READ

Surah Ghafir

اَلْمُؤْمِن
85 Ayaat    مکیۃ


40:81
وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ ﳓ فَاَیَّ اٰیٰتِ اللّٰهِ تُنْكِرُوْنَ(۸۱)
اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے (ف۱۷۲) تو اللہ کی کونسی نشانی کا انکار کرو گے (ف۱۷۳)

40:82
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْؕ-كَانُوْۤا اَكْثَرَ مِنْهُمْ وَ اَشَدَّ قُوَّةً وَّ اٰثَارًا فِی الْاَرْضِ فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۸۲)
کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا کیسا انجام ہوا، وہ ان سے بہت تھے (ف۱۷۴) اور ان کی قوت (ف۱۷۵) اور زمین میں نشانیاں ان سے زیادہ (ف۱۷۶) تو ان کے کیا کام آیا جو انہوں نے کمایا، (ف۱۷۷)

{اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ: کیا انہوں  نے زمین میں  سفر نہ کیا۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا کفار ِقریش نے زمین میں  سفر نہ کیا تاکہ وہ دیکھتے کہ ان سے پہلے لوگوں  کا کیسا انجام ہوا، وہ لوگ ان کفارِ قریش سے تعداد میں  بھی کثیر تھے اور ان کی جسمانی طاقت بھی ان سے زیادہ تھی اور زمین میں  محل اور عمارتوں  کے اعتبار سے بھی وہ ان سے زیادہ قوی تھے تو انہوں  نے جو کمایا وہ ان کے کیا کام آیا؟معنی یہ ہیں  کہ اگر یہ لوگ (عاد اور ثمود وغیرہ کی) زمین میں  سفر کرتے تو انہیں  معلوم ہوجاتا کہ سرکش منکروں  کا کیا انجام ہوا اور وہ کس طرح ہلاک و برباد ہوئے اور ان کی تعداد، ان کی طاقت اور ان کے مال کچھ بھی ان کے کام نہ آسکے۔( روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۲، ۸ / ۲۱۹-۲۲۰، خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۲، ۴ / ۷۹، ملتقطاً)
40:83
فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ(۸۳)
تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لائے، تو وہ اسی پر خوش رہے جو ان کے پاس دنیا کا علم تھا (ف۱۷۸) اور انہیں پر الٹ پڑا جس کی ہنسی بناتے تھے (ف۱۷۹)

{فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ: تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں  لائے۔} یعنی سابقہ لوگوں  کا حال یہ تھا کہ جب ان کے پاس ان کے رسول عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام روشن دلیلیں  اور معجزات لے کرآئے، تو وہ اپنے پاس موجود علم پرہی خوش رہے اور انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے علم کی طرف مائل نہ ہوئے ،اسے حاصل کرنے اور اس سے نفع اٹھانے کی طرف متوجہ نہ ہوئے بلکہ اس کو حقیر جانا اور اس کی ہنسی بنائی اور اپنے علم کو پسند کرتے رہے۔

            یہاں  کافروں  کے علم سے مراد ان کے دُنْیَوی علوم ہیں  جیسے پیشوں  ،صنعتوں ،ستارہ شناسی ،منطق اور فلسفہ وغیرہ کا علم،یااس سے مراد ان کے فاسد عقائد اور باطل شُبہات ہیں ،جیسے وہ کہتے تھے کہ ہمیں  دوبارہ زندہ نہیں  کیا جائے گا، قیامت قائم نہیں  ہو گی ، اعمال کا حساب ہونے کی کوئی حقیقت نہیں  اورہمیں  عذاب نہیں  دیا جائے گا وغیرہ اور یہ در حقیقت علم نہیں  بلکہ جہالت ہے اور اس پر علم کا اطلاق اس معنی میں  ہے کہ کافر اسے اپنے گمان میں  علم سمجھتے ہیں  لیکن حقیقت میں  ایسا نہیں ۔آیت کے آخر میں  ارشاد فرمایا گیاکہ رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مذاق اڑانے اوران کے علوم کو حقیر جاننے کی بنا پر کافروں  کا انجام یہ ہوا کہ وہ عذاب میں  مبتلا کر دئیے گئے۔( خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۳، ۴ / ۷۹، روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۳، ۸ / ۲۲۰، ملتقطاً)

دُنْیَوی علوم کے مقابلے میں  دینی علوم کو کمتر خیال کرنا کفار کا طریقہ ہے:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ دُنْیَوی علوم کے مقابلے میں  دینی علوم کو کم تر خیال کرنا اور دین کی بجائے دنیا کا علم حاصل ہونے پر نازاں  ہونااور اسے اپنے لئے کافی سمجھناکفار کاپسندیدہ لیکن خدا کی بارگاہ میں  ناپسندیدہ طریقہ ہے اور سابقہ زمانوں  میں  بھی اس طرح ہوتا آیا ہے کہ منطق اور فلسفہ میں  مہارت کا دعویٰ کرنے والے لوگ اپنے علم کی وجہ سے خود کوانبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے علم سے بے پرواہ سمجھا کرتے تھے اور کچھ ایسا ہی حال آج کے غیر مسلم یا ان کے اندھے مُقَلِّد سائنس دانوں  کا ہے کہ ان کے نزدیک قرآنِ مجید کے بیان کردہ حقائق سے زیادہ سائنسی خیالات سچے لگتے ہیں  ۔اللہ تعالیٰ ہی انہیں  ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائے ،اٰمین۔

 

40:84
فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَحْدَهٗ وَ كَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهٖ مُشْرِكِیْنَ(۸۴)
پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھا بولے ہم ایک اللہ پر ایمان لائے اور جو اس کے شریک کرتے تھے ان کے منکر ہوئے (ف۱۸۰)

{فَلَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا: پھر جب انہوں  نے ہمارا عذاب دیکھا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ پھر جب سابقہ جھٹلانے والی امتوں  نے دنیا میں  ہمارا شدید عذاب دیکھا تو کہنے لگے :ہم ایک اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اوراس ایمان کے ذریعے ان کا انکار کرتے ہیں  جنہیں  اس کا شریک ٹھہراتے تھے اور اللہ تعالیٰ کی بجائے جن بتوں  کی پوجا کرتے تھے ان سے بیزار ہوئے ، تو جب انہوں  نے ہمارا عذاب دیکھ لیا اس وقت ان کا ایمان قبول کرنا ان کے کام نہ آیا اور اللہ تعالیٰ کا جو دستور اس کے بندوں  میں  گزر چکاوہ یہی ہے کہ نزولِ عذاب کے وقت ایمان لانا نفع مند نہیں  ہوتا اوراس وقت ایمان قبول نہیں  کیا جاتا اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے والوں  پر عذاب نازل کرتا ہے اور جب کافروں  نے عذاب دیکھا تواس وقت ان کا نقصان اور خسارے میں  رہنا اچھی طرح ظاہر ہو گیا۔( روح البیان، المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۴-۸۵، ۸ / ۲۲۱، خازن، حم المؤمن، تحت الآیۃ: ۸۴-۸۵، ۴ / ۷۹، ملتقطاً)
40:85
فَلَمْ یَكُ یَنْفَعُهُمْ اِیْمَانُهُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَاؕ-سُنَّتَ اللّٰهِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِهٖۚ-وَ خَسِرَ هُنَالِكَ الْكٰفِرُوْنَ۠(۸۵)
تو ان کے ایمان نے انہیں کام نہ دیا جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا، اللہ کا دستور جو اس کے بندوں میں گزر چکا (ف۱۸۱) اور وہاں کافر گھاٹے میں رہے (ف۱۸۲)

  FONT
  THEME
  TRANSLATION
  • English | Ahmed Ali
  • Urdu | Ahmed Raza Khan
  • Turkish | Ali-Bulaç
  • German | Bubenheim Elyas
  • Chinese | Chineese
  • Spanish | Cortes
  • Dutch | Dutch
  • Portuguese | El-Hayek
  • English | English
  • Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
  • French | French
  • Hausa | Hausa
  • Indonesian | Indonesian-Bahasa
  • Italian | Italian
  • Korean | Korean
  • Malay | Malay
  • Russian | Russian
  • Tamil | Tamil
  • Thai | Thai
  • Farsi | مکارم شیرازی
  TAFSEER
  • العربية | التفسير الميسر
  • العربية | تفسير الجلالين
  • العربية | تفسير السعدي
  • العربية | تفسير ابن كثير
  • العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
  • العربية | تفسير البغوي
  • العربية | تفسير القرطبي
  • العربية | تفسير الطبري
  • English | Arberry
  • English | Yusuf Ali
  • Dutch | Keyzer
  • Dutch | Leemhuis
  • Dutch | Siregar
  • Urdu | Sirat ul Jinan
  HELP

اَلْمُؤْمِن
اَلْمُؤْمِن
  00:00



Download

اَلْمُؤْمِن
اَلْمُؤْمِن
  00:00



Download