READ
Surah al-Jathiyah
اَلْجَاثِيَة
37 Ayaat مکیۃ
45:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
( بسم الله الرحمن الرحيم ) بسم الله الباء أداة تخفض ما بعدها مثل من وعن والمتعلق به الباء محذوف لدلالة الكلام عليه تقديره أبدأ بسم الله أو قل بسم الله . وأسقطت الألف من الاسم طلبا للخفة وكثرة استعمالها وطولت الباء قال القتيبي ليكون افتتاح كلام كتاب الله بحرف معظم كان عمر بن عبد العزيز رحمه الله يقول لكتابه طولوا الباء وأظهروا السين وفرجوا بينهما ودوروا الميم . تعظيما لكتاب الله تعالى وقيل لما أسقطوا الألف ردوا طول الألف على الباء ليكون دالا على سقوط الألف ألا ترى أنه لما كتبت الألف في " اقرأ باسم ربك " ( 1 - العلق ) ردت الباء إلى صيغتها ولا تحذف الألف إذا أضيف الاسم إلى غير الله ولا مع غير الباء .والاسم هو المسمى وعينه وذاته قال الله تعالى : " إنا نبشرك بغلام اسمه يحيى " ( 7 - مريم ) أخبر أن اسمه يحيى ثم نادى الاسم فقال : يا يحيى " وقال : ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها " ( 40 - يوسف ) وأراد الأشخاص المعبودة لأنهم كانوا يعبدون المسميات وقال : سبح اسم ربك " ( 1 - الأعلى ) ، وتبارك اسم ربك " ثم يقال للتسمية أيضا اسم فاستعماله في التسمية أكثر من المسمى فإن قيل ما معنى التسمية من الله لنفسه؟ قيل هو تعليم للعباد كيف يفتتحون القراءة .واختلفوا في اشتقاقه قال المبرد من البصريين هو مشتق من السمو وهو العلو فكأنه علا على معناه وظهر عليه وصار معناه تحته وقال ثعلب من الكوفيين : هو من الوسم والسمة وهي العلامة وكأنه علامة لمعناه والأول أصح لأنه يصغر على السمي ولو كان من السمة لكان يصغر على الوسيم كما يقال في الوعد وعيد ويقال في تصريفه سميت ولو كان من الوسم لقيل وسمت . قوله تعالى " الله " قال الخليل وجماعة هو اسم علم خاص لله عز وجل لا اشتقاق له كأسماء الأعلام للعباد مثل زيد وعمرو . وقال جماعة هو مشتق ثم اختلفوا في اشتقاقه فقيل من أله إلاهة أي عبد عبادة وقرأ ابن عباس رضي الله عنهما " ويذرك وآلهتك " ( 127 - الأعراف ) أي عبادتك - معناه أنه مستحق للعبادة دون غيره وقيل أصله إله قال الله عز وجل " وما كان معه من إله إذا لذهب كل إله بما خلق " ( 91 - المؤمنون ) قال المبرد : هو من قول العرب ألهت إلى فلان أي سكنت إليه قال الشاعرألهت إليها والحوادث جمةفكأن الخلق يسكنون إليه ويطمئنون بذكره ويقال ألهت إليه أي فزعت إليه قال الشاعرألهت إليها والركائب وقفوقيل أصل الإله " ولاه " فأبدلت الواو بالهمزة مثل وشاح وإشاح اشتقاقه من الوله لأن العباد يولهون إليه أي يفزعون إليه في الشدائد ويلجئون إليه في الحوائج كما يوله كل طفل إلى أمه وقيل هو من الوله وهو ذهاب العقل لفقد من يعز عليك .قوله ( الرحمن الرحيم ) قال ابن عباس رضي الله عنهما هما اسمان رقيقان أحدهما أرق من الآخر . واختلفوا فيهما منهم من قال هما بمعنى واحد مثل ندمان ونديم ومعناهما ذو الرحمة وذكر أحدهما بعد الآخر تطميعا لقلوب الراغبين . وقال المبرد : هو إنعام بعد إنعام وتفضل بعد تفضل ومنهم من فرق بينهما فقال الرحمن بمعنى العموم والرحيم بمعنى الخصوص . فالرحمن بمعنى الرزاق في الدنيا وهو على العموم لكافة الخلق . والرحيم بمعنى المعافي في الآخرة والعفو في الآخرة للمؤمنين على الخصوص ولذلك قيل في الدعاء يا رحمن الدنيا ورحيم الآخرة فالرحمن من تصل رحمته إلى الخلق على العموم والرحيم من تصل رحمته إليهم على الخصوص ولذلك يدعى غير الله رحيما ولا يدعى غير الله رحمن . فالرحمن عام المعنى خاص اللفظ والرحيم عام اللفظ خاص المعنى والرحمة إرادة الله تعالى الخير لأهله . وقيل هي ترك عقوبة من يستحقها وإسداء الخير إلى من لا يستحق فهي على الأول صفة ذات وعلى الثاني صفة ( فعل ) .واختلفوا في آية التسمية فذهب قراء المدينة والبصرة وفقهاء الكوفة إلى أنها ليست من فاتحة الكتاب ولا من غيرها من السور والافتتاح بها للتيمن والتبرك . وذهب قراء مكة والكوفة وأكثر فقهاء الحجاز إلى أنها من الفاتحة وليست من سائر السور وأنها كتبت للفصل وذهب جماعة إلى أنها من الفاتحة ومن كل سورة إلا سورة التوبة وهو قول الثوري وابن المبارك والشافعي لأنها كتبت في المصحف بخط سائر القرآن .واتفقوا على أن الفاتحة سبع آيات فالآية الأولى عند من يعدها من الفاتحة ( بسم الله الرحمن الرحيم ) وابتداء الآية الأخيرة ( صراط الذين ) ومن لم يعدها من الفاتحة قال ابتداؤها " الحمد لله رب العالمين " وابتداء الآية الأخيرة " غير المغضوب عليهم " واحتج من جعلها من الفاتحة ومن السور بأنها كتبت في المصحف بخط القرآن وبما أخبرنا عبد الوهاب بن محمد الكسائي أنا أبو محمد عبد العزيز بن أحمد الخلال ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم أنا الربيع بن سليمان أنا الشافعي أنا عبد المجيد عن ابن جريج قال أخبرني أبي عن سعيد بن جبير ( قال ) " ولقد آتيناك سبعا من المثاني والقرآن العظيم " ( 87 - الحجر ) هي أم القرآن قال أبي وقرأها علي سعيد بن جبير حتى ختمها ثم قال : بسم الله الرحمن الرحيم " الآية السابعة قال سعيد : قرأتها على ابن عباس كما قرأتها عليك ثم قال بسم الله الرحمن الرحيم الآية السابعة ، قال ابن عباس : فذخرها لكم فما أخرجها لأحد قبلكم .
تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ(۲)
کتاب کا اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے،
اِنَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّلْمُؤْمِنِیْنَؕ(۳)
بیشک آسمانوں اور زمین میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے (ف۲)
وَ فِیْ خَلْقِكُمْ وَ مَا یَبُثُّ مِنْ دَآبَّةٍ اٰیٰتٌ لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَۙ(۴)
اور تمہاری پیدائش میں (ف۳) اور جو جو جانور وہ پھیلاتا ہے ان میں نشانیاں ہیں یقین والوں کے لیے،
وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ رِّزْقٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ اٰیٰتٌ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ(۵)
اور رات اور دن کی تبدیلیوں میں (ف۴) اور اس میں کہ اللہ نے آسمان سے روزی کا سبب مینہ اتارا تو اس سے زمین کو اس کے مَرے پیچھے زندہ کیا اور ہواؤں کی گردش میں (ف۵) نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لیے،
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّۚ-فَبِاَیِّ حَدِیْثٍۭ بَعْدَ اللّٰهِ وَ اٰیٰتِهٖ یُؤْمِنُوْنَ(۶)
یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم تم پر حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، پھر اللہ اور اس کی آیتوں کو چھوڑ کر کونسی بات پر ایمان لائیں گے،
یَّسْمَعُ اٰیٰتِ اللّٰهِ تُتْلٰى عَلَیْهِ ثُمَّ یُصِرُّ مُسْتَكْبِرًا كَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْهَاۚ-فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ(۸)
اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے کہ اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر ہٹ پر جمتا ہے (ف۷) غرور کرتا (ف۸) گویا انہیں سنا ہی نہیں تو اسے خوشخبری سناؤ درد ناک عذاب کی،
وَ اِذَا عَلِمَ مِنْ اٰیٰتِنَا شَیْــٴَـاﰳ اتَّخَذَهَا هُزُوًاؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌؕ(۹)
اور جب ہماری آیتوں میں سے کسی پر اطلاع پائے اس کی ہنسی بناتا ہے ان کے لیے خواری کا عذاب،
مِنْ وَّرَآىٕهِمْ جَهَنَّمُۚ-وَ لَا یُغْنِیْ عَنْهُمْ مَّا كَسَبُوْا شَیْــٴًـا وَّ لَا مَا اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌؕ(۱۰)
ان کے پیچھے جہنم ہے (ف۹) اور انہیں کچھ کام نہ دے گا ان کا کمایا ہوا (ف۱۰) اور نہ وہ جو اللہ کے سوا حمایتی ٹھہرا رکھے تھے (ف۱۱) اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے،
هٰذَا هُدًىۚ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَهُمْ عَذَابٌ مِّنْ رِّجْزٍ اَلِیْمٌ۠(۱۱)
یہ (ف۱۲) راہ دکھانا ہے اور جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لیے دردناک عذاب میں سے سخت تر عذاب ہے،
اَللّٰهُ الَّذِیْ سَخَّرَ لَكُمُ الْبَحْرَ لِتَجْرِیَ الْفُلْكُ فِیْهِ بِاَمْرِهٖ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَۚ(۱۲)
اللہ ہے جس نے تمہارے بس میں دریا کردیا کہ اس میں اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور اس لیے کہ اس کا فضل تلاش کرو (ف۱۳) اور اس لیے کہ حق مانو (ف۱۴)
وَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا مِّنْهُؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ(۱۳)
اور تمہارے لیے کام میں لگائے جو کچھ آسمان میں ہیں (ف۱۵) اور جو کچھ زمین میں (ف۱۶) اپنے حکم سے بے شک اس میں نشا نیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے،
قُلْ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یَغْفِرُوْا لِلَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ اَیَّامَ اللّٰهِ لِیَجْزِیَ قَوْمًۢا بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۱۴)
ایمان وا لوں سے فرماؤ درگزریں ان سے جو اللہ کے دنوں کی امید نہیں رکھتے (ف۱۷) تاکہ اللہ ایک قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے (ف۱۸)
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖۚ-وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْهَا٘-ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ(۱۵)
جو بھلا کام کرے تو اپنے لیے اور برا کرے تو اپنے برے کو (ف۱۹) پھر اپنے رب کی طرف پھیرے جاؤ گے (ف۲۰)
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۚ(۱۶)
اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ف۲۱) اور حکومت اور نبوت عطا فرمائی (ف۲۲) اور ہم نے انہیں ستھری روزیاں دیں (ف۲۳) اور انہیں ان کے زمانے والوں پر فضیلت بخشی،
وَ اٰتَیْنٰهُمْ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْاَمْرِۚ-فَمَا اخْتَلَفُوْۤا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُۙ-بَغْیًۢا بَیْنَهُمْؕ-اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ(۱۷)
اور ہم نے انہیں اس کام کی (ف۲۴) روشن دلیلیں دیں تو انہوں نے اختلاف نہ کیا (ف۲۵) مگر بعد اس کے کہ علم ان کے پاس آچکا (ف۲۶) آپس کے حسد سے (ف۲۷) بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں اختلاف کرتے یں،
ثُمَّ جَعَلْنٰكَ عَلٰى شَرِیْعَةٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَ لَا تَتَّبِـعْ اَهْوَآءَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ(۱۸)
پھر ہم نے اس کام کے (ف۲۸) عمدہ راستہ پر تمہیں کیا (ف۲۹) تو اسی راہ پر چلو اور نادانوں کی خواہشوں کا ساتھ نہ دو (ف۳۰)
اِنَّهُمْ لَنْ یُّغْنُوْا عَنْكَ مِنَ اللّٰهِ شَیْــٴًـاؕ-وَ اِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۚ-وَ اللّٰهُ وَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ(۱۹)
بیشک وہ اللہ کے مقابل تمہیں کچھ کام نہ دیں گے، اور بیشک ظالم ایک دوسرے کے دوست ہیں (ف۳۱) اور ڈر والوں کا دوست اللہ (ف۳۲)
هٰذَا بَصَآىٕرُ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ(۲۰)
یہ لوگوں کی آنکھیں کھولنا ہے (ف۳۳) اور ایمان والوں کے لیے ہدایت و رحمت،
اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوا السَّیِّاٰتِ اَنْ نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِۙ-سَوَآءً مَّحْیَاهُمْ وَ مَمَاتُهُمْؕ-سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ۠(۲۱)
کیا جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا (ف۳۴) یہ سمجھتے ہیں کہ ہم انہیں ان جیسا کردیں گے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کی ان کی زندگی اور موت برابر ہوجائے (ف۳۵) کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں،
وَ خَلَقَ اللّٰهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ وَ لِتُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ(۲۲)
اور اللہ نے آسمان اور (ف۳۶) زمین کو حق کے ساتھ بنایا (ف۳۷) اور اس لیے کہ ہر جان اپنے کیے کا بدلہ پائے (ف۳۸) اور ان پر ظلم نہ ہوگا،
اَفَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ وَ اَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰى عِلْمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰى سَمْعِهٖ وَ قَلْبِهٖ وَ جَعَلَ عَلٰى بَصَرِهٖ غِشٰوَةًؕ-فَمَنْ یَّهْدِیْهِ مِنْۢ بَعْدِ اللّٰهِؕ-اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ(۲۳)
بھلا دیکھو تو وہ جس نے اپنی خواہش کو اپنا خدا ٹھہرالیا (ف۳۹) اور اللہ نے اسے با وصف علم کے گمراہ کیا (ف۴۰) اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈالا (ف۴۱) تو اللہ کے بعد اسے کون راہ دکھائے، تو کیا تم دھیان نہیں کرتے،
وَ قَالُوْا مَا هِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوْتُ وَ نَحْیَا وَ مَا یُهْلِكُنَاۤ اِلَّا الدَّهْرُۚ-وَ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍۚ-اِنْ هُمْ اِلَّا یَظُنُّوْنَ(۲۴)
اور بولے (ف۴۲) وہ تو نہیں مگر یہی ہماری دنیا کی زندگی (ف۴۳) مرتے ہیں اور جیتے ہیں (ف۴۴) اور ہمیں ہلاک نہیں کرتا مگر زمانہ (ف۴۵) اور انہیں اس کا علم نہیں (ف۴۶) وہ تو نرے گمان دوڑاتے ہیں (ف۴۷)
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ اِلَّاۤ اَنْ قَالُوا ائْتُوْا بِاٰبَآىٕنَاۤ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۲۵)
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں (ف۴۸) تو بس ان کی حجت یہی ہوتی ہے کہ کہتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا کو لے آؤ (ف۴۹) اگر تم سچے ہو (ف۵۰)
قُلِ اللّٰهُ یُحْیِیْكُمْ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یَجْمَعُكُمْ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ۠(۲۶)
تم فرماؤ اللہ تمہیں جِلاتا ہے (ف۵۱) پھر تم کو مارے گا (ف۵۲) پھر تم سب کو اکٹھا کریگا (ف۵۳) قیامت کے دن جس میں کوئی شک نہیں لیکن بہت آدمی نہیں جانتے (ف۵۴)
وَ لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ یَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ یَوْمَىٕذٍ یَّخْسَرُ الْمُبْطِلُوْنَ(۲۷)
اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، اور جس دن قیامت قائم ہوگی باطل والوں کی اس دن ہار ہے (ف۵۵)
وَ تَرٰى كُلَّ اُمَّةٍ جَاثِیَةً- كُلُّ اُمَّةٍ تُدْعٰۤى اِلٰى كِتٰبِهَاؕ-اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۲۸)
اور تم ہر گرو ه (ف۵۶) کو دیکھو گے زانو کے بل گرے ہوئے ہر گروہ اپنے نامہٴ اعمال کی طرف بلایا جائے گا (ف۵۷) آج تمہیں تمہارے کیے کا بدلہ دیا جائے گا،
هٰذَا كِتٰبُنَا یَنْطِقُ عَلَیْكُمْ بِالْحَقِّؕ-اِنَّا كُنَّا نَسْتَنْسِخُ مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۲۹)
ہمارا یہ نوشتہ تم پر حق بولتا ہے، ہم لکھتے رہے تھے (ف۵۸) جو تم نے کیا،
فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِیْ رَحْمَتِهٖؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِیْنُ(۳۰)
تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کا رب انہیں اپنی رحمت میں لے گا (ف۵۹) یہی کھلی کامیابی ہے،
وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا- اَفَلَمْ تَكُنْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَاسْتَكْبَرْتُمْ وَ كُنْتُمْ قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ(۳۱)
اور جو کافر ہوئے ان سے فرمایا جائے گا، کیا نہ تھا کہ میری آیتیں تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم تکبر کرتے تھے (ف۶۰) اور تم مجرم لوگ تھے،
وَ اِذَا قِیْلَ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ السَّاعَةُ لَا رَیْبَ فِیْهَا قُلْتُمْ مَّا نَدْرِیْ مَا السَّاعَةُۙ-اِنْ نَّظُنُّ اِلَّا ظَنًّا وَّ مَا نَحْنُ بِمُسْتَیْقِنِیْنَ(۳۲)
اور جب کہا جاتا بیشک اللہ کا وعدہ (ف۶۱) سچا ہے اور قیامت میں شک نہیں (ف۶۲) تم کہتے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہمیں تو یونہی کچھ گمان سا ہوتا ہے اور ہمیں (ف۶۳) یقین نہیں،
وَ بَدَا لَهُمْ سَیِّاٰتُ مَا عَمِلُوْا وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ(۳۳)
اور ان پر کھل گئیں (ف۶۴) ان کے کاموں کی برائیاں (ف۶۵) اور انہیں گھیرلیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے،
وَ قِیْلَ الْیَوْمَ نَنْسٰىكُمْ كَمَا نَسِیْتُمْ لِقَآءَ یَوْمِكُمْ هٰذَا وَ مَاْوٰىكُمُ النَّارُ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ(۳۴)
اور فرمایا جائے گا آج ہم تمہیں چھوڑدیں گے (ف۶۶) جیسے تم اپنے اس دن کے ملنے کو بھولے ہوئے تھے (ف۶۷) اور تمہارا ٹھکانا آ گ ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں (ف۶۸)
ذٰلِكُمْ بِاَنَّكُمُ اتَّخَذْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا وَّ غَرَّتْكُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَاۚ-فَالْیَوْمَ لَا یُخْرَجُوْنَ مِنْهَا وَ لَا هُمْ یُسْتَعْتَبُوْنَ(۳۵)
یہ اس لیے کہ تم نے اللہ کی آیتوں کا ٹھٹھا (مذاق) بنایا اور دنیا کی زندگی نے تمہیں فریب دیا (ف۶۹) تو آج نہ وہ آگ سے نکالے جائیں اور نہ ان سے کوئی منانا چاہے (ف۷۰)
فَلِلّٰهِ الْحَمْدُ رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ رَبِّ الْاَرْضِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(۳۶)
تو اللہ ہی کے لیے سب خوبیاں ہیں آسمانوں کا رب اور زمین کا رب اور سارے جہاں کا رب،
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan