Surah al-Mursalat
{اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ: بیشک ڈر نے والے۔} قیامت کے دن کفار پر آنے والے مختلف عذابات اور اس دن ان کی ہونے والی رُسوائیاں بیان کرنے کے بعد اب اہلِ ایمان کو ملنے والی نعمتوں کو بیان کیا جا رہا ہے، چنانچہ اس آیت اور ا س کے بعد والی تین آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ بے شک وہ لوگ جو دنیا میں اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے تھے وہ آخرت میں جَنّتی درختوں کے سایوں اور جنت میں جاری چشموں میں ہوں گے اور جن پھلوں سے ان کا جی چاہے گا ان سے لذت اٹھائیں گے اور جنتیوں سے کہا جائے گا کہ اپنے ان نیک اعمال کے بدلے میں جو تم نے دنیا میں کئے تھے مزے سے ایسی لذیذ اورخالص چیزیں کھاؤ اور پیو جن میں ذرا سا بھی طبعی طور پر نقصان کا شائبہ نہیں ۔بیشک نیکی کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں لہٰذا تم بھی نیکیاں کرو تاکہ ایسی جزا حاصل کر سکو۔( خازن، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۱-۴۴، ۴ / ۳۴۵، مدارک، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۱-۴۴، ص۱۳۱۲، ملتقطاً)
{وَ فَوَاكِهَ مِمَّا یَشْتَهُوْنَ: اور پھلوں میں سے جو وہ چاہیں گے۔} اس آیت سے ثابت ہوا کہ اہل ِجنت کو دُنْیَوی زندگی کے برخلاف ان کی مرضی کے مطابق جَنّتی نعمتیں ملیں گی جبکہ دنیا میں آدمی کو جو مُیَسَّر ہوتا ہے اسی پر اسے راضی ہونا پڑتا ہے۔( جلالین، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۲، ص۴۸۶)
{وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ: اس دن جھٹلانے والوں کیلئے خرابی ہے۔} قیامت کے دن مومن انتہائی عزت وکرامت کے ساتھ ہو گا جبکہ کافر انتہائی ذلت و رُسوائی کی حالت میں ہو گا ۔ جب وہ مومن کو انتہائی عزت و کرامت میں دیکھے گا تو اس کی حسرت بڑھ جائے گی اور ا س کے غم اور زیادہ ہو جائیں گے اور یہ بھی روحانی طور پر ایک عذاب ہے، اس لئے یہاں فرمایا گیا کہ اس دن جھٹلانے والوں کیلئے خرابی ہے۔( تفسیر کبیر، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۵، ۱۰ / ۷۷۹-۷۸۰)
{كُلُوْا: کھالو۔} اللّٰہ تعالیٰ نے سرزَنِش کرنے کے طور پر کفار کو مُخاطَب کر کے فرمایا کہ اے دنیا میں جھٹلانے والو! تم دنیا میں کچھ دن کھالو اور اپنی موت کے وقت تک فائدہ اٹھا لو ، بیشک تم مجرم اور کافرہو اور دائمی عذاب کے مُستحق ہو۔( مدارک، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۶، ص۱۳۱۲، خازن، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۶، ۴ / ۳۴۵، ملتقطاً)
{وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ: اس دن جھٹلانے والوں کیلئے خرابی ہے۔} یعنی قیامت کے دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے کیونکہ انہوں نے عارضی چیزوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی جانوں کو دائمی عذاب کے لئے پیش کر دیا۔( روح البیان، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۷، ۱۰ / ۲۹۰)
{وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ: اور جب ان سے کہا جائے۔} قیامت کے دن جب کفار کو سجدے کے لئے بلایا جائے گا اور وہ سجدہ نہ کر سکیں گے تو کہا جائے گا کہ جب دنیا میں ان سے کہا جاتا کہ (ایمان لا کر) محمد مُصْطَفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے صحابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے ساتھ نماز پڑھو تو یہ نماز نہیں پڑھتے تھے۔اسی سبب سے آج یہ سجدہ کرنے سے محروم کر دئیے گئے ۔( خازن، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۸، ۴ / ۳۴۵)
{وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ: اس دن جھٹلانے والوں کیلئے خرابی ہے۔} یعنی قیامت کے دن ان لوگوں کے لئے خرابی ہے جنہوں نے دنیا میں رکوع اور سجدہ کرنے سے انکار کیا اور اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل نہ کیا۔( روح البیان، المرسلات، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱۰ / ۲۹۱)
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan