READ
Surah Ibrahim
اِبرٰهِيْم
52 Ayaat مکیۃ
14:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
«بسم الله الرحمن الرحيم»
الٓرٰ- كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ﳔ بِاِذْنِ رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ(۱)
ایک کتاب ہے (ف۲) کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو (ف۳) اندھیریوں سے (ف۴) اجالے میں لا ؤ (ف۵) ان کے رب کے حکم سے اس کی راہ (ف۶) کی طرف جو عزت والا سب خوبیوں والا ہے
«الر» الله أعلم بمراده بذلك، هذا القرآن «كتاب أنزلناه إليك» يا محمد «لتخرج الناس من الظلمات» الكفر «إلى النور» الإيمان «بإذن» بأمر «ربهم» ويبدل من: إلى النور «إلى صراط» طريق «العزيز» الغالب «الحميد» المحمود.
اللّٰهِ الَّذِیْ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ وَیْلٌ لِّلْكٰفِرِیْنَ مِنْ عَذَابٍ شَدِیْدِ ﹰ ۙ(۲)
اللہ کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۷) اور کافروں کی خرابی ہے ایک سخت عذاب سے
«الله» بالجر بدل أو عطف بيان وما بعده صفة والرفع مبتدأ خبره «الذي له ما في السماوات وما في الأرض» ملكا وخلقا وعبيدا «وويل للكافرين من عذاب شديد».
الَّذِیْنَ یَسْتَحِبُّوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ یَبْغُوْنَهَا عِوَجًاؕ-اُولٰٓىٕكَ فِیْ ضَلٰلٍۭ بَعِیْدٍ(۳)
جنہیں آخرت سے دنیا کی زندگی پیاری ہے اور اللہ کی راہ سے روکتے (ف۸) اور اس میں کجی چاہتے ہیں، وہ دور کی گمراہی میں ہیں (ف۹)
«الذين» نعت «يستحبون» يختارون «الحياة الدنيا على الآخرة ويصدون» الناس «عن سبيل الله» دين الإسلام «ويبغونها» أي السبيل «عوجا» معوجة «أولئك في ضلال بعيد» عن الحق.
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهٖ لِیُبَیِّنَ لَهُمْؕ-فَیُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(۴)
اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم ہی کی زبان میں بھیجا (ف۱۰) کہ وہ انہیں صاف بتائے (ف۱۱) پھراللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور وہ راہ دکھاتا ہے جسے چاہے، اور وہی عزت و حکمت والا ہے،
«وما أرسلنا من رسول إلا بلسان» بلغة «قومه ليبين لهم» ليفهمهم ما أتى به «فيضلُّ الله من يشاء ويهدي من يشاء وهو العزيز» في ملكه «الحكيم» في صنعه.
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اَنْ اَخْرِ جْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ﳔ وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ(۵)
اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں (ف۱۲) دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیریوں سے (ف۱۳) اجالے میں لا، اور انہیں اللہ کے دن یا د دِلا (ف۱۴) بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبرے والے شکر گزار کرو،
«ولقد أرسلنا موسى بآياتنا» التسع وقلنا له «أن أخرج قومك» بني إسرائيل «من الظلمات» الكفر «إلى النور» الإيمان «وذكّرهم بأيام الله» بنعمه «إن في ذلك» التذكير «لآيات لكل صبار» على الطاعة «شكور» للنعم.
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ اَنْجٰىكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِ وَ یُذَبِّحُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْؕ-وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ۠(۶)
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا (ف۱۵) یاد کرو اپنے اوپر اللہ کا احسان جب اس نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو تم کو بری مار دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں زندہ رکھتے، اور اس میں (ف۱۶) تمہارے رب کا بڑا فضل ہوا،
«و» أذكر «إذ قال موسى لقومه اذكروا نعمة الله عليكم إذ أنجاكم من آل فرعون يسومونكم سوء العذاب ويذبِّحون أبناءكم» المولودين «ويستحيون» يستبقون «نساءكم» لقول بعض الكهنة إن مولودا يولد في بني إسرائيل يكون سبب ذهاب ملك فرعون «وفي ذلكم» الإنجاء أو العذاب «بلاء» إنعام أو ابتلاء «من ربكم عظيم».
وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷)
اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دونگا (ف۱۷) اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے،
«وإذ تأذَّن» أعلم «ربكم لئن شكرتم» نعمتي بالتوحيد والطاعة «لأزيدنكم ولئن كفرتم» جحدتم النعمة بالكفر والمعصية لأعذبنكم دل عليه «إن عذابي لشديد».
وَ قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۙ-فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ(۸)
اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور زمین میں جتنے ہیں سب کا فر ہوجاؤ (ف۱۸) تو بیشک اللہ بے پروہ سب خوبیوں والا ہے،
«وقال موسى» لقومه «إن تكفروا أنتم ومن في الأرض جميعا فإن الله لغني» عن خلقه «حميد» محمود في صنعه بهم.
اَلَمْ یَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ ﲣ وَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ ﳍ لَا یَعْلَمُهُمْ اِلَّا اللّٰهُؕ-جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرَدُّوْۤا اَیْدِیَهُمْ فِیْۤ اَفْوَاهِهِمْ وَ قَالُوْۤا اِنَّا كَفَرْنَا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ وَ اِنَّا لَفِیْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَنَاۤ اِلَیْهِ مُرِیْبٍ(۹)
کیا تمہیں ان کی خبریں نہ آئیں جو تم سے پہلے تھی نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو ان کے بعد ہوئے، انہیں اللہ ہی جانے (ف۱۹) ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لے کر آئے (ف۲۰) تو وہ اپنے ہاتھ (ف۲۱) اپنے منہ کی طرف لے گئے (ف۲۲) اور بولے ہم منکر ہیں اس کے جو تمہارے ہاتھ بھیجا گیا اور جس راہ (ف۲۳) کی طرف ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں وہ شک ہے کہ بات کھلنے نہیں دیتا،
«ألم يأتكم» استفهام تقرير «نبأ» خبر «الذين من قبلكم قوم نوح وعاد» قوم هود «وثمود» قوم صالح «والذين من بعدهم لا يعلمهم إلا الله» لكثرتهم «جاءتهم رسلهم بالبينات» بالحجج الواضحة على صدقهم «فردوا» أي الأمم «أيديهم في أفواههم» أي إليها ليعضوا عليها من شدة الغيظ «وقالوا إنا كفرنا بما أرسلتم به» في زعمكم «وإنا لفي شك مما تدعوننا إليه مريب» موقع في الريبة.
قَالَتْ رُسُلُهُمْ اَفِی اللّٰهِ شَكٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یَدْعُوْكُمْ لِیَغْفِرَ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُؤَخِّرَكُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّىؕ-قَالُوْۤا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَاؕ-تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا فَاْتُوْنَا بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ(۱۰)
ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ میں شک ہے (ف۲۴) آسمان اور زمین کا بنانے والا، تمہیں بلاتا ہے (ف۲۵) کہ تمہارے کچھ گناہ بخشے (ف۲۶) اور موت کے مقرر وقت تک تمہاری زندگی بے عذاب کاٹ دے، بولے تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو (ف۲۷) تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے باز رکھو جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے (ف۲۸) اب کوئی روشن سند ہمارے پاس لے آؤ (ف۲۹)
«قالت رسلهم أفي الله شك» استفهام إنكار لا شك في توحيده لدلائل الظاهرة عليه «فاطر» خالق «السماوات والأرض يدعوكم» إلى طاعته «ليغفر لكم من ذنوبكم» من زائدة. فإن الإسلام يغفر به ما قبله، أو تبعيضية لإخراج حقوق العباد «ويؤخركم» بلا عذاب «إلى أجل مسمى» أجل الموت «قالوا إن» ما «أنتم إلا بشر مثلنا تريدون أن تصدونا عما كان يعبد آباؤنا» من الأصنام «فأتونا بسلطان مبين» حجة ظاهرة على صدقكم.
قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَمُنُّ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖؕ-وَ مَا كَانَ لَنَاۤ اَنْ نَّاْتِیَكُمْ بِسُلْطٰنٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ(۱۱)
ان کے رسولوں نے ان سے کہا (ف۳۰) ہم ہیں تو تمہاری طرح انسان مگر اللہ اپنے بندوں میں جس پر چاہے احسان فرماتا ہے (ف۳۱) اور ہمارا کام نہیں کہ ہم تمہارے پاس کچھ سند لے آئیں مگر اللہ کے حکم سے، اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے (ف۳۲)
«قالت لهم رسلهم إن» ما «نحن إلا بشر مثلكم» كما قلتم «ولكن الله يمنُّ على من يشاء من عباده» بالنبوة «وما كان» ما ينبغي «لنا أن نأتيكم بسلطان إلا بإذن الله» بأمره لأننا عبيد مربوبون «وعلى الله فليتوكل المؤمنون» يثقوا به.
وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنَا سُبُلَنَاؕ-وَ لَنَصْبِرَنَّ عَلٰى مَاۤ اٰذَیْتُمُوْنَاؕ-وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ۠(۱۲)
اور ہمیں کیا ہوا کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں (ف۳۳) اس نے تو ہماری راہیں ہمیں دکھادیں (ف۳۴) اور تم جو ہمیں ستا رہے ہو ہم ضرور اس پر صبر کریں گے، اور بھروسہ کرنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے،
«وما لنا أ» ن «لا نتوكل على الله» أي لا مانع لنا من ذلك «وقد هدانا سبلنا ولنصبرن على ما آذيتمونا» على أذاكم «وعلى الله فليتوكل المتوكلون».
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَاؕ-فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظّٰلِمِیْنَۙ(۱۳)
اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم ضرور تمہیں اپنی زمین (ف۳۵) سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین پر کچھ ہوجاؤ، تو انہیں ان کے رب نے وحی بھیجی کہ ہم ضرور ظالموں کو ہلاک کریں گے
«وقال الذين كفروا لرسلهم لنخرجنكم من أرضنا أو لتعودنَّ» لتصيرن «في ملتنا» ديننا «فأوحى إليهم ربهم لنهلكن الظالمين» الكافرين.
وَ لَنُسْكِنَنَّكُمُ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِهِمْؕ-ذٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِیْ وَ خَافَ وَعِیْدِ(۱۴)
اور ضرور ہم تم کو ان کے بعد زمین میں بسائیں گے (ف۳۶) یہ اس لیے ہے جو (ف۳۷) میرے حضو ر کھڑے ہونے سے ڈرے اور میں نے جو عذاب کا حکم سنایا ہے، اس سے خوف کرے،
«ولنسكننكم الأرض» أرضهم «من بعدهم» بعد هلاكهم «ذلك» النصر وإيراث الأرض «لمن خاف مقامي» أي مقامه بين يدي «وخاف وعيد» بالعذاب.
وَ اسْتَفْتَحُوْا وَ خَابَ كُلُّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍۙ(۱۵)
اور انہوں نے (ف۳۸) فیصلہ مانگا اور ہر سرکش ہٹ دھرم نا مُراد ہوا (ف۳۹)
«واستفتحوا» استنصر الرسل بالله على قومهم «وخاب» خسر «كل جبار» متكبر عن طاعة الله «عنيد» معاند للحق.
مِّنْ وَّرَآىٕهٖ جَهَنَّمُ وَ یُسْقٰى مِنْ مَّآءٍ صَدِیْدٍۙ(۱۶)
جہنم اس کے پیچھے لگی اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا،
«من ورائه» أي أمامه «جهنم» يدخلها «ويسقى» فيها «من ماء صديد» هو ما يسل من جوف أهل النار مختلطا بالقيح والدم.
یَّتَجَرَّعُهٗ وَ لَا یَكَادُ یُسِیْغُهٗ وَ یَاْتِیْهِ الْمَوْتُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَّ مَا هُوَ بِمَیِّتٍؕ-وَ مِنْ وَّرَآىٕهٖ عَذَابٌ غَلِیْظٌ(۱۷)
بہ مشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اتارنے کی امید نہ ہوگی (ف۴۰) اور اسے ہر طرف سے موت آئے گی اور مرے گا نہیں، اور اس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب (ف۴۱)
«يتجرعه» يبتلعه مرة بعد مرة لمرارته «ولا يكاد يسيغه» يزدرده لقبحه وكراهته «ويأتيه الموت» أي أسبابه المقتضية له من أنواع العذاب «من كل مكان وما هو بميت ومن ورائه» بعد ذلك العذاب «عذاب غليظ» قوي متصل.
مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَ مَادِ ﹰ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ یَوْمٍ عَاصِفٍؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ مِمَّا كَسَبُوْا عَلٰى شَیْءٍؕ-ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُ(۱۸)
اپنے رب سے منکروں کا حال ایسا ہے کہ ان کے کام ہیں (ف ۴۲) جیسے راکھ کہ اس پر ہوا کا سخت جھونکا آیا آندھی کے دن میں (ف۴۳) ساری کمائی میں سے کچھ ہاتھ نہ لگا، یہی ہے دور کی گمراہی،
«مثل» صفة «الذين كفروا بربهم» مبتدأ ويبدل منه «أعمالهم» الصالحة كصلة وصدقة في عدم الانتفاع بها «كرماد اشتدت به الريح في يوم عاصف» شديد هبوب الريح فجعلته هباءً منثورا لا يقدر عليه والمجرور خبر المبتدأ «لا يقدرون» أي الكفار «مما كسبوا» عملوا في الدنيا «على شيء» أي لا يجدون له ثوابا لعدم شرطه «ذلك هو الضلال» الهلاك «البعيد».
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّؕ-اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍۙ(۱۹)
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان اور زمین حق کے ساتھ بنائے (ف۴۴) اگر چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۴۵) اور ایک نئی مخلوق لے آئے (ف۴۶)
«ألم تر» تنظر يا مخاطب استفهام تقرير «أن الله خلق السماوات والأرض بالحق» متعلق بخلق «إن يشأ يذهبكم» أيها الناس «ويأت بخلق جديد» بدلكم.
«وما ذلك على الله بعزيز» شديد.
وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ جَمِیْعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ اَنْتُمْ مُّغْنُوْنَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍؕ-قَالُوْا لَوْ هَدٰىنَا اللّٰهُ لَهَدَیْنٰكُمْؕ-سَوَآءٌ عَلَیْنَاۤ اَجَزِعْنَاۤ اَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِنْ مَّحِیْصٍ۠(۲۱)
اور سب اللہ کے حضور (ف۴۸) اعلانیہ حاضر ہوں گے تو جو کمزور تھے (ف۴۹) بڑائی والوں سے کہیں گے (ف۵۰) ہم تمہارے تابع تھے کیا تم سے ہوسکتا ہے کہ اللہ کے عذاب میں سے کچھ ہم پر سے ٹال دو (ف۵۱) کہیں گے اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے (ف۴۲) ہم پر ایک سا ہے چاہے بے قراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں،
«وبرزوا» أي الخلائق والتعبير فيه وفيما بعده بالماضي لتحقيق وقوعه «لله جميعا فقال الضعفاء» الأتباع «للذين استكبروا» المتبوعين «إنا كنا لكم تبعا» جمع تابع «فهل أنتم مغنون» دافعون «عنا من عذاب الله من شيء» من الأولى للتبيين والثانية للتبعيض «قالوا» المتبوعون «لو هدانا الله لهديناكم» لدعوناكم إلى الهدى «سواء علينا أجزعنا أم صبرنا ما لنا من» زائدة «محيص» ملجأ.
وَ قَالَ الشَّیْطٰنُ لَمَّا قُضِیَ الْاَمْرُ اِنَّ اللّٰهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَ وَعَدْتُّكُمْ فَاَخْلَفْتُكُمْؕ-وَ مَا كَانَ لِیَ عَلَیْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍ اِلَّاۤ اَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِیْۚ-فَلَا تَلُوْمُوْنِیْ وَ لُوْمُوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-مَاۤ اَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُصْرِخِیَّؕ-اِنِّیْ كَفَرْتُ بِمَاۤ اَشْرَكْتُمُوْنِ مِنْ قَبْلُؕ-اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۲۲)
اور شیطان کہے گا جب فیصلہ ہوچکے گا (ف۵۳) بیشک اللہ نے تم کو سچا وعدہ دیا تھا (ف۵۴) اور میں نے جو تم کو وعدہ دیا تھا (ف۵۵) وہ میں نے تم سے جھوٹا کیا اور میرا تم پر کچھ قابو نہ تھا (ف۵۶) مگر یہی کہ میں نے تم کو (ف۵۷) بلایا تم نے میری مان لی (ف۵۸) تو اب مجھ پر الزام نہ رکھو (ف۵۹) خود اپنے اوپر الزام رکھو نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکو، وہ جو پہلے تم نے مجھے شریک ٹھہرایا تھا (ف۶۰) میں اس سے سخت بیزار ہوں، بیشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے،
«وقال الشيطان» إبليس «لما قضي الأمر» وأدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار واجتمعوا عليه «إن الله وعدكم وعد الحق» بالبعث والجزاء فصدقكم «ووعدتكم» أنه غير كائن «فأخلفتكم وما كان لي عليكم من» زائدة «سلطان» قوة وقدرة أقهركم على متابعتي «إلا» لكن «أن دعوتكم فاستجبتم لي فلا تلوموني ولموا أنفسكم» على إجابتي «ما أنا بمصرخكم» بمغيثكم «وما أنتم بمصرخيَِّ» بفتح الياء وكسرها «إني كفرت بما أشركتمون» بإشراككم إياي مع الله «من قبل» من الدنيا قال تعالى «إن الظالمين» الكافرين «لهم عذاب أليم» مؤلم.
وَ اُدْخِلَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْؕ-تَحِیَّتُهُمْ فِیْهَا سَلٰمٌ(۲۳)
اور وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اپنے رب کے حکم سے، اس میں ان کے ملتے وقت کا اکرام سلام ہے (ف۶۱)
«وأدخل الذين آمنوا وعملوا الصالحات جنات تجري من تحتها الأنهار خالدين» حال مقدرة «فيها بإذن ربهم تحيتهم فيها» من الله ومن الملائكة وفيما بينهم «سلام».
اَلَمْ تَرَ كَیْفَ ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَیِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَیِّبَةٍ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِی السَّمَآءِۙ(۲۴)
کیا تم نے نہ دیکھا اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی (ف۶۲) جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں،
«ألم تر» تنظر «كيف ضرب الله مثلا» ويبدل منه «كلمة طيبة» أي لا إله إلا الله «كشجرة طيبة» هي النخلة «أصلها ثابت» في الأرض «وفرعها» غصنها «في السماء».
تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَاؕ-وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ(۲۵)
ہر وقت پھل دیتا ہے اپنے رب کے حکم سے (ف۶۳) اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں وہ سمجھیں (ف۶۴)
«تؤتي» تعطي «أكلها» ثمرها «كل حين بإذن ربها» بإرادته كذلك كلمة الإيمان ثابتة في قلب المؤمن وعمله يصعد إلى السماء ويناله بركته وثوابه كل وقت «ويضرب» يبين «الله الأمثال للناس لعلهم يتذكرون» يتعظون فيؤمنون.
وَ مَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِیْثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِیْثَةِ ﹰ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْاَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ(۲۶)
اور گندی بات (ف۶۵) کی مثال جیسے ایک گندہ پیڑ (ف۶۶) کہ زمین کے اوپر سے کاٹ دیا گیا اب اسے کوئی قیام نہیں (ف۶۷)
«ومثل كلمة خبيثة» هي كلمة الكفر «كشجرة خبيثة» هي الحنظل «اجتثت» استؤصلت «من فوق الأرض ما لها من قرار» مستقر وثبات كذلك كلمة الكفر لا ثبات لها ولا فرع ولا بركة.
یُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِۚ-وَ یُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِیْنَ ﳜ وَ یَفْعَلُ اللّٰهُ مَا یَشَآءُ۠(۲۷)
اللہ ثابت رکھتا ہے ایمان والوں کو حق بات (ف۶۸) پر دنیا کی زندگی میں (ف۶۹) اور آخرت میں (ف۷۰) اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے (ف۷۱) اور اللہ جو چاہے کرے،
«يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت» هي كلمة التوحيد «في الحياة الدنيا وفي الآخرة» أي في القبر لما يسألهم الملكان عن ربهم ودينهم ونبيهم فيجيبون بالصواب كما في حديث الشيخين «ويضل الله الظالمين» الكفار فلا يهتدون للجواب بالصواب بل يقولون لا ندري كما في الحديث «ويفعل الله ما يشاء».
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا وَّ اَحَلُّوْا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِۙ(۲۸)
کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت ناشکری سے بدل دی (ف۷۲) اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر لا اتار،
«ألم تر» تنظر «إلى الذين بدلوا نعمة الله» أي شكرها «كفرا» هم كفار قريش «وأحلوا» أنزلوا «قومهم» بإضلالهم إياهم «دار البوار» الهلاك.
جَهَنَّمَۚ-یَصْلَوْنَهَاؕ-وَ بِئْسَ الْقَرَارُ(۲۹)
وہ جو دوزخ ہے اس کے اندر جائیں گے، اور کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ،
«جهنم» عطف بيان «يصلوْنها» يدخلونها «وبئس القرار» المقر هي.
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا لِّیُضِلُّوْا عَنْ سَبِیْلِهٖؕ-قُلْ تَمَتَّعُوْا فَاِنَّ مَصِیْرَكُمْ اِلَى النَّارِ(۳۰)
اور اللہ کے لیے برابر والے ٹھہراے (ف۷۳) کہ اس کی راہ سے بہکاویں تم فرماؤ (ف۷۴) کچھ برت لو کہ تمہارا انجام آگ ہے (ف۷۵)
«وجعلوا لله أندادًا» شركاء «ليَُضِلُّوا» بفتح الياء وضمها «عن سبيله» دين الإسلام «قل» لهم «تمتعوا» بدنياكم قليلا «فإن مصيركم» مرجعكم «إلى النار».
قُلْ لِّعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ یُنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خِلٰلٌ(۳۱)
میرے ان بندوں سے فرماؤ جو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے میں سے کچھ ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سوداگری ہوگی (ف۷۶) نہ یارانہ (ف۷۷)
«قل لعبادي الذين آمنوا يقيموا الصلاة وينفقوا مما رزقناهم سرا وعلانية من قبل أن يأتي يوم لا بيع» فداء «فيه ولا خلال» مُخالة أي صداقة تنفع، هو يوم القيامة.
اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَ جَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْۚ-وَ سَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِیَ فِی الْبَحْرِ بِاَمْرِهٖۚ-وَ سَخَّرَ لَكُمُ الْاَنْهٰرَۚ(۳۲)
اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور آسمان سے پانی اتارا تو اس سے کچھ پھل تمہارے کھانے کو پیدا کیے اور تمہارے لیے کشتی کو مسخر کیا کہ اس کے حکم سے دریا میں چلے (ف۷۸) اور تمہارے لیے ندیاں مسخر کیں، (ف۷۹)
«الله الذي خلق السماوات والأرض وأنزل من السماء ماءً فأخرج به من الثمرات رزقا لكم وسخر لكم الفلك» السفن «لتجري في البحر» بالركوب والحمل «بأمره» بإذنه «وسخر لكم الأنهار».
وَ سَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ دَآىٕبَیْنِۚ-وَ سَخَّرَ لَكُمُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَۚ(۳۳)
اور تمہارے لیے سورج اور چاند مسخر کیے جو برابر چل رہے ہیں (ف۸۰) اور تمہارے لیے رات اور دن مسخر کیے (ف۸۱)
«وسخر لكم الشمس والقمر دائبين» جاريين في فلكهما لا يفتران «وسخر لكم الليل» لتسكنوا فيه «والنهار» لتبتغوا فيه من فضله.
وَ اٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُؕ-وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ۠(۳۴)
اور تمہیں بہت کچھ منہ مانگا دیا، اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کرسکو گے، بیشک آدمی بڑا ظالم ناشکرا ہے (ف۸۲)
«وآتاكم من كل ما سألتموه» على حسب مصالحكم «وإن تعدوا نعمة الله» بمعنى إنعامه «لا تحصوها» لا تطيقوا عدها «إن الإنسان» الكافر «لظلوم كفار» كثير الظلم لنفسه بالمعصية والكفر لنعمة ربه.
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَؕ(۳۵)
اور یاد کرو جب ابراہیم نے عرض کی اے میرے رب اس شہر (ف۸۳) کو امان والا کردے (ف۸۴) اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کے پوجنے سے بچا (ف۸۵)
«و» اذكر «إذ قال إبراهيم رب اجعل هذا البلد» مكة «آمنا» ذا أمن وقد أجاب الله دعاءه فجعله حرما لا يسفك فيه دم إنسان ولا يظلم فيه أحد ولا يُصاد صيده ولا يتخلى خلاه «واجنبني» بعدني «وبنيَّ» عن «أن نعبد الأصنام».
رَبِّ اِنَّهُنَّ اَضْلَلْنَ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِۚ-فَمَنْ تَبِعَنِیْ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۚ-وَ مَنْ عَصَانِیْ فَاِنَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۶)
اے میرے رب بیشک بتوں نے بہت لوگ بہکائے دیے (ف۸۶) تو جس نے میرا ساتھ دیا (ف۸۷) وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہا نہ مانا تو بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے (ف۸۸)
«رب إنهن» أي الأصنام «أضللن كثيرا من الناس» بعبادتهم لها «فمن تبعني» على التوحيد «فإنه مني» من أهل ديني «ومن عصاني فإنك غفور رحيم» هذا قبل علمه أنه تعالى لا يغفر الشرك.
رَبَّنَاۤ اِنِّیْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِكَ الْمُحَرَّمِۙ -رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْىٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِیْۤ اِلَیْهِمْ وَ ارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَشْكُرُوْنَ(۳۷)
اے میرے رب میں نے اپنی کچھ اولاد ایک نالے میں بسائی جس میں کھیتی نہیں ہوتی تیرے حرمت والے گھر کے پاس (ف۸۹) اے میرے رب اس لیے کہ وہ (ف۹۰) نماز قائم رکھیں تو تو لوگوں کے کچھ دل ان کی طرف مائل کردے (ف۹۱) اور انہیں کچھ پھل کھانے کو دے (ف۹۲) شاید وہ احسان مانیں،
«ربنا إني أسكنت من ذريتي» أي بعضها وهو إسماعيل مع أمه هاجر «بواد غير ذي زرع» هو مكة «عند بيتك المحرم» الذي كان قبل الطوفان «ربنا ليقيموا الصلاة فاجعل أفئدة» قلوبا «من الناس تهوي» تميل وتحنُّ «إليهم» قال ابن عباس لو قال أفئدة الناس لحنت إليه فارس والروم والناس كلهم «وارزقهم من الثمرات لعلهم يشكرون» وقد فعل بنقل الطائف إليه.
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِیْ وَ مَا نُعْلِنُؕ- وَ مَا یَخْفٰى عَلَى اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ(۳۸)
اے ہمارے رب تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے اور اللہ پر کچھ چھپا نہیں زمین میں اور نہ آسمان میں (ف۹۳)
«ربنا إنك تعلم ما نخفي» نسر «وما نعلن وما يخفى على الله من» زائدة «شيء في الأرض ولا في السماء» يحتمل أن يكون من كلامه تعالى أو كلام إبراهيم.
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(۳۹)
سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق دیئے بیشک میرا رب دعا سننے والا ہے،
«الحمد لله الذي وهب لي» أعطاني «على» مع «الكبر إسماعيل» ولد وله تسع وتسعون سنة «وإسحاق» ولد وله مائة واثنتا عشرة سنة «إن ربي لسميع الدعاء».
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﳓ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(۴۰)
اے میرے رب! مجھے نماز قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو (ف۹۴) اے ہمارے رب اور ہماری دعا سن لے،
«رب اجعلني مقيم الصلاة و» اجعل «من ذريتي» ومن يقيمها وأتى بمن لإعلام الله تعالى له أن منهم كفارا «ربنا وتقبل دعاء» المذكور.
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan