READ
Surah At-Tawbah
اَلتَّوْبَة
129 Ayaat مدنیۃ
فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰهِ وَ كَرِهُوْۤا اَنْ یُّجَاهِدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَالُوْا لَا تَنْفِرُوْا فِی الْحَرِّؕ-قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّاؕ-لَوْ كَانُوْا یَفْقَهُوْنَ(۸۱)
پیچھے رہ جانے والے اس پر خوش ہوئے کہ وہ رسول کے پیچھے بیٹھ رہے (ف۱۸۷) اور انہیں گوارا نہ ہوا کہ اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں لڑیں اور بولے اس گرمی میں نہ نکلو، تم فرماؤ جہنم کی آگ سب سے سخت گرم ہے، کسی طرح انہیں سمجھ ہو تی (ف۱۸۸)
«فرح المخلَّفون» عن تبوك «بمقعدهم» أي بقعودهم «خلاف» أي بعد «رسول الله وكرهوا أن يجاهدوا بأموالهم وأنفسهم في سبيل الله وقالوا» أي قال بعضهم لبعض «لا تنفروا» تخرجوا إلى الجهاد «في الحر قل نار جهنم أشدُّ حرا» من تبوك فالأولى أن يتقوها بترك التخلف «لو كانوا يفقهون» يعلمون ذلك ما تخلفوا.
فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۸۲)
تو انہیں چاہیے تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں (ف۱۸۹) بدلہ اس کا جو کماتے تھے (ف۱۹۰)
«فليضحكوا قليلا» في الدنيا «وليبكوا» في الآخرة «كثيرا جزاءً بما كانوا يكسبون» خبر عن حالهم بصيغة الأمر.
فَاِنْ رَّجَعَكَ اللّٰهُ اِلٰى طَآىٕفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَاْذَنُوْكَ لِلْخُرُوْجِ فَقُلْ لَّنْ تَخْرُجُوْا مَعِیَ اَبَدًا وَّ لَنْ تُقَاتِلُوْا مَعِیَ عَدُوًّاؕ-اِنَّكُمْ رَضِیْتُمْ بِالْقُعُوْدِ اَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوْا مَعَ الْخٰلِفِیْنَ(۸۳)
پھر اے محبوب! (ف۱۹۱) اگر اللہ تمہیں ان (ف۱۹۲) میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے جائے اور وہ (ف۱۹۳) تم سے جہاد کو نکلنے کی اجازت مانگے تو تم فرمانا کہ تم کبھی میرے ساتھ نہ چلو اور ہرگز میرے ساتھ کسی دشمن سے نہ لڑو، تم نے پہلی دفعہ بیٹھ رہنا پسند کیا تو بیٹھ رہو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ (ف۱۹۴)
«فإنْ رجعك» ردك «الله» من تبوك «إلى طائفة منهم» ممن تخلف بالمدينة من المنافقين «فاستأذنوك للخروج» معك إلى غزوة أُخرى «فقل» لهم «لن تخرجوا معي أبدا ولن تقاتلوا معي عدوا إنكم رضيتم بالقعود أول مرة فاقعدوا مع الخالفين» المتخلفين عن الغزو من النساء والصبيان وغيرهم.
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖؕ-اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ(۸۴)
اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے (ف۱۹۵)
ولما صلى النبي صلى الله عليه وسلم على ابن أبيّ نزل «ولا تُصلِّ على أحد منهم مات أبدا ولا تقم على قبره» لدفن أو زيارة «إنهم كفروا بالله ورسوله وماتوا وهم فاسقون» كافرون.
وَ لَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ اَوْلَادُهُمْؕ-اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ اَنْ یُّعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ(۸۵)
اور ان کے مال یا اولاد پر تعجب نہ کرنا، اللہ یہی چاہتا ہے کہ اسے دنیا م یں ان پر وبال کرے اور کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے،
«ولا تعجبك أموالهم وأولادهم إنما يريد الله أن يعذبهم بها في الدنيا وتزهق» تخرج «أنفسهم وهم كافرون».
وَ اِذَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ اَنْ اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ جَاهِدُوْا مَعَ رَسُوْلِهِ اسْتَاْذَنَكَ اُولُوا الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَ قَالُوْا ذَرْنَا نَكُنْ مَّعَ الْقٰعِدِیْنَ(۸۶)
اور جب کوئی سورت اترے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ جہاد کرو تو ان کے مقدور والے تم سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دیجیے کہ بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہولیں،
«وإذا أُنزلت سورة» أي طائفة من القرآن «أن» أي بأن «آمنوا بالله وجاهدوا مع رسوله استأذنك أولوا الطَّوْل» ذوو الغنى «منهم وقالوا ذرنا نكن مع القاعدين».
رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طُبِـعَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَفْقَهُوْنَ(۸۷)
انہیں پسند آیا کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور ان کے دلوں پر مہُر کردی گئیں (ف۱۹۶) تو وہ کچھ نہیں سمجھتے (ف۱۹۷)
«رضوا بأن يكونوا مع الخوالف» جمع خالفة أي النساء اللاتي تخلَّفن في البيوت «وطبع على قلوبهم فهم لا يفقهون» الخير.
لٰكِنِ الرَّسُوْلُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْؕ-وَ اُولٰٓىٕكَ لَهُمُ الْخَیْرٰتُ٘-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸۸)
لیکن رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے مالوں جانوں سے جہاد کیا، اور انہیں کے لیے بھلائیاں ہیں (ف۱۹۸) اور یہی مراد کو پہنچے،
«لكن الرسولُ والذين آمنوا معه جاهدوا بأموالهم وأنفسهم وأولئك لهم الخيرات» في الدنيا والآخرة «وأولئك هم المفلحون» أي الفائزون.
اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ۠(۸۹)
اللہ نے ان کے لیے تیار کر رکھی ہیں بہشتیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے، یہی بڑی مراد ملنی ہے،
«أعد الله لهم جنات تجري من تحتها الأنهار خالدين فيها ذلك الفوز العظيم».
وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ كَذَبُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۹۰)
اور بہانے بنانے والے گنوار آئے (ف۱۹۹) کہ انہیں رخصت دی جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ و رسول سے جھوٹ بولا تھا (ف۲۰۰) جلد ان میں کے کافروں کو دردناک عذاب پہنچے گا (ف۲۰۱)
«وجاء المعذِّرون» بإدغام التاء في الأصل في الدال أي المعتذرون بمعنى المعذورين وقرئ به «من الأعراب» إلى النبي صلى الله عليه وسلم «ليؤذن لهم» في القعود لعذرهم فأذن لهم «وقعد الذين كذبوا الله ورسوله» في ادعاء الإيمان من منافقي الأعراب عن المجيء للاعتذار «سيصيب الذين كفروا منهم عذاب أليم».
لَیْسَ عَلَى الضُّعَفَآءِ وَ لَا عَلَى الْمَرْضٰى وَ لَا عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ مَا یُنْفِقُوْنَ حَرَجٌ اِذَا نَصَحُوْا لِلّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖؕ-مَا عَلَى الْمُحْسِنِیْنَ مِنْ سَبِیْلٍؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۙ(۹۱)
ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں (ف۲۰۲) اور نہ بیماروں پر (ف۲۰۳) اور نہ ان پر جنہیں خرچ کا مقدور نہ ہو (ف۲۰۴) جب کہ اللہ اور رسول کے خیر خواہ رہیں (ف۲۰۵) نیکی والوں پر کوئی راہ نہیں (ف۲۰۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
«ليس على الضعفاء» كالشيوخ «ولا على المرضى» كالعمي والزمنى «ولا على الذين لا يجدون ما ينفقون» في الجهاد «حرج» إثم في التخلف عنه «إذا نصحوا لله ورسوله» في حال قعودهم بعدم الإرجاف والتثبيط والطاعة «ما على المحسنين» بذلك «من سبيل» طريق بالمؤاخذة «والله غفور» لهم «رحيم» بهم في التوسعة في ذلك.
وَّ لَا عَلَى الَّذِیْنَ اِذَا مَاۤ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحْمِلُكُمْ عَلَیْهِ۪ - تَوَلَّوْا وَّ اَعْیُنُهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَؕ(۹۲)
اور نہ ان پر جو تمہارے حضور حاضر ہوں کہ تم انہیں سواری عطا فرماؤ (ف۲۰۷) تم سے یہ جواب پائیں کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں جس پر تمہیں سوار کروں اس پر یوں واپس جائیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ابلتے ہوں اس غم سے کہ خرچ کا مقدور نہ پایا،
«ولا على الذين إذا ما أتوك لتحملهم» معك إلى الغزو وهم سبعة من الأنصار وقيل بنو مقرن «قلتَ لا أجد ما أحملكم عليه» حال «تولَّوا» جواب إذا أي انصرفوا «وأعينهم تفيض» تسيل «من» للبيان «الدمع حزنا» لأجل «ألا يجدوا ما ينفقون» في الجهاد.
اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَسْتَاْذِنُوْنَكَ وَ هُمْ اَغْنِیَآءُۚ-رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِۙ-وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۹۳)
مؤاخذہ تو ان سے ہے جو تم سے رخصت مانگتے ہیں اور وہ دولت مند ہیں (ف۲۰۸) انہیں پسند آیا کہ عورتوں کے ساتھ پیچھے بیٹھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کردی تو وہ کچھ نہیں جانتے (ف۲۰۹)
«إنما السَّبيل على الذين يستأذنوك» في التخلُّف «وهم أغنياء رضوا بأن يكونوا مع الخوالف وطبع الله على قلوبهم فهم لا يعلمون» تقدم مثله.
یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْكُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْهِمْؕ-قُلْ لَّا تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللّٰهُ مِنْ اَخْبَارِكُمْؕ-وَ سَیَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَ رَسُوْلُهٗ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۹۴)
تم سے بہانے بنائیں گے (ف۲۱۰) جب تم ان کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تم فرمانا، بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے اللہ نے ہمیں تمہاری خبریں دے دی ہیں، اور اب اللہ و رسول تمہارے کام دیکھیں گے (ف۲۱۱) پھر اس کی طرف پلٹ کر جاؤ گے جو چھپے اور ظاہر سب کو جانتا ہے وہ تمہیں جتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے،
«يعتذرون إليكم» في التخلف «إذا رجعتم إليهم» من الغزو «قل» لهم «لا تعتذروا لن نؤمن لكم» نصدقكم «قد نبأنا الله من أخباركم» أي أخبرنا بأحوالكم «وسيرى الله عملَكم ورسوله ثم تُردون» بالبعث «إلى عالم الغيب والشهادة» أي الله «فينبئكم بما كنتم تعملون» فيجازيكم عليه.
سَیَحْلِفُوْنَ بِاللّٰهِ لَكُمْ اِذَا انْقَلَبْتُمْ اِلَیْهِمْ لِتُعْرِضُوْا عَنْهُمْؕ-فَاَعْرِضُوْا عَنْهُمْؕ-اِنَّهُمْ رِجْسٌ٘-وَّ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۹۵)
اب تمہارے آگے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب (ف۲۱۲) تم ان کی طرف پلٹ کر جاؤ گے اس لیے کہ تم ان کے خیال میں نہ پڑو (ف۲۱۳) تو ہاں تم ان کا خیال چھوڑو (ف۲۱۴) وہ تو نرے پلید ہیں (ف۲۱۵) اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے بدلہ اس کا جو کماتے تھے (ف۲۱۶)
«سيحلفون بالله لكم إذا انقلبتم» رجعتم «إليهم» من تبوك أنهم معذورون في التخلف «لتعرضوا عنهم» بترك المعاتبة «فأعرضوا عنهم إنهم رجس» قذر لخبث باطنهم «ومأواهم جهنم جزاءً بما كانوا يكسبون».
یَحْلِفُوْنَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْۚ-فَاِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَرْضٰى عَنِ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ(۹۶)
تمہارے آگے قسمیں کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ تو اگر تم ان سے راضی ہوجاؤ (ف۲۱۷) تو بیشک اللہ تو فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا (ف۲۱۸)
«يحلفون لكم لترضوا عنهم فإن ترضوا عنهم فإنّ الله لا يرضى عن القوم الفاسقين» أي عنهم
اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ كُفْرًا وَّ نِفَاقًا وَّ اَجْدَرُ اَلَّا یَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(۹۷)
گنوار (ف۲۱۹) کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں (ف۲۲۰) اور اسی قابل ہیں کہ اللہ نے جو حکم اپنے رسول پر اتارے اس سے جاہل رہیں، اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
«الأعراب» أهل البدو «أشدُّ كفرا ونفاقا» من أهل المدن لجفائهم وغلظ طباعهم وبعدهم عن سماع القرآن «وأجدر» أولى «أ» ن أي بأن «لا يعلموا حدود ما أنزل الله على رسوله» من الأحكام والشرائع «والله عليم» بخلقه «حكيم» في صنعه بهم.
وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا وَّ یَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَآىٕرَؕ-عَلَیْهِمْ دَآىٕرَةُ السَّوْءِؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۹۸)
اور کچھ گنوار وہ ہیں کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اسے تاوان سمجھیں (ف۲۲۱) اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہیں (ف۲۲۲) انہیں پر ہے بری گردش (ف۲۲۳) اور اللہ سنتا جانتا ہے،
«ومن الأعراب من يتخذ ما ينفق» في سبيل الله «مَغرما» غرامة وخسرانا لأنه لا يرجو ثوابه بل ينفقه خوفا وهم بنو أسد وغطفان «ويتربص» ينتظر «بكم الدوائر» دوائر الزمان أن تنقلب عليكم فيتلخص «عليهم دائرة السُّوء» بالضم والفتح، أي يدور العذاب والهلاك عليهم لا عليكم «والله سميع» لأقوال عباده «عليم» بأفعالهم.
وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ یَتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ قُرُبٰتٍ عِنْدَ اللّٰهِ وَ صَلَوٰتِ الرَّسُوْلِؕ-اَلَاۤ اِنَّهَا قُرْبَةٌ لَّهُمْؕ-سَیُدْخِلُهُمُ اللّٰهُ فِیْ رَحْمَتِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠(۹۹)
اور کچھ گاؤں والے وہ ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں (ف۲۲۴) اور جو خرچ کریں اسے اللہ کی نزدیکیوں اور رسول سے دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھیں (ف۲۲۵) ہاں ہاں وہ ان کے لیے باعث قرب ہے اللہ جلد انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
«ومن الأعراب من يؤمن بالله واليوم الآخر» كجهينة ومزينة «ويتخذ ما ينفق» في سبيل الله «قربات» تقربه «عند الله و» وسيلة إلى «صلوات» دعوات «الرسول» له «ألا إنها» أي نفقتهم «قُرُبةٌ» بضم الراء وسكونها «لهم» عنده «سيدخلهم الله في رحمته» جنته «إن الله غفور» لأهل طاعته «رحيم» بهم.
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰)
اور سب میں اگلے پہلے مہاجر (ف۲۲۶) اور انصار (ف۲۲۷) اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے (ف۲۲۸) اللہ ان سے راضی (ف۲۲۹) اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں، یہی بڑی کامیابی ہے،
«والسابقون الأولون من المهاجرين والأنصار» وهم من شهد بدرا أو جميع الصحابة «والذين اتبعوهم» إلى يوم القيامة «بإحسان» في العمل «رضي الله عنهم» بطاعته «ورضوا عنه» بثوابه «وأعد لهم جنات تجري تحتها الأنهار» وفي قراءة بزيادة من «خالدين فيها أبدا ذلك الفوز العظيم».
وَ مِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ ﳍ وَ مِنْ اَهْلِ الْمَدِیْنَةِ ﳌ مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ-لَا تَعْلَمُهُمْؕ-نَحْنُ نَعْلَمُهُمْؕ-سَنُعَذِّبُهُمْ مَّرَّتَیْنِ ثُمَّ یُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِیْمٍۚ(۱۰۱)
اور تمہارے آس پاس (ف۲۳۱) کے کچھ گنوار منافق ہیں، اور کچھ مدینہ والے، ان کی خو ہوگئی ہے نفاق، تم انہیں نہیں جانتے، ہم انھیں جانتے ہیں (ف۲۳۲) جلد ہم انہیں دوبارہ (ف۲۳۳) عذاب کریں گے پھر بڑے عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے (ف۲۳۴)
«وممن حولكم» يا أهل المدينة «من الأعراب منافقون» كأسلم وأشجع وغفار «ومن أهل المدينة» منافقون أيضا «مردوا على النفاق» لُّجوا فيه واستمروا «لا تعلمهم نحن نعلمهم سنعذبهم مرتين» بالفضيحة أو القتل في الدنيا وعذاب القبر «ثم يردون» في الآخرة «إلى عذاب عظيم» هو النار.
وَ اٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِهِمْ خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًاؕ-عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْهِمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۰۲)
اور کچھ اور ہیں جو اپنے گناہوں کے مقر ہوئے (ف۲۳۵) اور ملایا ایک کام اچھا (ف۲۳۶) اور دوسرا بڑا (ف۲۳۷) قریب ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرے، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
«و» قوم «آخرون» مبتدأ «اعترفوا بذنوبهم» من التخلف نعته والخبر «خلطوا عملا صالحا» وهو جهادهم قبل ذلك أو اعترافهم بذنوبهم أو غير ذلك «وآخر سيئا» وهو تخلفهم «عسى الله أن يتوب عليهم إن الله غفور رحيم» نزلت في أبي لبابة وجماعة أوثقوا أنفسهم في سواري المسجد لما بلغهم ما نزل في المتخلفين وحلفوا لا يحلهم إلا النبي صلى الله عليه وسلم فحلُّهم لما نزلت.
خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَكِّیْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَیْهِمْؕ-اِنَّ صَلٰوتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۱۰۳)
اے محبوب! ان کے مال میں سے زکوٰة تحصیل کرو جس سے تم انھیں ستھرا اور پاکیزہ کردو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو (ف۲۳۸) بیشک تمہاری دعا ان کے دلوں کا چین ہے، اور اللہ سنتا جانتا ہے،
«خذ من أموالهم صدقة تطهرهم وتزكيهم بها» من ذنوبهم فأخذ ثلث أموالهم وتصدق بها «وصل عليهم» أي ادع لهم «إن صلاتك سكن» رحمة «لهم» وقيل طمأنينة بقبول توبتهم «والله سميع عليم».
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(۱۰۴)
کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور صدقے خود اپنی دست قدرت میں لیتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (ف۲۳۹)
«ألم يعلموا أن الله هو يقبل التوبة عن عباده ويأخذ» يقبل «الصدقات وأن الله هو التواب» على عباده بقبول توبتهم «الرحيم» بهم، والاستفهام للتقرير، والقصد به هو تهييجهم إلى التوبة والصدقة.
وَ قُلِ اعْمَلُوْا فَسَیَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَ رَسُوْلُهٗ وَ الْمُؤْمِنُوْنَؕ-وَ سَتُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَۚ(۱۰۵)
اور تم فرما ؤ کام کرو اب تمہارے کام دیکھے گا اللہ اور اس کے رسول اور مسلمان، اور جلد اس کی طرف پلٹوگے جو چھپا اور کھلا سب جانتا ہے تو وہ تمہارے کام تمہیں جتاوے گا،
«وقل» لهم أو للناس «اعملوا» ما شئتم «فسيرى الله عملكم ورسوله والمؤمنون وستردون» بالبعث «إلى عالم الغيب والشهادة» أي الله «فينبئكم بما كنتم تعملون» فيجازيكم به.
وَ اٰخَرُوْنَ مُرْجَوْنَ لِاَمْرِ اللّٰهِ اِمَّا یُعَذِّبُهُمْ وَ اِمَّا یَتُوْبُ عَلَیْهِمْؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(۱۰۶)
اور کچھ (ف۲۴۰) موقوف رکھے گئے اللہ کے حکم پر، یا ان پر عذاب کرے یا ان کی توبہ قبول کرے (ف۲۴۱) اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
«وآخرون» من المتخلفين «مُرْجَؤُن» بالهمز وتركه: مؤخرون عن التوبة «لأمر الله» فيهم بما يشاء «إما يعذبهم» بأن يميتهم بلا توبة «وإما يتوب عليهم والله عليم» بخلقه «حكيم» في صنعه بهم، وهم الثلاثة الآتون بعد: مرارة بن الربيع وكعب بن مالك وهلال بن أمية، تخلفوا كسلا وميلا إلى الدعة، لا نفاقا ولم يعتذروا إلى النبي صلى الله عليه وسلم كغيرهم فوقف أمرهم خمسين ليلة وهجرهم الناس حتى نزلت توبتهم بعد.
وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُؕ-وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰىؕ-وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(۱۰۷)
اور وہ جنہوں نے مسجد بنائی (ف۲۴۲) نقصان پہنچانے کو (ف۲۴۳) اور کفر کے سبب (ف۲۴۴) اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کو (ف۲۴۵) اور اس کے انتظار میں جو پہلے سے اللہ اور اس کے رسول کا مخالف ہے (ف۲۴۶) اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے ہم نے تو بھلائی چاہی، اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بیشک جھوٹے ہیں،
«و» منهم «الذين اتخذوا مسجدا» وهم اثنا عشر من المنافقين «ضرارا» مضارة لأهل مسجد قباء «وكفرا» لأنهم بنوه بأمر أبي عامر الراهب ليكون معقلا له يقدم فيه من يأتي من عنده وكان ذهب ليأتي بجنود من قيصر لقتال النبي صلى الله عليه وسلم «وتفريقا بين المؤمنين» الذين يصلون بقباء بصلاة بعضهم في مسجدهم «وإرصادا» ترقبا «لمن حارب الله ورسوله من قبل» أي قبل بنائه، وهو أبو عامر المذكور «وليحلفن إن» ما «أردنا» ببنائه «إلا» الفعلة «الحسنى» من الرفق بالمسكين في المطر والحر والتوسعة على المسلمين «والله يشهد إنهم لكاذبون» في ذلك، وكانوا سألوا النبي صلى الله عليه وسلم أن يصلي فيه فنزل.
لَا تَقُمْ فِیْهِ اَبَدًاؕ-لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَى التَّقْوٰى مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِؕ-فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَهَّرُوْاؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِیْنَ(۱۰۸)
اس مسجد میں تم کبھی کھڑے نہ ہونا، (ف۲۴۷) بیشک وہ مسجد کہ پہلے ہی دن سے جس کی بنیاد پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے (ف۲۴۸) وہ اس قابل ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو، اس میں وہ لوگ ہیں کہ خوب ستھرا ہونا چاہتے ہیں (ف۲۴۹) اور ستھرے اللہ کو پیارے ہیں،
(لا تقم) تصل (فيه أبدا) فأرسل جماعة هدموه وحرقوه وجعلوا مكانه كناسة تلقى فيها الجيف (لمسجد أسس) بنيت قواعده (على التقوى من أول يوم) وضع يوم حللت بدار الهجرة، وهو مسجد قباء كما في البخاري (أحق) منه (أن) أي بأن (تقوم) تصلي (فيه، فيه رجال) هم الأنصار (يحبون أن يتطهروا والله يحب المطهرين) أي يثيبهم، فيه إدغام التاء في الأصل في الطاء، روي ابن خزيمة في صحيحه عن عويمر بن ساعدة: "" أنه صلى الله عليه وسلم أتاهم في مسجد قباء فقال: إن الله تعالى قد أحسن عليكم الثناء في الطهور في قصة مسجدكم فما هذا الطهور الذي تطهرون به؟ قالوا: والله يا رسول الله ما نعلم شيئا إلا أنه كان لنا جيران من اليهود وكانوا يغسلون أدبارهم من الغائط فغسلنا كما غسلوا "" وفي حديث رواه البزار فقالوا نتبع الحجارة بالماء "" فقال هو ذاك فعليكموه "".
اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى تَقْوٰى مِنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانٍ خَیْرٌ اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْیَانَهٗ عَلٰى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهٖ فِیْ نَارِ جَهَنَّمَؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(۱۰۹)
تو کیا جس نے اپنی بنیاد رکھی اللہ سے ڈر اور اس کی رضا پر (ف۲۵۰) وہ بھلا یا وہ جس نے اپنی نیو چنی ایک گراؤ (ٹوٹے ہوئے کناروں والے) گڑھے کے کنارے (ف۲۵۱) تو وہ اسے لے کر جہنم کی آ گ میں ڈھے پڑا (ف۲۵۲) اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا،
«أفمن أسَّس بنيانه على تقوى» مخافة «من الله» رجاء «ورضوان» منه «خيرٌ أم من أسَّس بنيانه على شفا» طرف «جُرُفِ» بضم الراء وسكونها، جانب «هارِ» مشرف على السقوط «فانهار به» سقط مع بانيه «في نار جهنم» خير تمثيل لبناء على ضد التقوى بما يؤول إليه، والاستفهام للتقرير، أي الأول خير وهو مثال مسجد قباء، والثاني مثال مسجد الضرار «والله لا يهدي القوم الظالمين».
لَا یَزَالُ بُنْیَانُهُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَةً فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ۠(۱۱۰)
وہ تعمیر جو چنی (کی) ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی (ف۲۵۳) مگر یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں (ف۲۵۴) اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
«لا يزال بنيانهم الذي بنوا ريبة» شكا «في قلوبهم إلاً أن تقطَّع» تنفصل «قلوبهم» بأن يموتوا «والله عليم» بخلقه «حكيم» في صنعه بهم.
اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَؕ-یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَیَقْتُلُوْنَ وَ یُقْتَلُوْنَ- وَعْدًا عَلَیْهِ حَقًّا فِی التَّوْرٰىةِ وَ الْاِنْجِیْلِ وَ الْقُرْاٰنِؕ-وَ مَنْ اَوْفٰى بِعَهْدِهٖ مِنَ اللّٰهِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِكُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِهٖؕ-وَ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۱۱)
بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لیے جنت ہے (ف۲۵۵) اللہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں (ف۲۵۶) اور مریں (ف۲۵۷) اس کے ذمہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں (ف۲۵۸) اور اللہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے، اور یہی بڑی کامیابی ہے،
«إن الله اشترى من المؤمنين أنفسهم وأموالهم» بأن يبذلوها في طاعته كالجهاد «بأن لهم الجنة يقاتلون في سبيل الله فيَقتلون ويُقتلون» جملة استئناف بيان للشراء، وفي قراءة بتقديم المبني للمفعول، أي فيقتل بعضهم ويقاتل الباقي «وعدا عليه حقا» مصدران منصوبان بفعلهما المحذوف «في التوراة والإنجيل والقرآن ومن أوفي بعهده من الله» أي لا أحد أوفى منه «فاستبشروا» فيه التفات عن الغيبة «ببيعكم الذي بايعتم به وذلك» البيع «هو الفوز العظيم» المنيل غاية المطلوب.
اَلتَّآىٕبُوْنَ الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ الْاٰمِرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّاهُوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ الْحٰفِظُوْنَ لِحُدُوْدِ اللّٰهِؕ-وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۱۲)
توبہ والے (ف۲۵۹) عبادت والے (ف۲۶۰) سراہنے والے (ف۲۶۱) روزے والے رکوع والے سجدہ والے (ف۲۶۲) بھلائی کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے والے (ف۲۶۳) اور خوشی سناؤ مسلمانوں (ف۲۶۴)
«التائبون» رفع على المدح بتقدير مبتدأ من الشرك والنفاق «العابدون» المخلصون العبادة لله «الحامدون» له على كل حال «السائحون» الصائمون «الراكعون الساجدون» أي المصلون «الآمرون بالمعروف والناهون عن المنكر والحافظون لحدود الله» لأحكامه بالعمل بها «وبشر المؤمنين» بالجنة.
مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِیْنَ وَ لَوْ كَانُوْۤا اُولِیْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِیْمِ(۱۱۳)
نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں (ف۲۶۵) جبکہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں (ف۲۶۶)
ونزل في استغفاره صلى الله عليه وسلم لعمه أبي طالب واستغفار بعض الصحابة لأبويه المشركين (ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى) ذوي قرابة (من بعد ما تبين لهم أنهم أصحاب الجحيم) النار، بأن ماتوا على الكفر.
وَ مَا كَانَ اسْتِغْفَارُ اِبْرٰهِیْمَ لِاَبِیْهِ اِلَّا عَنْ مَّوْعِدَةٍ وَّعَدَهَاۤ اِیَّاهُۚ-فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗۤ اَنَّهٗ عَدُوٌّ لِّلّٰهِ تَبَرَّاَ مِنْهُؕ-اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَاَوَّاهٌ حَلِیْمٌ(۱۱۴)
اور ابراہیم کا اپنے باپ (ف۲۶۷) کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کرچکا تھا (ف۲۶۸) پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس سے تنکا توڑ دیا (لاتعلق ہوگیا) (ف۲۶۹) بیشک ابراہیم بہت آہیں کرنے والا (ف۲۷۰) متحمل ہے،
(وما كان استغفار إبراهيم لأبيه إلا عن موعدة وعدها إياه) بقوله "" سأستغفر لك ربي "" رجاء أن يسلم (فلما تبين له أنه عدو لله) بموته على الكفر (تبرأ منه) وترك الاستغفار له (إن إبراهيم لأواه) كثير التضرع والدعاء (حليم) صبور على الأذى.
وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِلَّ قَوْمًۢا بَعْدَ اِذْ هَدٰىهُمْ حَتّٰى یُبَیِّنَ لَهُمْ مَّا یَتَّقُوْنَؕ-اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ(۱۱۵)
اور اللہ کی شان نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت کرکے گمراہ فرمائے (ف۲۷۱) جب تک انہیں صاف نہ بتادے کہ کسی چیز سے انہیں بچنا ہے (ف۲۷۲) بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے،
«وما كان الله ليضل قوما بعد إذ هداهم» للإسلام «حتى يبين لهم ما يتقون» من العمل فلا يتقوه فيستحقوا الإضلال «إن الله بكل شيء عليم» ومنه مستحق الإضلال والهداية.
اِنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-یُحْیٖ وَ یُمِیْتُؕ-وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ(۱۱۶)
بیشک اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، جِلاتا ہے اور مارتا ہے، اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی والی اور نہ مددگار،
«إن الله له مُلك السماوات والأرض يحيي ويميت وما لكم» أيها الناس «من دون الله» أي غيره «من ولي» يحفظكم منه «ولا نصير» يمنعكم عن ضرره.
لَقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِیِّ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ فِیْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْؕ-اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌۙ(۱۱۷)
بیشک اللہ کی رحمتیں متوجہ ہوئیں ان غیب کی خبریں بتانے والے اور ان مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ان کا ساتھ دیا (ف۲۷۳) بعد اس کے کہ قریب تھا کہ ان میں کچھ لوگوں کے دل پھر جائیں (ف۲۷۴) پھر ان پر رحمت سے متوجہ ہوا (ف۲۷۵) بیشک وہ ان پر نہایت مہربان رحم والا ہے
«لقد تاب الله» أي أدام توبته «على النبي والمهاجرين والأنصار الذين اتبعوه في ساعة العُسرة» أي وقتها، وهي حالهم في غزوة تبوك كان الرجلان يقتسمان تمرة والعشرة يعتقبون البعير الواحد، واشتد الحر حتى شربوا الفرث «من بعد ما كاد تزيغ» بالتاء والياء تميل «قلوب فريق منهم» عن اتباعه إلى التخلف لما هم فيه من الشدة «ثم تاب عليهم» بالثبات «إنه بهم رؤوف رحيم».
وَّ عَلَى الثَّلٰثَةِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوْاؕ-حَتّٰۤى اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْهِمُ الْاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَ ضَاقَتْ عَلَیْهِمْ اَنْفُسُهُمْ وَ ظَنُّوْۤا اَنْ لَّا مَلْجَاَ مِنَ اللّٰهِ اِلَّاۤ اِلَیْهِؕ-ثُمَّ تَابَ عَلَیْهِمْ لِیَتُوْبُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۠(۱۱۸)
اور ان تین پر جو موقوف رکھے گئے تھے (ف۲۷۶) یہاں تک کہ جب زمین اتنی وسیع ہوکر ان پر تنگ ہوگئی (ف۲۷۷) اور ہو اپنی جان سے تنگ آئے (ف۲۷۸) اور انہیں یقین ہوا کہ اللہ سے پناہ نہیں مگر اسی کے پاس، پھر (ف۲۷۹) ان کی توبہ قبول کی کہ تائب رہیں، بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،
«و» تاب «على الثلاثة الذين خُلِّفوا» عن التوبة عليهم بقرينة «حتى إذا ضاقت عليهم الأرض بما رحُبت» أي مع رحبها، أي سعتها فلا يجدون مكانا يطمئنون إليه «وضاقت عليهم أنفسهم» قلوبهم للغمِّ والوحشة بتأخير توبتهم فلا يسعها سرور ولا أنس «وظنُّوا» أيقنوا «أن» مخففة «لا ملجأ من الله إلاّ إليه ثم تاب عليهم» وفقهم للتوبة «ليتوبوا إن الله هو التواب الرحيم».
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو (ف۲۸۰) اور سچوں کے ساتھ ہو (ف۲۸۱)
«يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله» بترك معاصيه «وكونوا مع الصادقين» في الإيمان والعهود بأن تلزموا الصدق.
مَا كَانَ لِاَهْلِ الْمَدِیْنَةِ وَ مَنْ حَوْلَهُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِهِمْ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ لَا یُصِیْبُهُمْ ظَمَاٌ وَّ لَا نَصَبٌ وَّ لَا مَخْمَصَةٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَطَـٴُـوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْكُفَّارَ وَ لَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّیْلًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهٖ عَمَلٌ صَالِحٌؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَۙ(۱۲۰)
مدینہ والوں (ف۲۸۲) اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں (ف۲۸۳) اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں (ف۲۸۴) یہ اس لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں (ف۲۸۵) جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں (ف۲۸۶) اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے (ف۲۸۷) بیشک اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا،
«ما كان لأهل المدينة ومن حولهم من الأعراب أن يتخلفوا عن رسول الله» إذا غزا «ولا يرغبوا بأنفسهم عن نفسه» بأن يصونوها عما رضيه لنفسه من الشدائد، وهو نهي بلفظ الخبر «ذلك» أي النهي عن التخلف «بأنهم» بسبب أنهم «لا يصيبهم ظمأ» عطش «ولا نصب» تعب «ولا مخمصة» جوع «في سبيل الله ولا يطؤون موطئا» مصدر بمعنى وطأ «يغيظ» يغضب «الكفار ولا ينالون من عدو» لله «نيلا» قتلا أو أسرا أو نهبا «إلا كتب لهم به عمل صالح» ليجازوا عليه «إن الله لا يضيع أجر المحسنين» أي أجرهم بل يثيبهم.
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan