READ
Surah Muhammad
مُحَمَّد
38 Ayaat مدنیۃ
47:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
( بسم الله الرحمن الرحيم ) بسم الله الباء أداة تخفض ما بعدها مثل من وعن والمتعلق به الباء محذوف لدلالة الكلام عليه تقديره أبدأ بسم الله أو قل بسم الله . وأسقطت الألف من الاسم طلبا للخفة وكثرة استعمالها وطولت الباء قال القتيبي ليكون افتتاح كلام كتاب الله بحرف معظم كان عمر بن عبد العزيز رحمه الله يقول لكتابه طولوا الباء وأظهروا السين وفرجوا بينهما ودوروا الميم . تعظيما لكتاب الله تعالى وقيل لما أسقطوا الألف ردوا طول الألف على الباء ليكون دالا على سقوط الألف ألا ترى أنه لما كتبت الألف في " اقرأ باسم ربك " ( 1 - العلق ) ردت الباء إلى صيغتها ولا تحذف الألف إذا أضيف الاسم إلى غير الله ولا مع غير الباء .والاسم هو المسمى وعينه وذاته قال الله تعالى : " إنا نبشرك بغلام اسمه يحيى " ( 7 - مريم ) أخبر أن اسمه يحيى ثم نادى الاسم فقال : يا يحيى " وقال : ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها " ( 40 - يوسف ) وأراد الأشخاص المعبودة لأنهم كانوا يعبدون المسميات وقال : سبح اسم ربك " ( 1 - الأعلى ) ، وتبارك اسم ربك " ثم يقال للتسمية أيضا اسم فاستعماله في التسمية أكثر من المسمى فإن قيل ما معنى التسمية من الله لنفسه؟ قيل هو تعليم للعباد كيف يفتتحون القراءة .واختلفوا في اشتقاقه قال المبرد من البصريين هو مشتق من السمو وهو العلو فكأنه علا على معناه وظهر عليه وصار معناه تحته وقال ثعلب من الكوفيين : هو من الوسم والسمة وهي العلامة وكأنه علامة لمعناه والأول أصح لأنه يصغر على السمي ولو كان من السمة لكان يصغر على الوسيم كما يقال في الوعد وعيد ويقال في تصريفه سميت ولو كان من الوسم لقيل وسمت . قوله تعالى " الله " قال الخليل وجماعة هو اسم علم خاص لله عز وجل لا اشتقاق له كأسماء الأعلام للعباد مثل زيد وعمرو . وقال جماعة هو مشتق ثم اختلفوا في اشتقاقه فقيل من أله إلاهة أي عبد عبادة وقرأ ابن عباس رضي الله عنهما " ويذرك وآلهتك " ( 127 - الأعراف ) أي عبادتك - معناه أنه مستحق للعبادة دون غيره وقيل أصله إله قال الله عز وجل " وما كان معه من إله إذا لذهب كل إله بما خلق " ( 91 - المؤمنون ) قال المبرد : هو من قول العرب ألهت إلى فلان أي سكنت إليه قال الشاعرألهت إليها والحوادث جمةفكأن الخلق يسكنون إليه ويطمئنون بذكره ويقال ألهت إليه أي فزعت إليه قال الشاعرألهت إليها والركائب وقفوقيل أصل الإله " ولاه " فأبدلت الواو بالهمزة مثل وشاح وإشاح اشتقاقه من الوله لأن العباد يولهون إليه أي يفزعون إليه في الشدائد ويلجئون إليه في الحوائج كما يوله كل طفل إلى أمه وقيل هو من الوله وهو ذهاب العقل لفقد من يعز عليك .قوله ( الرحمن الرحيم ) قال ابن عباس رضي الله عنهما هما اسمان رقيقان أحدهما أرق من الآخر . واختلفوا فيهما منهم من قال هما بمعنى واحد مثل ندمان ونديم ومعناهما ذو الرحمة وذكر أحدهما بعد الآخر تطميعا لقلوب الراغبين . وقال المبرد : هو إنعام بعد إنعام وتفضل بعد تفضل ومنهم من فرق بينهما فقال الرحمن بمعنى العموم والرحيم بمعنى الخصوص . فالرحمن بمعنى الرزاق في الدنيا وهو على العموم لكافة الخلق . والرحيم بمعنى المعافي في الآخرة والعفو في الآخرة للمؤمنين على الخصوص ولذلك قيل في الدعاء يا رحمن الدنيا ورحيم الآخرة فالرحمن من تصل رحمته إلى الخلق على العموم والرحيم من تصل رحمته إليهم على الخصوص ولذلك يدعى غير الله رحيما ولا يدعى غير الله رحمن . فالرحمن عام المعنى خاص اللفظ والرحيم عام اللفظ خاص المعنى والرحمة إرادة الله تعالى الخير لأهله . وقيل هي ترك عقوبة من يستحقها وإسداء الخير إلى من لا يستحق فهي على الأول صفة ذات وعلى الثاني صفة ( فعل ) .واختلفوا في آية التسمية فذهب قراء المدينة والبصرة وفقهاء الكوفة إلى أنها ليست من فاتحة الكتاب ولا من غيرها من السور والافتتاح بها للتيمن والتبرك . وذهب قراء مكة والكوفة وأكثر فقهاء الحجاز إلى أنها من الفاتحة وليست من سائر السور وأنها كتبت للفصل وذهب جماعة إلى أنها من الفاتحة ومن كل سورة إلا سورة التوبة وهو قول الثوري وابن المبارك والشافعي لأنها كتبت في المصحف بخط سائر القرآن .واتفقوا على أن الفاتحة سبع آيات فالآية الأولى عند من يعدها من الفاتحة ( بسم الله الرحمن الرحيم ) وابتداء الآية الأخيرة ( صراط الذين ) ومن لم يعدها من الفاتحة قال ابتداؤها " الحمد لله رب العالمين " وابتداء الآية الأخيرة " غير المغضوب عليهم " واحتج من جعلها من الفاتحة ومن السور بأنها كتبت في المصحف بخط القرآن وبما أخبرنا عبد الوهاب بن محمد الكسائي أنا أبو محمد عبد العزيز بن أحمد الخلال ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم أنا الربيع بن سليمان أنا الشافعي أنا عبد المجيد عن ابن جريج قال أخبرني أبي عن سعيد بن جبير ( قال ) " ولقد آتيناك سبعا من المثاني والقرآن العظيم " ( 87 - الحجر ) هي أم القرآن قال أبي وقرأها علي سعيد بن جبير حتى ختمها ثم قال : بسم الله الرحمن الرحيم " الآية السابعة قال سعيد : قرأتها على ابن عباس كما قرأتها عليك ثم قال بسم الله الرحمن الرحيم الآية السابعة ، قال ابن عباس : فذخرها لكم فما أخرجها لأحد قبلكم .
اَلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اَضَلَّ اَعْمَالَهُمْ(۱)
جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا (ف۲) اللہ نے ان کے عمل برباد کیے (ف۳)
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْۙ-كَفَّرَ عَنْهُمْ سَیِّاٰتِهِمْ وَ اَصْلَحَ بَالَهُمْ(۲)
اور ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا (ف۴) اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے اللہ نے ان کی برائیاں اتار دیں اور ان کی حالتیں سنوار دیں (ف۵)
ذٰلِكَ بِاَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوا اتَّبَعُوا الْبَاطِلَ وَ اَنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبَعُوا الْحَقَّ مِنْ رَّبِّهِمْؕ-كَذٰلِكَ یَضْرِبُ اللّٰهُ لِلنَّاسِ اَمْثَالَهُمْ(۳)
یہ اس لیے کہ کافر باطل کے پیرو ہوئے اور ایمان والوں نے حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے (ف۶) اللہ لوگوں سے ان کے احوال یونہی بیان فرماتا ہے (ف۷)
فَاِذَا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَضَرْبَ الرِّقَابِؕ-حَتّٰۤى اِذَاۤ اَثْخَنْتُمُوْهُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَۙ-فَاِمَّا مَنًّۢا بَعْدُ وَ اِمَّا فِدَآءً حَتّٰى تَضَعَ الْحَرْبُ اَوْزَارَهَا ﲰذٰلِكَ ﳍوَ لَوْ یَشَآءُ اللّٰهُ لَانْتَصَرَ مِنْهُمْ وَ لٰكِنْ لِّیَبْلُوَاۡ بَعْضَكُمْ بِبَعْضٍؕ-وَ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَلَنْ یُّضِلَّ اَعْمَالَهُمْ(۴)
تو جب کافروں سے تمہارا سامناہو(ف۸) تو گردنیں مارنا ہے (ف۹) یہاں تک کہ جب انہیں خوب قتل کرلو (ف۱۰) تو مضبوط باندھو، پھر اس کے بعد چاہے احسان کرکے چھوڑ دو چاہے فدیہ لے لو (ف۱۱) یہاں تک کہ لڑائی اپنابوجھ رکھ دے (ف۱۲) بات یہ ہے اوراللہ چاہتا تو آپ ہی اُن سے بدلہ لیتا (ف۱۳) مگر اس لئے (ف۱۴)تم میں ایک کو دوسرے سے جانچے (ف۱۵) اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے اللہ ہرگز ان کے عمل ضائع نہ فرمائے گا (ف۱۶)
وَ یُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ عَرَّفَهَا لَهُمْ(۶)
اور انہیں جنت میں لے جائے گا انہیں اس کی پہچان کرادی ہے (ف۱۸)
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ یَنْصُرْكُمْ وَ یُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ(۷)
اے ایمان والو اگر تم دین خدا کی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا (ف۱۹) اور تمہارے قدم جمادے گا (ف۲۰)
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَ اَضَلَّ اَعْمَالَهُمْ(۸)
اور جنہوں نے کفر کیا تو ان پر تباہی پڑے اور اللہ ان کے اعمال برباد کرے،
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَرِهُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَهُمْ(۹)
یہ اس لیے کہ انہیں ناگوار ہوا جو اللہ نے اتارا (ف۲۱) تو اللہ نے ان کا کیا دھرا اِکارت کیا،
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْؕ-دَمَّرَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ٘-وَ لِلْكٰفِرِیْنَ اَمْثَالُهَا(۱۰)
تو کیا انہوں نے زمین میں سفر نہ کیا کہ دیکھتے ان سے اگلوں کا (ف۲۲) کیسا انجام ہوا، اللہ نے ان پر تباہی ڈالی (ف۲۳) اور ان کافروں کے لیے بھی ویسی کتنی ہی ہیں (ف۲۴)
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ مَوْلَى الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ اَنَّ الْكٰفِرِیْنَ لَا مَوْلٰى لَهُمْ۠(۱۱)
یہ (ف۲۵) اس لیے کہ مسلمانوں کا مولیٰ اللہ ہے اور کافروں کا کوئی مولیٰ نہیں،
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یَتَمَتَّعُوْنَ وَ یَاْكُلُوْنَ كَمَا تَاْكُلُ الْاَنْعَامُ وَ النَّارُ مَثْوًى لَّهُمْ(۱۲)
بیشک اللہ داخل فرمائے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں، اور کافر برتتے ہیں اور کھاتے ہیں (ف۲۶) جیسے چوپائے کھائیں (ف۲۷) اور آگ میں ان کا ٹھکانا ہے،
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ هِیَ اَشَدُّ قُوَّةً مِّنْ قَرْیَتِكَ الَّتِیْۤ اَخْرَجَتْكَۚ-اَهْلَكْنٰهُمْ فَلَا نَاصِرَ لَهُمْ(۱۳)
اور کتنے ہی شہر کہ اس شہر سے (ف۲۸) قوت میں زیادہ تھے جس نے تمہیں تمہارے شہر سے باہر کیا، ہم نے انہیں ہلاک فرمایا تو ان کا کوئی مددگار نہیں (ف۲۹)
اَفَمَنْ كَانَ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ كَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ(۱۴)
تو کیا جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو (ف۳۰) اُس (ف۳۱) جیسا ہوگا جس کے برے عمل اسے بھلے دکھائے گئے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چلے (ف۳۲)
مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَؕ-فِیْهَاۤ اَنْهٰرٌ مِّنْ مَّآءٍ غَیْرِ اٰسِنٍۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُهٗۚ-وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِیْنَ ﳛ وَ اَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّىؕ-وَ لَهُمْ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ وَ مَغْفِرَةٌ مِّنْ رَّبِّهِمْؕ-كَمَنْ هُوَ خَالِدٌ فِی النَّارِ وَ سُقُوْا مَآءً حَمِیْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَآءَهُمْ(۱۵)
احوال اس جنت کا جس کا وعدہ پرہیزگاروں سے ہے، اس میں ایسی پانی کی نہریں ہیں جو کبھی نہ بگڑے (ف۳۳) اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہ بدلا (ف۳۴) اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جس کے پینے میں لذت ہے (ف۳۵) اور ایسی شہد کی نہریں ہیں جو صاف کیا گیا (ف۳۶) اور ان کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل ہیں، اور اپنے رب کی مغفرت (ف۳۷) کیا ایسے چین والے ان کی برابر ہوجائیں گے جنہیں ہمیشہ آگ میں رہنا اور انہیں کھولتا پانی پلایا جائے گا کہ آنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردے،
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُ اِلَیْكَۚ-حَتّٰۤى اِذَا خَرَجُوْا مِنْ عِنْدِكَ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مَا ذَا قَالَ اٰنِفًا- اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ(۱۶)
اور ان (ف۳۸) میں سے بعض تمہارے ارشاد سنتے ہیں (ف۳۹) یہاں تک کہ جب تمہارے پاس سے نکل کر جائیں (ف۴۰) علم والوں سے کہتے ہیں (ف۴۱) ابھی انہوں نے کیا فرمایا (ف۴۲) یہ ہیں وہ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر کردی (ف۴۳) اور اپنی خواہشوں کے تابع ہوئے (ف۴۲)
وَ الَّذِیْنَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَّ اٰتٰىهُمْ تَقْوٰىهُمْ(۱۷)
اور جنہوں نے راہ پائی (ف۴۵) اللہ نے ان کی ہدایت (ف۴۶) اور زیادہ فرمائی اور ان کی پرہیزگاری انہیں عطا فرمائی (ف۴۷)
فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا السَّاعَةَ اَنْ تَاْتِیَهُمْ بَغْتَةًۚ-فَقَدْ جَآءَ اَشْرَاطُهَاۚ-فَاَنّٰى لَهُمْ اِذَا جَآءَتْهُمْ ذِكْرٰىهُمْ(۱۸)
تو کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۴۸) مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آجائے، کہ اس کی علامتیں تو آہی چکی ہیں (ف۴۹) پھر جب آجائے گی تو کہاں وہ اور کہاں ان کا سمجھنا،
فَاعْلَمْ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَ مَثْوٰىكُمْ۠(۱۹)
تو جان لو کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اے محبوب! اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو (ف۵۰) اور اللہ جانتا ہے دن کو تمہارا پھرنا (ف۵۱) اور رات کو تمہارا آرام لینا (ف۵۲)
وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَوْ لَا نُزِّلَتْ سُوْرَةٌۚ-فَاِذَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَّ ذُكِرَ فِیْهَا الْقِتَالُۙ-رَاَیْتَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ یَّنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ نَظَرَ الْمَغْشِیِّ عَلَیْهِ مِنَ الْمَوْتِؕ-فَاَوْلٰى لَهُمْۚ(۲۰)
اور مسلمان کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نہ اتاری گئی (ف۵۳) پھر جب کوئی پختہ سورت اتاری گئی (ف۵۴) اور اس میں جہاد کا حکم فرمایا گیا تو تم دیکھو گے انہیں جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۵۵) کہ تمہاری طرف (ف۵۶) اس کا دیکھنا دیکھتے ہیں جس پر مُرونی چھائی ہو، تو ان کے حق میں بہتر یہ تھا کہ فرمانبرداری کرتے (ف۵۷)
طَاعَةٌ وَّ قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ- فَاِذَا عَزَمَ الْاَمْرُ- فَلَوْ صَدَقُوا اللّٰهَ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْۚ(۲۱)
اور اچھی بات کہتے پھر جب حکم ناطق ہوچکا (ف۵۸) تو اگر اللہ سے سچے رہتے (ف۵۹) تو ان کا بھلا تھا،
فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ(۲۲)
تو کیا تمہارے یہ لچھن نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے تو زمین میں فساد پھیلاؤ (ف۶۰) اور اپنے رشتے کاٹ دو،
اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فَاَصَمَّهُمْ وَ اَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ(۲۳)
یہ ہیں وہ (ف۶۱) لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور انہیں حق سے بہرا کردیا اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں (ف۶۲)
اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰى قُلُوْبٍ اَقْفَالُهَا(۲۴)
تو کیا وہ قرآن کو سوچتے نہیں (ف۶۳) یا بعضے دلوں پر ان کے قفل لگے ہیں (ف۶۴)
اِنَّ الَّذِیْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْهُدَىۙ-الشَّیْطٰنُ سَوَّلَ لَهُمْؕ-وَ اَمْلٰى لَهُمْ(۲۵)
بیشک وہ جو اپنے پیچھے پلٹ گئے (ف۶۵) بعد اس کے کہ ہدایت ان پر کھل چکی تھی (ف۶۶) شیطان نے انہیں فریب دیا (ف۶۷) اور انہیں دنیا میں مدتوں رہنے کی امید دلائی (ف۶۸)
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ كَرِهُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰهُ سَنُطِیْعُكُمْ فِیْ بَعْضِ الْاَمْرِۚۖ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اِسْرَارَهُمْ(۲۶)
یہ اس لیے کہ انہوں نے (ف۶۹) کہا ان لوگوں سے (ف۷۰) جنہیں اللہ کا اتارا ہوا (ف۷۱) ناگوار ہے ایک کام میں ہم تمہاری مانیں گے (ف۷۲) اور اللہ ان کی چھپی ہوئی جانتا ہے،
فَكَیْفَ اِذَا تَوَفَّتْهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ یَضْرِبُوْنَ وُجُوْهَهُمْ وَ اَدْبَارَهُمْ(۲۷)
تو کیسا ہوگا جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے ان کے منہ اور ان کی پیٹھیں مارتے ہوئے (ف۷۳)
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اتَّبَعُوْا مَاۤ اَسْخَطَ اللّٰهَ وَ كَرِهُوْا رِضْوَانَهٗ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَهُمْ۠(۲۸)
یہ اس لیے کہ وہ ایسی بات کے تابع ہوئے جس میں اللہ کی ناراضی ہے (ف۷۴) اور اس کی خوشی (ف۷۵) انہیں گوارا نہ ہوئی تو اس نے ان کے اعمال اَکارت کردیے،
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ اَنْ لَّنْ یُّخْرِ جَ اللّٰهُ اَضْغَانَهُمْ(۲۹)
کیا جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۷۶) اس گھمنڈ میں ہیں کہ اللہ ان کے چھپے بَیر ظاہر نہ فرمائے گا (ف۷۷)
وَ لَوْ نَشَآءُ لَاَرَیْنٰكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُمْ بِسِیْمٰىهُمْؕ-وَ لَتَعْرِفَنَّهُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ اَعْمَالَكُمْ(۳۰)
اور اگر ہم چاہیں تو تمہیں ان کو دکھادیں کہ تم ان کی صورت سے پہچان لو (ف۷۸) اور ضرور تم انہیں بات کے اسلوب میں پہچان لو گے (ف۷۹) اور اللہ تمہارے عمل جانتا ہے (ف۸۰)
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتّٰى نَعْلَمَ الْمُجٰهِدِیْنَ مِنْكُمْ وَ الصّٰبِرِیْنَۙ-وَ نَبْلُوَاۡ اَخْبَارَكُمْ(۳۱)
اور ضرور ہم تمہیں جانچیں گے (ف۸۱) یہاں تک کہ دیکھ لیں (ف۸۲) تمہارے جہاد کرنے والوں اور صابروں کو اور تمہاری خبریں آزمالیں (ف۸۳)
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ شَآقُّوا الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْهُدٰىۙ-لَنْ یَّضُرُّوا اللّٰهَ شَیْــٴًـاؕ-وَ سَیُحْبِطُ اَعْمَالَهُمْ(۳۲)
بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے (ف۸۴) روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ہدایت ان پر ظاہر ہوچکی تھی وہ ہرگز اللہ کو کچھ نقصان نہ پہچائیں گے، اور بہت جلد اللہ ان کا کیا دھرا اَکارت کردے گا (ف۸۵)
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ لَا تُبْطِلُوْۤا اَعْمَالَكُمْ(۳۳)
اے ایمان والو اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو (ف۸۶) اور اپنے عمل باطل نہ کرو (ف۸۷)
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ صَدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ(۳۴)
بیشک جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا پھر کافر ہی مرگئے تو اللہ ہر گز انہیں نہ بخشے گا (ف۸۸)
فَلَا تَهِنُوْا وَ تَدْعُوْۤا اِلَى السَّلْمِ ﳓ وَ اَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ ﳓ وَ اللّٰهُ مَعَكُمْ وَ لَنْ یَّتِرَكُمْ اَعْمَالَكُمْ(۳۵)
تو تم سستی نہ کرو (ف۸۹) اور آپ صلح کی طرف نہ بلاؤ (ف۹۰) اور تم ہی غالب آؤ گے، اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال میں تمہیں نقصان نہ دے گا (ف۹۱)
اِنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌؕ-وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَ تَتَّقُوْا یُؤْتِكُمْ اُجُوْرَكُمْ وَ لَا یَسْــٴَـلْكُمْ اَمْوَالَكُمْ(۳۶)
دنیا کی زندگی تو یہی کھیل کود ہے (ف۹۲) اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو وہ تم کو تمہارے ثواب عطا فرمائے گا اور کچھ تم سے تمہارے مال نہ مانگے گا (ف۹۳)
اِنْ یَّسْــٴَـلْكُمُوْهَا فَیُحْفِكُمْ تَبْخَلُوْا وَ یُخْرِ جْ اَضْغَانَكُمْ(۳۷)
اگر انہیں (ف۹۴) تم سے طلب کرے اور زیادہ طلب کرے تم بخل کرو گے اور وہ بخل تمہارے دلوں کے میل ظاہر کردے گا،
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-فَمِنْكُمْ مَّنْ یَّبْخَلُۚ-وَ مَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-وَ اللّٰهُ الْغَنِیُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ-وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْۙ-ثُمَّ لَا یَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَكُمْ۠(۳۸)
ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو (ف۹۵) تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے (ف۹۶) وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے (ف۹۷) اور تم سب محتاج (ف۹۸) اور اگر تم منہ پھیرو (ف۹۸) تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل لے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے (ف۱۰۰)
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan