READ
Surah Yusuf
يُوْسُف
111 Ayaat مکیۃ
اِرْجِعُوْۤا اِلٰۤى اَبِیْكُمْ فَقُوْلُوْا یٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابْنَكَ سَرَقَۚ-وَ مَا شَهِدْنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَ مَا كُنَّا لِلْغَیْبِ حٰفِظِیْنَ(۸۱)
اپنے باپ کے پاس لوٹ کر جاؤ پھر عرض کرو اے ہمارے باپ بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کی (ف۱۸۷) اور ہم تو اتنی ہی بات کے گواہ ہوئے تھے جتنی ہمارے علم میں تھی (ف۱۸۸) اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے (ف۱۸۹)
ارجعوا أنتم إلى أبيكم، وأخبروه بما جرى، وقولوا له: إن ابنك "بنيامين" قد سرق، وما شهدنا بذلك إلا بعد أن تَيَقَّنَّا، فقد رأينا المكيال في رحله، وما كان عندنا علم الغيب أنه سيسرق حين عاهدناك على ردِّه.
وَ سْــٴَـلِ الْقَرْیَةَ الَّتِیْ كُنَّا فِیْهَا وَ الْعِیْرَ الَّتِیْۤ اَقْبَلْنَا فِیْهَاؕ-وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ(۸۲)
اور اس بستی سے پوچھ دیکھئے جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے جس میں ہم آئے، اور ہم بیشک سچے ہیں (ف۱۹۰)
واسأل -يا أبانا- أهل "مصر"، ومَن كان معنا في القافلة التي كنا فيها، وإننا صادقون فيما أخبرناك به.
قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ اَنْفُسُكُمْ اَمْرًاؕ-فَصَبْرٌ جَمِیْلٌؕ-عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّاْتِیَنِیْ بِهِمْ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ(۸۳)
کہا (ف۱۹۱) تمہارے نفس نے تمہیں کچھ حیلہ بنادیا، تو اچھا صبر ہے، قریب ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا، ملائے (ف۱۹۲) بیشک وہی علم و حکمت والا ہے،
ولما رجعوا وأخبروا أباهم قال لهم: بل زَيَّنَت لكم أنفسكم الأمَّارة بالسوء مكيدة دبَّرتموها كما فعلتم مِن قبل مع يوسف، فصبري صبر جميل لا جزع فيه ولا شكوى معه، عسى الله أن يردَّ إليَّ أبنائي الثلاثة -وهم يوسف وشقيقه وأخوهم الكبير المتخلف من أجل أخيه- إنه هو العليم بحالي، الحكيم في تدبيره.
وَ تَوَلّٰى عَنْهُمْ وَ قَالَ یٰۤاَسَفٰى عَلٰى یُوْسُفَ وَ ابْیَضَّتْ عَیْنٰهُ مِنَ الْحُزْنِ فَهُوَ كَظِیْمٌ(۸۴)
اور ان سے منہ پھیرا (ف۱۹۳) اور کہا ہائے افسوس! یوسف کی جدائی پر اور اس کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں (ف۱۹۴) وہ غصہ کھا تا رہا،
وأعرض يعقوب عنهم، وقد ضاق صدره بما قالوه، وقال: يا حسرتا على يوسف وابيضَّتْ عيناه، بذهاب سوادهما مِن شدة الحزن فهو ممتلئ القلب حزنًا، ولكنه شديد الكتمان له.
قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤُا تَذْكُرُ یُوْسُفَ حَتّٰى تَكُوْنَ حَرَضًا اَوْ تَكُوْنَ مِنَ الْهٰلِكِیْنَ(۸۵)
بولے (ف۱۹۵) خدا کی قسم! آپ ہمیشہ یوسف کی یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ گور کنارے جا لگیں یا جان سے گزر جائیں،
قال بنوه: تالله ما تزال تتذكر يوسف، ويشتدُّ حزنك عليه حتى تُشْرِف على الهلاك أو تهلك فعلا فخفف عن نفسك.
