READ
Surah Yunus
يُوْنُس
109 Ayaat مکیۃ
فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِهِۙ-السِّحْرُؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَیُبْطِلُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَ(۸۱)
پھر جب انہوں نے ڈالا موسیٰ نے کہا یہ جو تم لائے یہ جادو ہے (ف۱۷۵) اب اللہ اسے باطل کردے گا، اللہ مفسدوں کا کام نہیں بناتا،
«فلما ألقوا» حبالهم وعصيهم «قال موسى ما» استفهامية مبتدأ خبره «جئتم به السحر» بدل وفي قراءة بهمزة واحدة إخبار فما اسم موصول مبتدأ «إن الله سيبطله» أي سيمحقه «إن الله لا يصلح عمل المفسدين».
وَ یُحِقُّ اللّٰهُ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُوْنَ۠(۸۲)
اور اللہ اپنی باتوں سے (ف۱۷۶) حق کو حق کر دکھاتا ہے پڑے برا مانیں مجرم،
«ويحق» يثبت ويظهر «الله الحق بكلماته» بمواعيده «ولو كره المجرمون».
فَمَاۤ اٰمَنَ لِمُوْسٰۤى اِلَّا ذُرِّیَّةٌ مِّنْ قَوْمِهٖ عَلٰى خَوْفٍ مِّنْ فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡىٕهِمْ اَنْ یَّفْتِنَهُمْؕ-وَ اِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِی الْاَرْضِۚ-وَ اِنَّهٗ لَمِنَ الْمُسْرِفِیْنَ(۸۳)
تو موسیٰ پر ایمان نہ لائے مگر اس کی قوم کی اولاد سے کچھ لوگ (ف۱۷۷) فرعون اور اس کے درباریوں سے ڈرتے ہوئے کہ کہیں انہیں (ف۱۷۸) ہٹنے پر مجبور نہ کردیں اور بیشک فرعون زمین پر سر اٹھانے والا تھا، اور بیشک وہ حد سے گزر گیا (ف۱۷۹)
«فما آمن لموسى إلا ذرية» طائفة «من» أولاد «قومه» أي فرعون «على خوف من فرعون وملئهم أن يفتنهم» يصرفهم عن دينه بتعذيبه «وإن فرعون لعال» متكبر «في الأرض» أرض مصر «وإنه لمن المسرفين» المتجاوزين الحد بادعاء الربوبية.
وَ قَالَ مُوْسٰى یٰقَوْمِ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ فَعَلَیْهِ تَوَكَّلُوْۤا اِنْ كُنْتُمْ مُّسْلِمِیْنَ(۸۴)
اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم اگر تم اللہ پر ایمان لائے تو اسی پر بھروسہ کرو (ف۱۸۰) اگر تم اسلام رکھتے ہو،
«وقال موسى يا قوم إن كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا إن كنتم مسلمين».
فَقَالُوْا عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَاۚ-رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ(۸۵)
بولے ہم نے اللہ پر بھروسہ کیا الہٰی ہم کو ظالم لوگوں کے لیے آزمائش نہ بنا (ف۱۸۱)
«فقالوا على الله توكلنا ربنا لا تجعلنا فتنة للقوم الظالمين» أي لا تظهرهم علينا فيظنوا أنهم على الحق فيفتتنوا بنا.
وَ نَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَ(۸۶)
اور اپنی رحمت فرماکر ہمیں کافروں سے نجات دے (ف۱۸۲)
«ونجّنا برحمتك من القوم الكافرين».
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰى وَ اَخِیْهِ اَنْ تَبَوَّاٰ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُیُوْتًا وَّ اجْعَلُوْا بُیُوْتَكُمْ قِبْلَةً وَّ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۸۷)
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات بناؤ اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ کرو (ف۱۸۳) اور نماز قائم رکھو، اور مسلمانوں کو خوشخبری سناؤ (ف۱۸۴)
«وأوحينا إلى موسى وأخيه أن تبوّأا» اتخذا «لقومكما بمصر بيوتا واجعلوا بيوتكم قبلة» مصلًّى تصلون فيه لتأمنوا من الخوف وكان فرعون منعهم من الصلاة «وأقيموا الصلاة» أتموها «وبشّر المؤمنين» بالنصر والجنة.
