READ

Surah al-qadr

اَلْقَدَر
5 Ayaat    مکیۃ


97:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا

{ بِسْمِ اللّٰهِ:اللہ کے نام سے شروع ۔} علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:قرآن مجید کی ابتداء’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘سے اس لئے کی گئی تاکہ اللہ تعالٰی کے بندے اس کی پیروی کرتے ہوئے ہر اچھے کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے کریں۔(صاوی،الفاتحۃ، ۱ / ۱۵) اور حدیث پاک میں بھی(اچھے اور)اہم کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے کرنے کی ترغیب دی گئی ہے،چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورپر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس اہم کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ سے نہ کی گئی تو وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔ (کنز العمال، کتاب الاذ کار، الباب السابع فی تلاوۃ القراٰن وفضائلہ، الفصل الثانی۔۔۔الخ، ۱ / ۲۷۷، الجزءالاول،الحدیث:۲۴۸۸)

 لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہرنیک اور جائز کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ سے کریں ،اس کی بہت برکت ہے۔([1])

{اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ:جو بہت مہربان رحمت والاہے ۔}امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : اللہ تعالٰی نے اپنی ذات کو رحمٰن اور رحیم فرمایا تو یہ اس کی شان سے بعید ہے کہ وہ رحم نہ فرمائے ۔مروی ہے کہ ایک سائل نے بلند دروازے کے پاس کھڑے ہو کر کچھ مانگا تو اسے تھوڑا سا دے دیا گیا،دوسرے دن وہ ایک کلہاڑا لے کر آ یا اور دروازے کو توڑنا شروع کر دیا۔اس سے کہا گیا کہ تو ایسا کیوں کر رہا ہے؟اس نے جواب دیا:تو دروازے کو اپنی عطا کے لائق کر یا اپنی عطا کو دروازے کے لائق بنا۔اے ہمارے اللہ! عَزَّوَجَلَّ،رحمت کے سمندروں کو تیری رحمت سے وہ نسبت ہے جو ایک چھوٹے سے ذرے کو تیرے عرش سے نسبت ہے اور تو نے اپنی کتاب کی ابتداء میں اپنے بندوں پر اپنی رحمت کی صفت بیان کی اس لئے ہمیں اپنی رحمت اور فضل سے محروم نہ رکھنا۔(تفسیرکبیر، الباب الحادی عشرفی بعض النکت المستخرجۃ۔۔۔الخ، ۱ / ۱۵۳)

 ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘سے متعلق چند شرعی مسائل:

          علماء کرام نے ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے متعلق بہت سے شرعی مسائل بیان کئے ہیں ، ان میں سے چند درج ذیل ہیں :

 (1)… جو ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ہر سورت کے شروع میں لکھی ہوئی ہے، یہ پوری آیت ہے اور جو’’سورۂ نمل‘‘ کی آیت نمبر 30 میں ہے وہ اُس آیت کا ایک حصہ ہے۔

(2)… ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ ہر سورت کے شروع کی آیت نہیں ہے بلکہ پورے قرآن کی ایک آیت ہے جسے ہر سورت کے شروع میں لکھ دیا گیا تا کہ دو سورتوں کے درمیان فاصلہ ہو جائے ،اسی لئے سورت کے اوپر امتیازی شان میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ لکھی جاتی ہے آیات کی طرح ملا کر نہیں لکھتے اور امام جہری نمازوں میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے نہیں پڑھتا، نیز حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامجو پہلی وحی لائے اس میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ نہ تھی۔

(3)…تراویح پڑھانے والے کو چاہیے کہ وہ کسی ایک سورت کے شروع میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے پڑھے تاکہ ایک آیت رہ نہ جائے۔

(4)… تلاوت شروع کرنے سے پہلے ’’اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھنا سنت ہے،لیکن اگر شاگرد استادسے قرآن مجید پڑھ رہا ہو تو اس کے لیے سنت نہیں۔

(5)…سورت کی ابتداء میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ پڑھنا سنت ہے ورنہ مستحب ہے۔

(6)…اگر ’’سورۂ توبہ‘‘ سے تلاوت شروع کی جائے تو’’اَعُوْذُ بِاللہِ‘‘ اور’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘دونوں کو پڑھا جائے اور اگر تلاوت کے دوران سورۂ توبہ آجائے تو ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘پڑھنے کی حاجت نہیں۔[1] ۔۔۔ بِسْمِ اللّٰهشریف کے مزید فضائل جاننے کے لئے امیرِ اہلِسنّت حضرت علّامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری، رضویدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف،فیضانِبِسْمِ اللّٰهِ(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)،، کا مطالعہ فرمائیں۔

97:1
اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱)
بیشک ہم نے اسے (ف۲) شبِ قدر میں اتارا (ف۳)

{اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ: بیشک ہم نے اس قرآن کو شب ِقدر میں  نازل کیا۔} یعنی بے شک ہم نے اس قرآن مجید کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا کی طرف یکبارگی شب ِقدر میں  نازل کیا۔

شبِ قدر کے فضائل:

شبِ قدر شرف و برکت والی رات ہے، اس کو شبِ قدر اس لئے کہتے ہیں  کہ اس شب میں  سال بھر کے اَحکام نافذ کئے جاتے ہیں  اور فرشتوں  کو سال بھر کے کاموں اورخدمات پر مامور کیا جاتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس رات کی دیگر راتوں  پر شرافت و قدر کے باعث اس کو شبِ قدر کہتے ہیں  اور یہ بھی منقول ہے کہ چونکہ اس شب میں  نیک اعمال مقبول ہوتے ہیں  اور بارگاہِ الہٰی میں  ان کی قدر کی جاتی ہے اس لئے اس کو شبِ قدر کہتے ہیں ۔( خازن، القدر، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۳۹۵)

اَحادیث میں  اس شب کی بہت فضیلتیں  وارد ہوئی ہیں ،چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول ُاللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’ جس نے اس رات میں  ایمان اور اخلاص کے ساتھ شب بیداری کرکے عبادت کی تو اللّٰہ تعالیٰ اس کے سابقہ (صغیرہ) گناہ بخش دیتا ہے ۔ (بخاری، کتاب الایمان، باب قیام لیلۃ القدر من الایمان، ۱ / ۲۵، الحدیث: ۳۵)

اورحضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رمضان کا مہینہ آیا توحضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’بے شک تمہارے پاس یہ مہینہ آیا ہے اور اس میں  ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں  سے بہتر ہے ،جوشخص اس رات سے محروم رہ گیا وہ تمام نیکیوں  سے محروم رہا اور محروم وہی رہے گا جس کی قسمت میں  محرومی ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب ما جاء فی فضل شہر رمضان، ۲ / ۲۹۸، الحدیث: ۱۶۴۴)

لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ یہ رات عبادت میں  گزارے اور اس رات میں  کثرت سے اِستغفار کرے، جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا فرماتی ہیں :،میں  نے عرض کی : یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ،  اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ لیلۃ القدر کون سی رات ہے تو ا س رات میں  مَیں  کیا کہوں ؟ارشاد فرمایا: تم کہو ’’اَللّٰہُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ کَرِیمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ‘‘اے اللّٰہ!،بے شک تو معاف فرمانے والا،کرم کرنے والا ہے،تو معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے تو میرے گناہوں  کو بھی معاف فرما دے۔( ترمذی، کتاب الدعوات، ۸۴-باب، ۵ / ۳۰۶، الحدیث: ۳۵۲۴)

نیزآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا فرماتی ہیں : ’’اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ کونسی رات لیلۃ القدر ہے تو میں  اس رات میں  یہ دعا بکثرت مانگوں گی’’اے اللّٰہ میں  تجھ سے مغفرت اور عافیت کا سوال کرتی ہوں ۔( مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الدعاء، الدعاء با العافیۃ، ۷ / ۲۷، الحدیث: ۸)

شبِ قدر سال میں  ایک مرتبہ آتی ہے:

            یاد رہے کہ سال بھر میں  شبِ قدر ایک مرتبہ آتی ہے اور کثیر روایات سے ثابت ہے کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں  ہوتی ہے اور اکثر اس کی بھی طاق راتوں  میں  سے کسی ایک رات میں  ہوتی ہے۔ بعض علماء کے نزدیک  رمضان المبارک کی ستائیسویں  رات شبِ قدر ہوتی ہے اور یہی حضرتِ امام اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے۔( مدارک، القدر، تحت الآیۃ: ۱، ص۱۳۶۴)

شبِ قدر کو پوشیدہ رکھے جانے کی وجوہات:

امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ،اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے شب ِقدر کو چند وجوہ کی بناء پر پوشیدہ رکھا ہے۔

(1)… جس طرح دیگر اَشیاء کو پوشیدہ رکھا،مثلاً اللّٰہ عَزَّوَجَلَّنے اپنی رضا کو اطاعتوں  میں  پوشیدہ فرمایا تاکہ بندے ہر اطاعت میں  رغبت حاصل کریں ۔ اپنے غضب کو گناہوں  میں  پوشیدہ فرمایا تاکہ ہر گناہ سے بچتے رہیں ۔اپنے ولی کو لوگوں  میں  پوشیدہ رکھا تا کہ لوگ سب کی تعظیم کریں ۔ دعاء کی قبولیت کو دعاؤں  میں  پوشیدہ رکھاتا کہ وہ سب دعاؤں  میں  مبالغہ کریں  ۔ اسمِ اعظم کو اَسماء میں  پوشیدہ رکھا تاکہ وہ سب اَسماء کی تعظیم کریں ۔اورنمازِ وُسطیٰ کو نمازوں  میں  پوشیدہ رکھا تاکہ تمام نمازوں  کی پابندی کریں  ۔تو بہ کی قبولیت کوپوشیدہ رکھاتاکہ بندہ توبہ کی تمام اَقسام پر ہمیشگی اختیار کرے اور موت کا وقت پوشیدہ رکھا تاکہ بندہ خوف کھاتا رہے، اسی طرح شب ِقدر کوبھی پوشیدہ رکھاتا کہ لوگ رمضان کی تمام راتوں کی تعظیم کریں ۔

(2)…گویا کہ اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ،’’اگر میں  شبِ قدر کو مُعَیَّن کردیتا اور یہ کہ میں  گناہ پر تیری جرأت کو بھی جانتا ہوں  تواگرکبھی شہوت تجھے اس رات میں  گناہ کے کنارے لا چھوڑتی اور تو گناہ میں مبتلا ہوجاتا تو تیرا اس رات کو جاننے کے باوجود گناہ کرنا لاعلمی کے ساتھ گناہ کرنے سے زیادہ سخت ہوتا۔ پس اِس وجہ سے میں  نے اسے پوشیدہ رکھا ۔

(3)…گویا کہ ارشاد فرمایا میں  نے اس رات کو پوشیدہ رکھا تاکہ شرعی احکام کا پابند بندہ اس رات کی طلب میں  محنت کرے اور اس محنت کا ثواب کمائے ۔

(4)…جب بندے کو شبِ قدر کا یقین حاصل نہ ہوگا تووہ رمضان کی ہر رات میں  اس امید پر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت میں  کوشش کرے گا کہ ہوسکتا ہے کہ یہی رات شب ِقدر ہو۔(تفسیر کبیر، القدر، تحت الآیۃ: ۱، ۱۱ / ۲۲۹-۲۳۰)

97:2
وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ(۲)
اور تم نے کیا جانا کیا شبِ قدر،

{لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ: شبِ قدر ہزار مہینوں  سے بہتر ہے۔} یہاں  سے شبِ قدر کے عظیم فضائل بیان کئے جا رہے ہیں  ،چنانچہ شبِ قدر کی ایک فضیلت یہ ہے کہ شب ِ قدر ان ہزار مہینوں  سے بہتر ہے جو شبِ قدر سے خالی ہوں  اور اس ایک رات میں  نیک عمل کرنا ہزار راتوں  کے عمل سے بہتر ہے۔( خازن، القدر، تحت الآیۃ:۳، ۴ / ۳۹۷، مدارک، القدر، تحت الآیۃ: ۳، ص۱۳۶۴، ملتقطاً)

ہزار مہینوں  سے بہترایک رات:

           حضرت مجاہد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے مروی ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا جس نے ایک ہزار مہینے راہِ خدا  عَزَّوَجَلَّ میں  جہاد کیا ،مسلمانوں  کو اس سے تعجب ہوا تو اللّٰہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں :

’’ اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ ۖ(۱) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ(۲) لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ ‘‘

ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک ہم نے اس قرآن کو شبِ قدر میں  نازل کیا۔اور تجھے کیا معلوم کہ شبِ قدرکیا ہے؟شبِ قدر ہزار مہینوں  سے بہتر ہے۔( سنن الکبری للبیہقی، کتاب الصیام، باب فضل لیلۃ القدر، ۴ / ۵۰۵، الحدیث: ۸۵۲۲)

            حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’اللّٰہ تعالیٰ نے میری امت کو شبِ قدر کا تحفہ عطا فرمایا اور ان سے پہلے اور کسی کو یہ رات عطا نہیں  فرمائی ۔( مسند فردوس، باب الالف، ۱ / ۱۷۳، الحدیث: ۶۴۷)

            مفتی نعیم الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  ’’یہ اللّٰہ تعالیٰ کا اپنے حبیب (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِوَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ) پر کرم ہے کہ آپ (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ) کے اُمتی شبِ قدر کی ایک رات عبادت کریں  تو ان کا ثواب پچھلی اُمت کے ہزار ماہ عبادت کرنے والوں  سے زیادہ ہو۔(خزائن العرفان، القدر، تحت الآیۃ: ۳، ص۱۱۱۳)

             اور مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ اس آیت سے دو فائدے حاصل ہوئے، ایک یہ کہ بزرگ چیزوں  سے نسبت بڑی ہی مفید ہے کہ شبِ قدر کی یہ فضیلت قرآن کی نسبت سے ہے، اصحابِ کہف کے کتے کو ان بزرگوں  سے منسوب ہو کر دائمی زندگی، عزت نصیب ہوئی، دوسرا یہ کہ تمام آسمانی کتابوں  سے قرآن شریف افضل ہے کیونکہ تورات و انجیل کی تاریخِ نزول کو یہ عظمت نہ ملی۔( نور العرفان، القدر، تحت الآیۃ: ۳، ص۹۹۰)

97:3
لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ(۳)
شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر (ف۴)

97:4
تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۚ-مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ(۴)
اس میں فرشتے اور جبریل اترتے ہیں (ف۵) اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے (ف۶)

{تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا: اس رات میں  فرشتے اور جبریل اترتے ہیں ۔} شبِ قدر  کی دوسری فضیلت یہ ہے  کہ اس رات میں  فرشتے اور حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے ہر اس کام کے لیے جو اللّٰہ تعالیٰ نے اِس سال کے لئے مقرر فرمایا ہے آسمان سے زمین کی طرف اترتے ہیں  اور جو بندہ کھڑا یا بیٹھا اللّٰہ تعالیٰ کی یاد میں  مشغول ہوتا ہے اسے سلام کرتے ہیں  اور اس کے حق میں  دعا و اِستغفار کرتے ہیں ۔( خازن، القدر، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۳۹۷-۳۹۸ملتقطاً)

اور حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جب شبِ قدر ہوتی ہے تو حضرت جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام فرشتوں  کی جماعت میں  اترتے ہیں  اور ہر اس کھڑے بیٹھے بندے کو دعائیں  دیتے ہیں  جو اللّٰہ تعالیٰ کا ذکر کررہا ہو۔(شعب الایمان، الباب الثالث والعشرون من شعب الایمان... الخ، فی لیلۃ العید و یومہا، ۳ / ۳۴۳، الحدیث: ۳۷۱۷)

{سَلٰمٌ ﱡ هِیَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ: یہ رات صبح طلوع ہونے تک سلامتی ہے۔} شبِ قدر  کی تیسری فضیلت یہ ہے کہ یہ رات صبح طلوع ہونے تک سراسر بلاؤں  اور آفتوں  سے سلامتی والی ہے۔( خازن، القدر، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۳۹۸، مدارک، القدر، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۳۶۴، ملتقطاً)

97:5
سَلٰمٌ ﱡ هِیَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ۠(۵)
وہ سلامتی ہے، صبح چمکتے تک (ف۷)

  FONT
  THEME
  TRANSLATION
  • English | Ahmed Ali
  • Urdu | Ahmed Raza Khan
  • Turkish | Ali-Bulaç
  • German | Bubenheim Elyas
  • Chinese | Chineese
  • Spanish | Cortes
  • Dutch | Dutch
  • Portuguese | El-Hayek
  • English | English
  • Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
  • French | French
  • Hausa | Hausa
  • Indonesian | Indonesian-Bahasa
  • Italian | Italian
  • Korean | Korean
  • Malay | Malay
  • Russian | Russian
  • Tamil | Tamil
  • Thai | Thai
  • Farsi | مکارم شیرازی
  TAFSEER
  • العربية | التفسير الميسر
  • العربية | تفسير الجلالين
  • العربية | تفسير السعدي
  • العربية | تفسير ابن كثير
  • العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
  • العربية | تفسير البغوي
  • العربية | تفسير القرطبي
  • العربية | تفسير الطبري
  • English | Arberry
  • English | Yusuf Ali
  • Dutch | Keyzer
  • Dutch | Leemhuis
  • Dutch | Siregar
  • Urdu | Sirat ul Jinan
  HELP

اَلْقَدَر
اَلْقَدَر
  00:00



Download

اَلْقَدَر
اَلْقَدَر
  00:00



Download