قَالَ اِنَّمَاۤ اَشْكُوْا بَثِّیْ وَ حُزْنِیْۤ اِلَى اللّٰهِ وَ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۸۶)
کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللہ ہی سے کرتا ہوں (ف۱۹۶) اور مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (ف۱۹۷)
قال يعقوب مجيبًا لهم: لا أظهر همِّي وحزني إلا لله وحده، فهو كاشف الضرِّ والبلاء، وأعلم من رحمة الله وفرجه ما لا تعلمونه.
یٰبَنِیَّ اذْهَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ یُّوْسُفَ وَ اَخِیْهِ وَ لَا تَایْــٴَـسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ(۸۷)
اے بیٹو! جا ؤ یوسف اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ (ف۱۹۸)
قال يعقوب: يا أبنائي عودوا إلى "مصر" فاستقصوا أخبار يوسف وأخيه، ولا تقطعوا رجاءكم من رحمة الله، إنه لا يقطع الرجاء من رحمة الله إلا الجاحدون لقدرته، الكافرون به.
فَلَمَّا دَخَلُوْا عَلَیْهِ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الْعَزِیْزُ مَسَّنَا وَ اَهْلَنَا الضُّرُّ وَ جِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجٰىةٍ فَاَوْفِ لَنَا الْكَیْلَ وَ تَصَدَّقْ عَلَیْنَاؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَجْزِی الْمُتَصَدِّقِیْنَ(۸۸)
پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے بولے اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو مصیبت پہنچی (ف۱۹۹) اور ہم بے قدر پونجی لے کر آئے ہیں (ف۲۰۰) تو آپ ہمیں پورا ناپ دیجئے (ف۲۰۱) اور ہم پر خیرات کیجئے (ف۲۰۲) بیشک اللہ خیرات والوں کو صلہ دیتا ہے (ف۲۰۳)
فذهبوا إلى "مصر"، فلما دخلوا على يوسف قالوا: يا أيها العزيز أصابنا وأهلنا القحط والجدب، وجئناك بثمن رديء قليل، فأعطنا به ما كنت تعطينا من قبل بالثمن الجيد، وتصدَّقْ علينا بقبض هذه الدراهم المزجاة وتجوَّز فيها، إن الله تعالى يثيب المتفضِّلين على أهل الحاجة بأموالهم.
قَالَ هَلْ عَلِمْتُمْ مَّا فَعَلْتُمْ بِیُوْسُفَ وَ اَخِیْهِ اِذْ اَنْتُمْ جٰهِلُوْنَ(۸۹)
بولے کچھ خبر ہے تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کِیا تھا جب تم نادان تھے (ف۲۰۴)
فلما سمع مقالتهم رقَّ لهم، وعرَّفهم بنفسه وقال: هل تذكرون الذي فعلتموه بيوسف وأخيه من الأذى في حال جَهْلكم بعاقبة ما تفعلون؟
قَالُوْۤا ءَاِنَّكَ لَاَنْتَ یُوْسُفُؕ-قَالَ اَنَا یُوْسُفُ وَ هٰذَاۤ اَخِیْ٘-قَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَیْنَاؕ-اِنَّهٗ مَنْ یَّتَّقِ وَ یَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ(۹۰)
بولے کیا سچ مچ آپ ہی یوسف ہیں، کہا میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی، بیشک اللہ نے ہم پر احسان کیا (ف۲۰۵) بیشک جو پرہیزگاری اور صبر کرے تو اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا (ف۲۰۶)
قالوا: أإنَّك لأنت يوسف؟ قال: نعم أنا يوسف، وهذا شقيقي، قد تفضَّل الله علينا، فجمع بيننا بعد الفرقة، إنه من يتق الله، ويصبر على المحن، فإن الله لا يذهب ثواب إحسانه، وإنما يجزيه أحسن الجزاء.
قَالُوْا تَاللّٰهِ لَقَدْ اٰثَرَكَ اللّٰهُ عَلَیْنَا وَ اِنْ كُنَّا لَخٰطِـٕیْنَ(۹۱)
بولے خدا کی قسم! بیشک اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی اور بیشک ہم خطاوار تھے (ف۲۰۷)
قالوا: تالله لقد فَضَّلك الله علينا وأعزَّك بالعلم والحلم والفضل، وإن كنا لخاطئين بما فعلناه عمدًا بك وبأخيك.
قَالَ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَؕ-یَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ٘-وَ هُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ(۹۲)
کہا آج (ف۲۰۸) تم پر کچھ ملامت نہیں، اللہ تمہیں معاف کرے، اور وہ سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے (ف۲۰۹)
قال لهم يوسف: لا تأنيب عليكم اليوم، يغفر الله لكم، وهو أرحم الراحمين لمن تاب من ذنبه وأناب إلى طاعته.
اِذْهَبُوْا بِقَمِیْصِیْ هٰذَا فَاَلْقُوْهُ عَلٰى وَجْهِ اَبِیْ یَاْتِ بَصِیْرًاۚ-وَ اْتُوْنِیْ بِاَهْلِكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠(۹۳)
میرا یہ کرتا لے جاؤ (ف۲۱۰) اسے میرے باپ کے منہ پر ڈالو ان کی آنکھیں کھل جائیں گی اور اپنے سب گھر بھر کو میرے پاس لے آ ؤ،
ولما سألهم عن أبيه أخبروه بذهاب بصره من البكاء عليه، فقال لهم: عودوا إلى أبيكم ومعكم قميصي هذا فاطرحوه على وجه أبي يَعُدْ إليه بصره، ثم أحضروا إليَّ جميع أهلكم.
وَ لَمَّا فَصَلَتِ الْعِیْرُ قَالَ اَبُوْهُمْ اِنِّیْ لَاَجِدُ رِیْحَ یُوْسُفَ لَوْ لَاۤ اَنْ تُفَنِّدُوْنِ(۹۴)
جب قافلہ مصر سے جدا ہوا (ف۲۱۱) یہاں ان کے باپ نے (ف۲۱۲) کہا بیشک میں یوسف کی خوشبو پا تا ہوں اگر مجھے یہ نہ کہو کہ سٹھ (بہک) گیا ہے،
ولما خرجت القافلة من أرض "مصر"، ومعهم القميص قال يعقوب لمن حضره: إني لأجد ريح يوسف لولا أن تسفهوني وتسخروا مني، وتزعموا أن هذا الكلام صدر مني من غير شعور.
قَالُوْا تَاللّٰهِ اِنَّكَ لَفِیْ ضَلٰلِكَ الْقَدِیْمِ(۹۵)
بیٹے بولے خدا کی قسم! آپ اپنی اسی پرانی خود رفتگی میں ہیں (ف۲۱۳)
قال الحاضرون عنده: تالله إنك لا تزال في خطئك القديم مِن حب يوسف، وأنك لا تنساه.
فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰىهُ عَلٰى وَجْهِهٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًاۚ-قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ ﳐ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۹۶)
پھر جب خوشی سنانے والا آیا (ف۲۱۴) اس نے وہ کرتا یعقوب کے منہ پر ڈالا اسی وقت اس کی آنکھیں پھر آئیں (دیکھنے لگیں) کہ میں نہ کہتا تھا کہ مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (ف۲۱۵)
فلما أن جاء من يُبشِّر يعقوب بأن يوسف حيٌّ، وطرح قميص يوسف على وجهه فعاد يعقوب مبصرًا، وعمَّه السرور فقال لمن عنده: ألـمْ أخبركم أني أعلم من الله ما لا تعلمونه من فضل الله ورحمته وكرمه؟
قَالُوْا یٰۤاَبَانَا اسْتَغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَاۤ اِنَّا كُنَّا خٰطِـٕیْنَ(۹۷)
بولے اے ہمارے باپ! ہمارے گناہوں کی معافی مانگئے بیشک ہم خطاوار ہیں،
قال بنوه: يا أبانا سل لنا ربك أن يعفو عنا ويستر علينا ذنوبنا، إنا كنا خاطئين فيما فعلناه بيوسف وشقيقه.
قَالَ سَوْفَ اَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّیْؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۹۸)
کہا جلد میں تمہاری بخشش اپنے رب سے چاہو ں گا، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۱۶)
قال يعقوب: سوف أسأل ربي أن يغفر لكم ذنوبكم، إنه هو الغفور لذنوب عباده التائبين، الرحيم بهم.
فَلَمَّا دَخَلُوْا عَلٰى یُوْسُفَ اٰوٰۤى اِلَیْهِ اَبَوَیْهِ وَ قَالَ ادْخُلُوْا مِصْرَ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ اٰمِنِیْنَؕ(۹۹)
پھر جب وہ سب یوسف کے پاس پہنچے اس نے اپنے ماں (ف۲۱۷) باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں (ف۲۱۸) داخل ہو اللہ چاہے تو امان کے ساتھ (ف۲۱۹)
وخرج يعقوب وأهله إلى "مصر" قاصدين يوسف، فلما وصلوا إليه ضمَّ يوسف إليه أبويه، وقال لهم: ادخلوا "مصر" بمشيئة الله، وأنتم آمنون من الجهد والقحط، ومن كل مكروه.
وَ رَفَعَ اَبَوَیْهِ عَلَى الْعَرْشِ وَ خَرُّوْا لَهٗ سُجَّدًاۚ-وَ قَالَ یٰۤاَبَتِ هٰذَا تَاْوِیْلُ رُءْیَایَ مِنْ قَبْلُ٘-قَدْ جَعَلَهَا رَبِّیْ حَقًّاؕ-وَ قَدْ اَحْسَنَ بِیْۤ اِذْ اَخْرَجَنِیْ مِنَ السِّجْنِ وَ جَآءَ بِكُمْ مِّنَ الْبَدْوِ مِنْۢ بَعْدِ اَنْ نَّزَغَ الشَّیْطٰنُ بَیْنِیْ وَ بَیْنَ اِخْوَتِیْؕ-اِنَّ رَبِّیْ لَطِیْفٌ لِّمَا یَشَآءُؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ(۱۰۰)
اور اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور سب (ف۲۲۰) اس کے لیے سجدے میں گرے (ف۲۲۱) اور یوسف نے کہا اے میرے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے (ف۲۲۲) بیشک اسے میرے رب نے سچا کیا، اور بیشک اس نے مجھ پر احسان کیا کہ مجھے قید سے نکالا (ف۲۲۳) اور آپ سب کو گاؤں سے لے آیا بعد اس کے کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ناچاقی کرادی تھی، بیشک میرا رب جس بات کو چاہے آسان کردے بیشک وہی علم و حکمت والا ہے (ف۲۲۴)
وأجْلَسَ أباه وأمه على سرير ملكه بجانبه؛ إكرامًا لهما، وحيَّاه أبواه وإخوته الأحد عشر بالسجود له تحية وتكريمًا، لا عبادة وخضوعًا، وكان ذلك جائزًا في شريعتهم، وقد حَرُم في شريعتنا؛ سدًا لذريعة الشرك بالله. وقال يوسف لأبيه: هذا السجود هو تفسير رؤياي التي قصصتها عليك من قبل في صغري، قد جعلها ربي صدقًا، وقد تفضَّل عليَّ حين أخرجني من السجن، وجاء بكم إليَّ من البادية، من بعد أن أفسد الشيطان رابطة الأخوة بيني وبين إخوتي. إن ربي لطيف التدبير لما يشاء، إنه هو العليم بمصالح عباده، الحكيم في أقواله وأفعاله.
رَبِّ قَدْ اٰتَیْتَنِیْ مِنَ الْمُلْكِ وَ عَلَّمْتَنِیْ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِۚ-فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ- اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِۚ-تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ(۱۰۱)
اے میرے رب بیشک تو نے مجھے ایک سلطنت دی اور مجھے کچھ باتوں کا انجام نکالنا سکھایا، اے آسمانوں اور زمین کے بنانے والے تو میرا کام بنانے والا ہے دنیا اور آخرت میں، مجھے مسلمان اٹھا اور ان سے مِلا جو تیرے قرب خاص کے لائق ہیں (ف۲۲۵)
ثم دعا يوسف ربه قائلا ربِّ قد أعطيتني من ملك "مصر"، وعلَّمتني من تفسير الرؤى وغير ذلك من العلم، يا خالق السموات والأرض ومبدعهما، أنت متولي جميع شأني في الدنيا والآخرة، توفني إليك مسلمًا، وألحقني بعبادك الصالحين من الأنبياء الأبرار والأصفياء الأخيار.
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهِ اِلَیْكَۚ-وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ اَجْمَعُوْۤا اَمْرَهُمْ وَ هُمْ یَمْكُرُوْنَ(۱۰۲)
یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے (ف۲۲۶) جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے (ف۲۲۷)
ذلك المذكور من قصة يوسف هو من أخبار الغيب نخبرك به -أيها الرسول- وحيًا، وما كنت حاضرًا مع إخوة يوسف حين دبَّروا له الإلقاء في البئر، واحتالوا عليه وعلى أبيه. وهذا يدل على صدقك، وأن الله يُوحِي إليك.
وَ مَاۤ اَكْثَرُ النَّاسِ وَ لَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِیْنَ(۱۰۳)
اور اکثر آدمی تم کتنا ہی چاہو ایمان نہ لائیں گے،
وما أكثرُ المشركين من قومك -أيها الرسول- بمصدِّقيك ولا متبعيك، ولو حَرَصْتَ على إيمانهم، فلا تحزن على ذلك.
وَ مَا تَسْــٴَـلُهُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۠(۱۰۴)
اور تم اس پر ان سے کچھ اجرت نہ مانگتے یہ (ف۲۲۸) تو نہیں مگر سارے جہان کو نصیحت،
وما تطلب من قومك أجرة على إرشادهم للإيمان، إن الذي أُرسلتَ به من القرآن والهدى عظة للناس أجمعين يتذكرون به ويهتدون.
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ اٰیَةٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ یَمُرُّوْنَ عَلَیْهَا وَ هُمْ عَنْهَا مُعْرِضُوْنَ(۱۰۵)
اور کتنی نشانیاں ہیں (ف۲۲۹) آسمانوں اور زمین میں کہ اکثر لوگ ان پر گزرتے ہیں (ف۲۳۰) اور ان سے بے خبر رہتے ہیں،
وكثير من الدلائل الدالة على وحدانية الله وقدرته منتشرة في السموات والأرض، كالشمس والقمر والجبال والأشجار، يشاهدونها وهم عنها معرضون، لا يفكرون فيها ولا يعتبرون.
وَ مَا یُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَ هُمْ مُّشْرِكُوْنَ(۱۰۶)
اور ان میں اکثر وہ ہیں کہ اللہ پر یقین نہیں لاتے مگر شرک کرتے ہوئے (ف۲۳۱)
وما يُقِرُّ هؤلاء المعرضون عن آيات الله بأن الله خالقهم ورازقهم وخالق كل شيء ومستحق للعبادة وحده إلا وهم مشركون في عبادتهم الأوثان والأصنام. تعالى الله عن ذلك علوًّا كبيرا.
اَفَاَمِنُوْۤا اَنْ تَاْتِیَهُمْ غَاشِیَةٌ مِّنْ عَذَابِ اللّٰهِ اَوْ تَاْتِیَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ(۱۰۷)
کیا اس سے نڈر ہو بیٹھے کہ اللہ کا عذاب انہیں آکر گھیر لے یا قیامت ان پر اچانک آجائے اور انہیں خبر نہ ہو،
فهل عندهم ما يجعلهم آمنين أن ينزل بهم عذاب من الله يعُمُّهم، أو أن تأتيهم القيامة فجأة، وهم لا يشعرون ولا يُحِسُّون بذلك.
قُلْ هٰذِهٖ سَبِیْلِیْۤ اَدْعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ ﱘ عَلٰى بَصِیْرَةٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْؕ-وَ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۱۰۸)
تم فرماؤ (ف۲۳۲) یہ میری راہ ہے میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں میں اور جو میرے قدموں پرچلیں دل کی آنکھیں رکھتے ہیں ۰ف۲۳۳) اور اللہ کو پاکی ہے (ف۲۳۴) اور میں شریک کرنے والا نہیں،
قل لهم -أيها الرسول-: هذه طريقتي، أدعو إلى عبادة الله وحده، على حجة من الله ويقين، أنا ومن اقتدى بي، وأنزِّه الله سبحانه وتعالى عن الشركاء، ولستُ من المشركين مع الله غيره.
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْۤ اِلَیْهِمْ مِّنْ اَهْلِ الْقُرٰىؕ-اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْؕ-وَ لَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ اتَّقَوْاؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(۱۰۹)
اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب مرد ہی تھے (ف۲۳۵) جنہیں ہم وحی کرتے اور سب شہر کے ساکن تھے (ف۲۳۶) تو یہ لوگ زمین پرچلے نہیں تو دیکھتے ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوا (ف۲۳۷) اور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر تو کیا تمہیں عقل نہیں،
وما أرسلنا من قبلك -أيها الرسول- للناس إلا رجالا منهم ننزل عليهم وحينا، وهم من أهل الحاضرة، فهم أقدر على فهم الدعوة والرسالة، يصدقهم المهتدون للحق، ويكذبهم الضالون عنه، أفلم يمشوا في الأرض، فيعاينوا كيف كان مآل المكذبين السابقين وما حلَّ بهم من الهلاك؟ ولَثواب الدار الآخرة أفضل من الدنيا وما فيها للذين آمنوا وخافوا ربهم. أفلا تتفكرون فتعتبروا؟
حَتّٰۤى اِذَا اسْتَایْــٴَـسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوْا جَآءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَّشَآءُؕ-وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ(۱۱۰)
یہاں تک جب رسولوں کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی (ف۲۳۸) اور لوگ سمجھے کہ رسولوں نے غلط کہا تھا (ف۲۳۹) اس وقت ہماری مدد آئی تو جسے ہم نے چاہا بچالیا گیا (ف۲۴۰) اور ہمارا عذاب مجرموں سے پھیرا نہیں جاتا،
ولا تستعجل -أيها الرسول- النصر على مكذبيك، فإن الرسل قبلك ما كان يأتيهم النصر عاجلا لحكمة نعلمها، حتى إذا يئس الرسل من قومهم، وأيقنوا أن قومهم قد كذبوهم ولا أمل في إيمانهم، جاءهم نصرنا عند شدة الكرب، فننجي من نشاء من الرسل وأتباعهم، ولا يُرَدُّ عذابنا عمَّن أجرم وتجرَّأ على الله. وفي هذا تسلية للنبي صلى الله عليه وسلم.
لَقَدْ كَانَ فِیْ قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِؕ-مَا كَانَ حَدِیْثًا یُّفْتَرٰى وَ لٰكِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَ تَفْصِیْلَ كُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠(۱۱۱)
بیشک ان کی خبروں سے (ف۲۴۱) عقل مندوں کی آنکھیں کھلتی ہیں (ف۲۴۲) یہ کوئی بناوٹ کی بات نہیں (ف۲۴۳) لیکن اپنوں سے اگلے کاموں کی (ف۲۴۴) تصدیق ہے اور ہر چیز کا مفصل بیان اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت،
لقد كان في نبأ المرسلين الذي قصصناه عليك وما حلَّ بالمكذبين عظة لأهل العقول السليمة. ما كان هذا القرآن حديثًا مكذوبًا مختلَقًا، ولكن أنزلناه مصدقًا لما سبقه من الكتب السماوية، وبيانًا لكل ما يحتاج إليه العباد من تحليل وتحريم، ومحبوب ومكروه وغير ذلك، وإرشادًا من الضلال، ورحمة لأهل الإيمان تهتدي به قلوبهم، فيعملون بما فيه من الأوامر والنواهي.
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan