READ

Surah az-Zukhruf

اَلزُّخْرُف
89 Ayaat    مکیۃ


43:81
قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ ﳓ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ(۸۱)
تم فرماؤ بفرض محال رحمٰن کے کوئی بچہ ہوتا، تو سب سے پہلے میں پوجتا (ف۱۳۰)

{قُلْ: تم فرماؤ۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرمائیں  کہ میں  ایک ناممکن بات کو فرض کرکے کہتا ہوں کہ اگررحمٰن کا کوئی بیٹاہوتا تو سب سے پہلے میں  اس کی عبادت کرنے والا ہوتا لیکن اس کا کوئی بیٹا نہیں  کیونکہ اس کے لئے اولاد ہی محال ہے۔ اس آیت کا شانِ نزول یہ ہے کہ نضر بن حارث نے کہا تھا: فرشتے خدا کی بیٹیاں  ہیں ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ۔جب یہ آیت نازل ہوئی تو نضر کہنے لگا: تم دیکھ لو قرآن میں  میری تصدیق آگئی ہے۔ ولید نے اس سے کہا: تیری تصدیق نہیں  ہوئی بلکہ اس میں  یہ فرمایا گیا ہے کہ رحمٰن کی اولاد نہیں  ہے۔( مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۱، ص۱۱۰۷)

43:82
سُبْحٰنَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ(۸۲)
پاکی ہے آسمانوں اور زمین کے رب کو، عرش کے رب کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں (ف۱۳۱)

{فَذَرْهُمْ: تو تم انہیں  چھوڑدو۔} یعنی اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میں  نے کفار کا نظرِیَّہ باطل ہونے پر قطعی دلیل بیان کر دی لیکن وہ اس کی طرف توجہ نہیں  دیتے کیونکہ وہ مال،منصب اور حکومت کی طلب میں  ڈوبے ہوئے ہیں ، اس لئے آپ انہیں  ان کے حال پر چھوڑ دیں  کہ جس لَغْوْ اور باطل کام میں  لگے ہوئے ہیں اسی میں  پڑے رہیں ، یہاں  تک کہ وہ اپنے ا س دن کو پالیں  جس میں  انہیں  عذاب دینے کا وعدہ کیا گیا ہے اور وہ قیامت کا دن ہے۔( تفسیرکبیر، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۳، ۹ / ۶۴۷)
43:83
فَذَرْهُمْ یَخُوْضُوْا وَ یَلْعَبُوْا حَتّٰى یُلٰقُوْا یَوْمَهُمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ(۸۳)
تو تم انہیں چھوڑو کہ بیہودہ باتیں کریں اور کھیلیں (ف۱۳۲) یہاں تک کہ اپنے اس دن کو پائیں جس کا ان سے وعدہ ہے (ف۱۳۳)

43:84
وَ هُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ اِلٰهٌ وَّ فِی الْاَرْضِ اِلٰهٌؕ-وَ هُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ(۸۴)
اور وہی آسمان والوں کا خدا اور زمین والوں کا خدا (ف۱۳۴) اور وہی حکمت و علم والا ہے،

{وَ هُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآءِ اِلٰهٌ: اور وہی آسمان والوں  کامعبود ہے۔} ارشاد فرمایا کہ اللہ وہی ہے جو آسمان والوں  کامعبود ہے اور زمین والوں  کامعبود ہے،اس کے علاوہ اور کوئی چیز معبود ہونے کی صلاحیت نہیں  رکھتی، لہٰذا جو آسمان اور زمین والوں  کا معبود ہے تم صرف اسی کی عبادت کرو اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ،وہ اپنی مخلوق کے معاملات کا انتظام فرمانے میں  حکمت والا ہے اور ان کی ضروریات سے با خبر ہے۔( تفسیرطبری، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۴، ۱۱ / ۲۱۷-۲۱۸)
43:85
وَ تَبٰرَكَ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَاۚ-وَ عِنْدَهٗ عِلْمُ السَّاعَةِۚ-وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(۸۵)
اور بڑی برکت والا ہے وہ کہ اسی کے لیے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور اسی کے پاس ہے قیامت کا علم، اور تمہیں اس کی طرف پھرنا،

{وَ تَبٰرَكَ: اور وہ بڑی برکت والا ہے۔} ارشاد فرمایا کہ وہ اللہ بڑی برکت والا ہے جس کے لئے ساتوں  آسمانوں ، زمینوں  اور ان کے درمیان تمام چیزوں  کی بادشاہی ہے،ان سب پر اس کا حکم جاری ہے اور ان سب میں  اس کی قضا نافذ ہے تو جسے ان کی بادشاہی حاصل ہے اور جس کا حکم ان میں  نافذ ہے ا س کا کوئی شریک کس طرح ہو سکتا ہے اور اس وقت کا علم بھی اللہ تعالیٰ کے پاس ہے جس میں  قیامت قائم ہو گی اور مخلوق اپنی قبروں  سے حساب کے مقام پر جمع کی جائے گی اور اے لوگو! تم مرنے کے بعد اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور وہ نیک لوگوں  کو ان کے نیک اعمال کی جزاء اور برے لوگوں  کو ان کے برے اعمال کی سزا دے گا۔( تفسیرطبری، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۵، ۱۱ / ۲۱۸)
43:86
وَ لَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ(۸۶)
اور جن کو یہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، ہاں شفاعت کا اختیار انہیں ہے جو حق کی گواہی دیں (ف۱۳۵) اور علم رکھیں (ف۱۳۶)

{وَ لَا یَمْلِكُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهِ الشَّفَاعَةَ: اورکفار جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہیں  وہ شفاعت کا اختیار نہیں  رکھتے۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ کفار اللہ تعالیٰ کے علاوہ جن فرشتوں  اور حضرت عیسیٰ اور حضرت عزیر عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی عبادت کرتے ہیں  وہ صرف انہی کی شفاعت کریں  گے جو زبان سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت کی گواہی دیں  اور دل سے اس گواہی کا علم رکھیں ۔دوسری تفسیر یہ ہے کہ کفار یہ گمان کرتے ہیں  کہ ان کے معبود ان کی شفاعت کریں  گے حالانکہ وہ تمام چیزیں  جن کی کفار اللہ تعالیٰ کے علاوہ عبادت کرتے ہیں  ان میں  سے کوئی چیز بھی شفاعت کا اختیار نہیں  رکھتی البتہ شفاعت کا اختیار انہیں  ہے جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیّتکی گواہی دیں  اور دل سے اس بات کا علم رکھیں  کہ اللہ تعالیٰ ان کا رب ہے ،ایسے مقبول بندے ایمان داروں  کی شفاعت کریں  گے۔( تفسیرکبیر ، الزّخرف ، تحت الآیۃ: ۸۶، ۹ / ۶۴۸، مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۶، ص۱۱۰۷، جلالین، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۶، ص۴۱۰، ملتقطاً)
43:87
وَ لَىٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ فَاَنّٰى یُؤْفَكُوْنَۙ(۸۷)
اور اگر تم ان سے پوچھو (ف۱۳۷) انہیں کس نے پیدا کیا تو ضرور کہیں گے اللہ نے (ف۱۳۸) تو کہاں اوندھے جاتے ہیں (ف۱۳۹)

{وَ لَىٕنْ سَاَلْتَهُمْ: اور اگر تم ان سے پوچھو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر آپ ان مشرکین سے پوچھیں  کہ انہیں  کس نے پیدا کیا ؟تو وہ ضرور کہیں  گے: اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے اور یہ اقرار کریں  گے کہ جہان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے،تو اس اقرار کے باوجود یہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت کیسے کرتے ہیں  اور اس کی توحید اور عبادت سے کس طرح پھرتے ہیں ؟( خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۷، ۴ / ۱۱۱)
43:88
وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ(۸۸)
مجھے رسول (ف۱۴۰) کے اس کہنے کی قسم (ف۱۴۱) کہ اے میرے رب! یہ لوگ ایمان نہیں لاتے،

{وَ قِیْلِهٖ: رسول کے اس کہنے کی قسم!} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’مجھے اپنے حبیب محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ا س بات کی قسم کہ اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، تو نے مجھے ان مشرکین کو عذاب سے ڈرانے کا حکم دیا اور ان کی طرف رسول بنا کر بھیجا تاکہ میں  انہیں  تیری طرف بلاؤں  لیکن میرے ڈرانے اور دعوت دینے کے باوجود یہ لوگ ایمان نہیں  لاتے ۔اللہ تعالیٰ نے انہیں  جواب دیا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ان کی طرف سے پہنچنے والی اَذِیَّتوں  سے در گُزر کرو اور انہیں  ان کے حال پر چھوڑ دو اور ان سے فرماؤ کہ تمہیں  دور ہی سے سلام ہے ، ہم تمہیں  چھوڑتے ہیں  اور تم سے امن میں  رہنا چاہتے ہیں  ۔عنقریب یہ لوگ اپنا انجام جان جائیں  گے۔اس آیت میںاللہ تعالیٰ نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قولِ مبارک کی قسم یاد فرمائی،اس میں  حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِکرام اور حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دعا و اِلتجا کی تعظیم کا اظہار ہے ۔یاد رہے کہ یہ حکم جہاد کا حکم نازل ہونے سے پہلے دیا گیا تھا۔( تفسیرطبری، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۸-۸۹، ۱۱ / ۲۱۹-۲۲۰، مدارک، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۸-۸۹، ص۱۱۰۸، خازن، الزّخرف، تحت الآیۃ: ۸۸-۸۹، ۴ / ۱۱۱-۱۱۲، ملتقطاً)

43:89
فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَ قُلْ سَلٰمٌؕ-فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ۠(۸۹)
تو ان سے درگزر کرو (ف۱۴۲) اور فرماؤ بس سلام ہے (ف۱۴۳) کہ آگے جان جائیں گے (ف۱۴۴)

  FONT
  THEME
  TRANSLATION
  • English | Ahmed Ali
  • Urdu | Ahmed Raza Khan
  • Turkish | Ali-Bulaç
  • German | Bubenheim Elyas
  • Chinese | Chineese
  • Spanish | Cortes
  • Dutch | Dutch
  • Portuguese | El-Hayek
  • English | English
  • Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
  • French | French
  • Hausa | Hausa
  • Indonesian | Indonesian-Bahasa
  • Italian | Italian
  • Korean | Korean
  • Malay | Malay
  • Russian | Russian
  • Tamil | Tamil
  • Thai | Thai
  • Farsi | مکارم شیرازی
  TAFSEER
  • العربية | التفسير الميسر
  • العربية | تفسير الجلالين
  • العربية | تفسير السعدي
  • العربية | تفسير ابن كثير
  • العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
  • العربية | تفسير البغوي
  • العربية | تفسير القرطبي
  • العربية | تفسير الطبري
  • English | Arberry
  • English | Yusuf Ali
  • Dutch | Keyzer
  • Dutch | Leemhuis
  • Dutch | Siregar
  • Urdu | Sirat ul Jinan
  HELP

اَلزُّخْرُف
اَلزُّخْرُف
  00:00



Download

اَلزُّخْرُف
اَلزُّخْرُف
  00:00



Download