وَ قَالَ مُوْسٰى رَبَّنَاۤ اِنَّكَ اٰتَیْتَ فِرْعَوْنَ وَ مَلَاَهٗ زِیْنَةً وَّ اَمْوَالًا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۙ-رَبَّنَا لِیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِكَۚ-رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰۤى اَمْوَالِهِمْ وَ اشْدُدْ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْا حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ(۸۸)
اور موسیٰ نے عرض کی اے رب ہمارے تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو آرائش (ف۱۸۵) اور مال دنیا کی زندگی میں دیے، اے رب ہمارے! اس لیے کہ تیری راہ سے بہکادیں، اے رب ہمارے! ان کے مال برباد کردے (ف۱۸۶) اور ان کے دل سخت کردے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں (ف۱۸۷)
«وقال موسى ربنا إنك آتيت فرعون وملأهُ زينة وأموالا في الحياة الدنيا ربنا» آتيتهم ذلك «ليضلوا» في «عن سبيلك» دينك «ربنا اطمس على أموالهم» امسخها «واشدد على قلوبهم» اطبع عليها واستوثق «فلا يؤمنوا حتى يروا العذاب الأليم» المؤلم دعا عليهم وأمَّنَ هارون على دعائه.
قَالَ قَدْ اُجِیْبَتْ دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِیْمَا وَ لَا تَتَّبِعٰٓنِّ سَبِیْلَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ(۸۹)
فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہوئی (ف۱۸۸) تو ثابت قدم رہو اور (ف۱۸۹) نادانوں کی راہ نہ چلو (ف۱۹۰)
«قال» تعالى «قد أجيبت دعوتكما» فمسخت أموالهم حجارة ولم يؤمن فرعون حتى أدركه الغرق «فاستقيما» على الرسالة والدعوة إلى أن يأتيهم العذاب «ولا تتبعان سبيل الذين لا يعلمون» في استعجال قضائي روي أنه مكث بعدها أربعين سنة.
وَ جَاوَزْنَا بِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْبَحْرَ فَاَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَ جُنُوْدُهٗ بَغْیًا وَّ عَدْوًاؕ-حَتّٰۤى اِذَاۤ اَدْرَكَهُ الْغَرَقُۙ-قَالَ اٰمَنْتُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا الَّذِیْۤ اٰمَنَتْ بِهٖ بَنُوْۤا اِسْرَآءِیْلَ وَ اَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۹۰)
اور ہم بنی اسرائیل کو دریا پار لے گئے تو فرعون اور اس کے لشکروں نے ان کا پیچھا کیا سرکشی اور ظلم سے یہاں تک کہ جب اسے ڈوبنے نے ا ٓ لیا (ف۱۹۱) بولا میں ایمان لایا کہ کوئی سچا معبود نہیں سوا اس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اور میں مسلمان ہوں (ف۱۹۲)
«وجاوزنا ببني إسرائيل البحر فأتْبَعَهُمْ» لحقهم «فرعون وجنود بغيا وعدوا» مفعول له «حتى إذا أدركه الغرق قال آمنت أنه» أي بأنه وفي قراءة بالكسر استئنافا «لا إله الذي آمنت به بنو إسرائيل وأنا من المسلمين» كرره ليقبل منه فلم يقبل، ودس جبريل في فيه من حمأة البحر مخافة أن تناله الرحمة، وقال له.
ﰰ لْــٴٰـنَ وَ قَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ وَ كُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِیْنَ(۹۱)
کیا اب (ف۱۹۳) اور پہلے سے نافرمان رہا اور تو فسادی تھا (ف۱۹۴)
«آلآن» تؤمن «وقد عصيت قبل وكنت من المفسدين» وإضلالك عن الإيمان.
فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُوْنَ لِمَنْ خَلْفَكَ اٰیَةًؕ-وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ۠(۹۲)
آج ہم تیری لاش کو اوترا دیں (باقی رکھیں) گے تو اپنے پچھلوں کے لیے نشانی ہو (ف۱۹۵) اور بیشک لوگ ہما ری آ یتو ں سے غافل ہیں،
«فاليوم ننجيك» نخرجك من البحر «ببدنك» جسدك الذي لا روح فيه «لتكون لمن خلفك» بعدك «آية» عبرة فيعرفوا عبوديتك ولا يقدموا على مثل فعلك وعن ابن عباس أن بعض بني إسرائيل شكوا في موته فأخرج لهم ليروه «وإن كثيرا من الناس» أي أهل مكة «عن آياتنا لغافلون» لا يعتبرون بها.
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِۚ-فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُؕ-اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ(۹۳)
اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو عزت کی جگہ دی (ف۱۹۶) اور انہیں ستھری روزی عطا کی تو اختلاف میں نہ پڑے (ف۱۹۷) مگر علم آنے کے بعد (ف۱۹۸) بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں جھگڑتے تھے (ف۱۹۹)
«ولقد بوأنا» أنزلنا «بني إسرائيل مُبَوّأ صدق» منزل كرامة وهو الشام ومصر «ورزقناهم من الطيبات فما اختلفوا» بأن آمن بعض وكفر بعض «حتى جاءهم العلم إن ربَّك يقضي بينهم يوم القيامة فيما كانوا فيه يختلفون» من أمر الدين بإنجاء المؤمنين وتعذيب الكافرين.
فَاِنْ كُنْتَ فِیْ شَكٍّ مِّمَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ فَسْــٴَـلِ الَّذِیْنَ یَقْرَءُوْنَ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكَۚ-لَقَدْ جَآءَكَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَۙ(۹۴)
اور اے سننے والے! اگر تجھے کچھ شبہ ہو اس میں جو ہم نے تیری طرف اتارا (ف۲۰۰) تو ان سے پوچھ دیکھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں (ف۲۰۱) بیشک تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا (ف۲۰۲) تو تُو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،
(فإن كنت) يا محمد (في شك مما أنزلنا إليك) من القصص فرضاً (فاسأل الذين يقرءون الكتاب) التوراة (من قبلك) فإنه ثابت عندهم يخبروك بصدقه قال صلى الله عليه وسلم: "" لا أشك ولا أسأل "" (لقد جاءك الحق من ربك فلا تكونن من الممترين) الشاكين فيه.
وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(۹۵)
اور ہرگز ان میں نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں کہ تو خسارے والوں میں ہوجائے گا،
«ولا تكونن من الذين كذبوا بآيات الله فتكون من الخاسرين».
اِنَّ الَّذِیْنَ حَقَّتْ عَلَیْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَۙ(۹۶)
بیشک وہ جن پر تیرے رب کی بات ٹھیک پڑچکی ہے (ف۲۰۳) ایمان نہ لائیں گے،
«إن الذين حَقَّت» وجبت «عليهم كلمة ربك» بالعذاب «لا يؤمنون».
وَ لَوْ جَآءَتْهُمْ كُلُّ اٰیَةٍ حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ(۹۷)
اگرچہ سب نشانیاں ان کے پاس آئیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں (ف۲۰۴)
«ولو جاءتهم كل آية حتى يروا العذاب الأليم» فلا ينفعهم حينئذ.
فَلَوْ لَا كَانَتْ قَرْیَةٌ اٰمَنَتْ فَنَفَعَهَاۤ اِیْمَانُهَاۤ اِلَّا قَوْمَ یُوْنُسَؕ-لَمَّاۤ اٰمَنُوْا كَشَفْنَا عَنْهُمْ عَذَابَ الْخِزْیِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ مَتَّعْنٰهُمْ اِلٰى حِیْنٍ(۹۸)
تو ہوئی ہوتی نہ کوئی بستی (ف۲۰۵) کہ ایمان لاتی (ف۲۰۶) تو اس کا ایمان کام آتا ہاں یونس کی قوم، جب ایمان لائے ہم نے ان سے رسوائی کا عذاب دنیا کی زندگی میں ہٹادیا اور ایک وقت تک انہیں برتنے دیا (ف۲۰۷)
«فلولا» فهلا «كانت قرية» أريد أهلها «آمنت» قبل نزول العذاب بها «فنفعها إيمانها إلا» لكن «قوم يونس لما آمنوا» عند رؤية أمارة العذاب ولم يؤخروا إلى حلوله «كشفنا عنهم عذاب الخزي في الحياة الدنيا ومتعناهم إلى حين» انقضاء آجالهم.
وَ لَوْ شَآءَ رَبُّكَ لَاٰمَنَ مَنْ فِی الْاَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِیْعًاؕ-اَفَاَنْتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتّٰى یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ(۹۹)
اور اگر تمہارا رب چاہتا زمین میں جتنے ہیں سب کے سب ایمان لے آتے (ف۲۰۸) تو کیا تم لوگوں کو زبردستی کرو گے یہاں تک کہ مسلمان ہوجائیں (ف۲۰۹)
«ولو شاء ربك لآمن من في الأرض كلهم جميعا أفأنت تُكره الناس» بما لم يشأه الله منهم «حتى يكونوا مؤمنين» لا.
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تُؤْمِنَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ یَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ(۱۰۰)
اور کسی جان کی قدرت نہیں کہ ایمان لے آئے مگر اللہ کے حکم سے (ف۲۱۰) اور عذاب ان پر ڈالنا ہے جنہیں عقل نہیں،
«وما كان لنفس أن تؤمن إلا بإذن الله» بإرادته «ويجعل الرجس» العذاب «على الذين لا يعقلون» يتدبرون آيات الله.
قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ(۱۰۱)
تم فرماؤ دیکھو (ف۲۱۱) آسمانوں اور زمین میں کیا ہے (ف۲۱۲) اور آیتیں اور رسول انہیں کچھ نہیں دیتے جن کے نصیب میں ایمان نہیں،
«قل» لكفار مكة «انظروا ماذا» أي الذي «في السماوات والأرض» من الآيات الدالة على وحدانية الله تعالى «وما تغني الآيات والنذر» جمع نذير أي الرسل «عن قوم لا يؤمنون» في علم الله أي ما تنفعهم.
فَهَلْ یَنْتَظِرُوْنَ اِلَّا مِثْلَ اَیَّامِ الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْؕ-قُلْ فَانْتَظِرُوْۤا اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ(۱۰۲)
تو انہیں کاہے کا انتظار ہے مگر انہیں لوگوں کے سے دنوں کا جو ان سے پہلے ہو گزرے (ف۲۱۳) تم فرماؤ تو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں (ف۲۱۴)
«فهل» فما «ينتظرون» بتكذيبك «إلا مثل أيام الذين خلوا من قبلهم» من الأمم أي مثل وقائعهم من العذاب «قل فانتظروا» ذلك «إني معكم من المنتظرين».
ثُمَّ نُنَجِّیْ رُسُلَنَا وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كَذٰلِكَۚ-حَقًّا عَلَیْنَا نُنْجِ الْمُؤْمِنِیْنَ۠(۱۰۳)
پھر ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کو نجات دیں گے بات یہی ہے ہمارے ذمہ کرم پر حق ہے مسلمانوں کو نجات دینا،
«ثم نُنجّي» المضارع لحكاية الحال الماضي «رسلنا والذين آمنوا» من العذاب «كذلك» الإنجاء «حقا علينا نُنجي المؤمنين» النبي وأصحابه حين تعذيب المشركين.
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ شَكٍّ مِّنْ دِیْنِیْ فَلَاۤ اَعْبُدُ الَّذِیْنَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ لٰكِنْ اَعْبُدُ اللّٰهَ الَّذِیْ یَتَوَفّٰىكُمْ ۚۖ-وَ اُمِرْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَۙ(۱۰۴)
تم فرماؤ، اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے کسی شبہ میں ہو تو میں تو اسے نہ پوجوں کا جسے تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۲۱۵) ہاں اس اللہ کو پوجتا ہوں جو تمہاری جان نکالے گا (ف۲۱۶) اور مجھے حکم ہے کہ ایمان والوں میں ہوں،
«قل يا أيها الناس» أي أهل مكة «إن كنتم في شك من ديني» أنه حق «فلا أعبد الذين تعبدون من دون الله» أي غيره، وهو الأصنام لشككم فيه «ولكن أعبد الله الذي يتوفّاكم» يقبض أرواحكم «وأمرت أن» أي بأن «أكون من المؤمنين».
وَ اَنْ اَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًاۚ-وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۱۰۵)
اور یہ کہ اپنا منہ دین کے لیے سیدھا رکھ سب سے الگ ہوکر (ف۲۱۷) اور ہرگز شرک والوں میں نہ ہونا،
«و» قيل لي «أن أقمِ وجهك للدين حنيفا» مائلا إليه «ولا تكونن من المشركين».
وَ لَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُكَ وَ لَا یَضُرُّكَۚ-فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّكَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِیْنَ(۱۰۶)
اور اللہ کے سوا اس کی بندگی نہ کر جو نہ تیرا بھلا کرسکے نہ برا، پھر اگر ایسا کرے تو اس وقت تو ظالموں سے ہوگا،
«ولا تدع» تعبد «من دون الله ما لا ينفعك» إن عبدته «ولا يضرك» إن لم تعبده «فإن فعلت» ذلك فرضا «فإنك إذًا من الظالمين».
وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَۚ-وَ اِنْ یُّرِدْكَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِهٖؕ-یُصِیْبُ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖؕ-وَ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۱۰۷)
اور اگر تجھے اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں اس کے سوا، اور اگر تیرا بھلا چاہے تو اس کے فضل کے رد کرنے والا کوئی نہیں (ف۲۱۸) اسے پہنچا تا ہے اپنے بندوں میں جسے چاہے، اور وہی بخشنے والا مہربان ہے،
«وإن يَمسسك» يصبك «الله بضر» كفقر ومرض «فلا كاشف» رافع «له إلا هو وإن يردك بخير فلا راد» دافع «لفضله» الذي أرادك به «يصيب به» أي بالخير «من شاء من عباده وهو الغفور الرحيم».
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ قَدْ جَآءَكُمُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْۚ-فَمَنِ اهْتَدٰى فَاِنَّمَا یَهْتَدِیْ لِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْهَاۚ-وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِوَكِیْلٍؕ(۱۰۸)
تم فرماؤ اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آیا (ف۲۱۹) تو جو راہ پر آیا وہ اپنے بھلے کو راہ پر آیا (ف۲۲۰) اور جو بہکا وہ اپنے برے کو بہکا (ف۲۲۱) اور کچھ میں کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) نہیں (ف۲۲۲)
«قل يا أيها الناس» أي أهل مكة «قد جاءكم الحق من ربكم فمن اهتدى فإنما يهتدي لنفسه» لأن ثواب اهتدائه له «ومن ضل فإنما يضل عليها» لأن وبال ضلاله عليها «وما أنا عليكم بوكيل» فأجبركم على الهدى.
وَ اتَّبِـعْ مَا یُوْحٰۤى اِلَیْكَ وَ اصْبِرْ حَتّٰى یَحْكُمَ اللّٰهُ ۚۖ-وَ هُوَ خَیْرُ الْحٰكِمِیْنَ۠(۱۰۹)
اور اس پر چلو جو تم پر وحی ہوتی ہے اور صبر کرو (ف۲۲۳) یہاں تک کہ اللہ حکم فرمائے (ف۲۲۴) اور وہ سب سے بہتر حکم فرمانے والا ہے (ف۲۲۵)
«واتبع ما يوحى إليك» من ربِّك «واصبر» على الدعوة وأذاهم «حتى يحكم الله» فيهم بأمره «وهو خير الحاكمين» أعدَلهم، وقد صبر حتى حكم على المشركين بالقتال وأهل الكتاب بالجزية.
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan