READ
Surah at-Talaq
اَلطَّلَاق
12 Ayaat مدنیۃ
65:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
( بسم الله الرحمن الرحيم ) بسم الله الباء أداة تخفض ما بعدها مثل من وعن والمتعلق به الباء محذوف لدلالة الكلام عليه تقديره أبدأ بسم الله أو قل بسم الله . وأسقطت الألف من الاسم طلبا للخفة وكثرة استعمالها وطولت الباء قال القتيبي ليكون افتتاح كلام كتاب الله بحرف معظم كان عمر بن عبد العزيز رحمه الله يقول لكتابه طولوا الباء وأظهروا السين وفرجوا بينهما ودوروا الميم . تعظيما لكتاب الله تعالى وقيل لما أسقطوا الألف ردوا طول الألف على الباء ليكون دالا على سقوط الألف ألا ترى أنه لما كتبت الألف في " اقرأ باسم ربك " ( 1 - العلق ) ردت الباء إلى صيغتها ولا تحذف الألف إذا أضيف الاسم إلى غير الله ولا مع غير الباء .والاسم هو المسمى وعينه وذاته قال الله تعالى : " إنا نبشرك بغلام اسمه يحيى " ( 7 - مريم ) أخبر أن اسمه يحيى ثم نادى الاسم فقال : يا يحيى " وقال : ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها " ( 40 - يوسف ) وأراد الأشخاص المعبودة لأنهم كانوا يعبدون المسميات وقال : سبح اسم ربك " ( 1 - الأعلى ) ، وتبارك اسم ربك " ثم يقال للتسمية أيضا اسم فاستعماله في التسمية أكثر من المسمى فإن قيل ما معنى التسمية من الله لنفسه؟ قيل هو تعليم للعباد كيف يفتتحون القراءة .واختلفوا في اشتقاقه قال المبرد من البصريين هو مشتق من السمو وهو العلو فكأنه علا على معناه وظهر عليه وصار معناه تحته وقال ثعلب من الكوفيين : هو من الوسم والسمة وهي العلامة وكأنه علامة لمعناه والأول أصح لأنه يصغر على السمي ولو كان من السمة لكان يصغر على الوسيم كما يقال في الوعد وعيد ويقال في تصريفه سميت ولو كان من الوسم لقيل وسمت . قوله تعالى " الله " قال الخليل وجماعة هو اسم علم خاص لله عز وجل لا اشتقاق له كأسماء الأعلام للعباد مثل زيد وعمرو . وقال جماعة هو مشتق ثم اختلفوا في اشتقاقه فقيل من أله إلاهة أي عبد عبادة وقرأ ابن عباس رضي الله عنهما " ويذرك وآلهتك " ( 127 - الأعراف ) أي عبادتك - معناه أنه مستحق للعبادة دون غيره وقيل أصله إله قال الله عز وجل " وما كان معه من إله إذا لذهب كل إله بما خلق " ( 91 - المؤمنون ) قال المبرد : هو من قول العرب ألهت إلى فلان أي سكنت إليه قال الشاعرألهت إليها والحوادث جمةفكأن الخلق يسكنون إليه ويطمئنون بذكره ويقال ألهت إليه أي فزعت إليه قال الشاعرألهت إليها والركائب وقفوقيل أصل الإله " ولاه " فأبدلت الواو بالهمزة مثل وشاح وإشاح اشتقاقه من الوله لأن العباد يولهون إليه أي يفزعون إليه في الشدائد ويلجئون إليه في الحوائج كما يوله كل طفل إلى أمه وقيل هو من الوله وهو ذهاب العقل لفقد من يعز عليك .قوله ( الرحمن الرحيم ) قال ابن عباس رضي الله عنهما هما اسمان رقيقان أحدهما أرق من الآخر . واختلفوا فيهما منهم من قال هما بمعنى واحد مثل ندمان ونديم ومعناهما ذو الرحمة وذكر أحدهما بعد الآخر تطميعا لقلوب الراغبين . وقال المبرد : هو إنعام بعد إنعام وتفضل بعد تفضل ومنهم من فرق بينهما فقال الرحمن بمعنى العموم والرحيم بمعنى الخصوص . فالرحمن بمعنى الرزاق في الدنيا وهو على العموم لكافة الخلق . والرحيم بمعنى المعافي في الآخرة والعفو في الآخرة للمؤمنين على الخصوص ولذلك قيل في الدعاء يا رحمن الدنيا ورحيم الآخرة فالرحمن من تصل رحمته إلى الخلق على العموم والرحيم من تصل رحمته إليهم على الخصوص ولذلك يدعى غير الله رحيما ولا يدعى غير الله رحمن . فالرحمن عام المعنى خاص اللفظ والرحيم عام اللفظ خاص المعنى والرحمة إرادة الله تعالى الخير لأهله . وقيل هي ترك عقوبة من يستحقها وإسداء الخير إلى من لا يستحق فهي على الأول صفة ذات وعلى الثاني صفة ( فعل ) .واختلفوا في آية التسمية فذهب قراء المدينة والبصرة وفقهاء الكوفة إلى أنها ليست من فاتحة الكتاب ولا من غيرها من السور والافتتاح بها للتيمن والتبرك . وذهب قراء مكة والكوفة وأكثر فقهاء الحجاز إلى أنها من الفاتحة وليست من سائر السور وأنها كتبت للفصل وذهب جماعة إلى أنها من الفاتحة ومن كل سورة إلا سورة التوبة وهو قول الثوري وابن المبارك والشافعي لأنها كتبت في المصحف بخط سائر القرآن .واتفقوا على أن الفاتحة سبع آيات فالآية الأولى عند من يعدها من الفاتحة ( بسم الله الرحمن الرحيم ) وابتداء الآية الأخيرة ( صراط الذين ) ومن لم يعدها من الفاتحة قال ابتداؤها " الحمد لله رب العالمين " وابتداء الآية الأخيرة " غير المغضوب عليهم " واحتج من جعلها من الفاتحة ومن السور بأنها كتبت في المصحف بخط القرآن وبما أخبرنا عبد الوهاب بن محمد الكسائي أنا أبو محمد عبد العزيز بن أحمد الخلال ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم أنا الربيع بن سليمان أنا الشافعي أنا عبد المجيد عن ابن جريج قال أخبرني أبي عن سعيد بن جبير ( قال ) " ولقد آتيناك سبعا من المثاني والقرآن العظيم " ( 87 - الحجر ) هي أم القرآن قال أبي وقرأها علي سعيد بن جبير حتى ختمها ثم قال : بسم الله الرحمن الرحيم " الآية السابعة قال سعيد : قرأتها على ابن عباس كما قرأتها عليك ثم قال بسم الله الرحمن الرحيم الآية السابعة ، قال ابن عباس : فذخرها لكم فما أخرجها لأحد قبلكم .
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَطَلِّقُوْهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَ اَحْصُوا الْعِدَّةَۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ رَبَّكُمْۚ-لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍؕ-وَ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِؕ-وَ مَنْ یَّتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗؕ-لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰهَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا(۱)
اے نبی (ف۲) جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت کے وقت پر انہیں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو (ف۳) اور اپنے رب اللہ سے ڈرو، عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں (ف۴) مگر یہ کہ کوئی صریح بے حیائی کی بات لائیں (ف۵) اور یہ اللہ کی حدیں ہیں، اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھا بیشک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا، تمہیں نہیں معلوم شاید اللہ اس کے بعد کوئی نیا حکم بھیجے (ف۶)
فَاِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ فَارِقُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ وَّ اَشْهِدُوْا ذَوَیْ عَدْلٍ مِّنْكُمْ وَ اَقِیْمُوا الشَّهَادَةَ لِلّٰهِؕ-ذٰلِكُمْ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ۬ؕ-وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ(۲)
تو جب وہ اپنی میعاد تک پہنچنے کو ہوں (ف۷) تو انہیں بھلائی کے ساتھ روک لو یا بھلائی کے ساتھ جدا کرو (ف۸) اور اپنے میں دو ثقہ کو گواہ کرلو اور اللہ کے لیے گواہی قائم کرو (ف۹) اس سے نصیحت فرمائی جاتی ہے اسے جو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہو (ف۱۰) اور جو اللہ سے ڈرے (ف۱۱) اللہ اس کے لیے نجات کی راہ نکال دے گا (ف۱۲)
وَّ یَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُؕ-وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖؕ-قَدْ جَعَلَ اللّٰهُ لِكُلِّ شَیْءٍ قَدْرًا(۳)
اور اسے وہاں سے روزی دے گا جہاں اس کا گمان نہ ہو، اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے (ف۱۳) بیشک اللہ اپنا کام پورا کرنے والا ہے، بیشک اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ رکھا ہے،
وَ اﻼ یَىٕسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآىٕكُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍۙ- وَّ اﻼ لَمْ یَحِضْنَؕ -وَ اُولَاتُ الْاَحْمَالِ اَجَلُهُنَّ اَنْ یَّضَعْنَ حَمْلَهُنَّؕ-وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ اَمْرِهٖ یُسْرًا(۴)
اور تمہاری عورتوں میں جنہیں حیض کی امید نہ رہی (ف۱۴) اگر تمہیں کچھ شک ہو (ف۱۵) تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور ان کی جنہیں ابھی حیض نہ آیا (ف۱۶) اور حمل والیوں کی میعاد یہ ہے کہ وہ اپنا حمل جَن لیں (ف۱۷) اور جو اللہ سے ڈرے اللہ اس کے کام میں آسانی فرمادے گا،
ذٰلِكَ اَمْرُ اللّٰهِ اَنْزَلَهٗۤ اِلَیْكُمْؕ-وَ مَنْ یَّتَّقِ اللّٰهَ یُكَفِّرْ عَنْهُ سَیِّاٰتِهٖ وَ یُعْظِمْ لَهٗۤ اَجْرًا(۵)
یہ (ف۱۸) اللہ کا حکم ہے کہ اس نے تمہاری طرف اتارا، اور جو اللہ سے ڈرے (ف۱۹) اللہ اس کی برائیاں اتار دے گا اور اسے بڑا ثواب دے گا،
اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّؕ-وَ اِنْ كُنَّ اُولَاتِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَیْهِنَّ حَتّٰى یَضَعْنَ حَمْلَهُنَّۚ-فَاِنْ اَرْضَعْنَ لَكُمْ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّۚ-وَ اْتَمِرُوْا بَیْنَكُمْ بِمَعْرُوْفٍۚ-وَ اِنْ تَعَاسَرْتُمْ فَسَتُرْضِعُ لَهٗۤ اُخْرٰىؕ(۶)
عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر (ف۲۰) اور انہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو (ف۲۱) اور اگر (ف۲۲) حمل والیاں ہوں تو انہیں نان و نفقہ دو یہاں تک کہ ان کے بچہ پیدا ہو (ف۲۳) پھر اگر وہ تمہارے لیے بچہ کو دودھ پلائیں تو انہیں اس کی اجرت دو (ف۲۴) اور آپس میں معقول طور پر مشورہ کرو (ف۲۵) پھر اگر باہم مضائقہ کرو (دشوار سمجھو) (ف۲۶) تو قریب ہے کہ اسے اور دودھ پلانے والی مل جائے گی،
لِیُنْفِقْ ذُوْ سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهٖؕ-وَ مَنْ قُدِرَ عَلَیْهِ رِزْقُهٗ فَلْیُنْفِقْ مِمَّاۤ اٰتٰىهُ اللّٰهُؕ-لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا مَاۤ اٰتٰىهَاؕ-سَیَجْعَلُ اللّٰهُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا۠(۷)
مقدور والا (ف۲۷) اپنے مقدور کے قابل نفقہ دے، اور جس پر اس کا رزق تنگ کیا گیا وہ اس میں سے نفقہ دے جو اسے اللہ نے دیا، اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتا مگر اسی قابل جتنا اسے دیا ہے، قریب ہے اللہ دشواری کے بعد آسانی فرمادے گا (ف۲۸)
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًاۙ-وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا(۸)
اور کتنے ہی شہر تھے جنہوں نے اپنے رب کے حکم اور اس کے رسولوں سے سرکشی کی تو ہم نے ان سے سخت حسا ب لیا (ف۲۹) اور انہیں بری مار دی (ف۳۰)
فَذَاقَتْ وَبَالَ اَمْرِهَا وَ كَانَ عَاقِبَةُ اَمْرِهَا خُسْرًا(۹)
تو انہوں نے اپنے کیے کا وبال چکھا اور ان کے کام انجام گھاٹا ہوا،
اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًاۙ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ یٰۤاُولِی الْاَلْبَابِ ﲬ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۚۛ-قَدْ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَیْكُمْ ذِكْرًاۙ(۱۰)
اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے تو اللہ سے ڈرو اے عقل والو! وہ جو ایمان لائے ہو، بیشک اللہ نے تمہارے لیے عزت اتاری ہے،
رَّسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْكُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ مُبَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِ جَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِؕ-وَ مَنْ یُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ یَعْمَلْ صَالِحًا یُّدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-قَدْ اَحْسَنَ اللّٰهُ لَهٗ رِزْقًا(۱۱)
وہ رسول (ف۳۱) کہ تم پر اللہ کی روشن آیتیں پڑھتا ہے تاکہ انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے (ف۳۲) اندھیریوں سے (ف۳۳) اجالے کی طرف لے جائے، اور جو اللہ پر ایمان لائے اور اچھا کام کرے وہ اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہیں جن میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں، بیشک اللہ نے اس کے لیے اچھی روزی رکھی (ف۳۴)
اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّ مِنَ الْاَرْضِ مِثْلَهُنَّؕ-یَتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَیْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ﳔ وَّ اَنَّ اللّٰهَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَیْءٍ عِلْمًا۠(۱۲)
اللہ ہے جس نے سات آسمان بنائے (ف۳۵) اور انہی کی برابر زمینیں (ف۳۶) حکم ان کے درمیان اترتا ہے (ف۳۷) تاکہ تم جان لو کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے، اللہ کا علم ہر چیز کو محیط ہے،
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan