READ

Surah al-Humazah

اَلْهُمَزَة
9 Ayaat    مکیۃ


104:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا

{ بِسْمِ اللّٰهِ:اللہ کے نام سے شروع ۔} علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:قرآن مجید کی ابتداء’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘سے اس لئے کی گئی تاکہ اللہ تعالٰی کے بندے اس کی پیروی کرتے ہوئے ہر اچھے کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے کریں۔(صاوی،الفاتحۃ، ۱ / ۱۵) اور حدیث پاک میں بھی(اچھے اور)اہم کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے کرنے کی ترغیب دی گئی ہے،چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورپر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس اہم کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ سے نہ کی گئی تو وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔ (کنز العمال، کتاب الاذ کار، الباب السابع فی تلاوۃ القراٰن وفضائلہ، الفصل الثانی۔۔۔الخ، ۱ / ۲۷۷، الجزءالاول،الحدیث:۲۴۸۸)

 لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہرنیک اور جائز کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ سے کریں ،اس کی بہت برکت ہے۔([1])

{اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ:جو بہت مہربان رحمت والاہے ۔}امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : اللہ تعالٰی نے اپنی ذات کو رحمٰن اور رحیم فرمایا تو یہ اس کی شان سے بعید ہے کہ وہ رحم نہ فرمائے ۔مروی ہے کہ ایک سائل نے بلند دروازے کے پاس کھڑے ہو کر کچھ مانگا تو اسے تھوڑا سا دے دیا گیا،دوسرے دن وہ ایک کلہاڑا لے کر آ یا اور دروازے کو توڑنا شروع کر دیا۔اس سے کہا گیا کہ تو ایسا کیوں کر رہا ہے؟اس نے جواب دیا:تو دروازے کو اپنی عطا کے لائق کر یا اپنی عطا کو دروازے کے لائق بنا۔اے ہمارے اللہ! عَزَّوَجَلَّ،رحمت کے سمندروں کو تیری رحمت سے وہ نسبت ہے جو ایک چھوٹے سے ذرے کو تیرے عرش سے نسبت ہے اور تو نے اپنی کتاب کی ابتداء میں اپنے بندوں پر اپنی رحمت کی صفت بیان کی اس لئے ہمیں اپنی رحمت اور فضل سے محروم نہ رکھنا۔(تفسیرکبیر، الباب الحادی عشرفی بعض النکت المستخرجۃ۔۔۔الخ، ۱ / ۱۵۳)

 ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘سے متعلق چند شرعی مسائل:

          علماء کرام نے ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے متعلق بہت سے شرعی مسائل بیان کئے ہیں ، ان میں سے چند درج ذیل ہیں :

 (1)… جو ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ہر سورت کے شروع میں لکھی ہوئی ہے، یہ پوری آیت ہے اور جو’’سورۂ نمل‘‘ کی آیت نمبر 30 میں ہے وہ اُس آیت کا ایک حصہ ہے۔

(2)… ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ ہر سورت کے شروع کی آیت نہیں ہے بلکہ پورے قرآن کی ایک آیت ہے جسے ہر سورت کے شروع میں لکھ دیا گیا تا کہ دو سورتوں کے درمیان فاصلہ ہو جائے ،اسی لئے سورت کے اوپر امتیازی شان میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ لکھی جاتی ہے آیات کی طرح ملا کر نہیں لکھتے اور امام جہری نمازوں میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے نہیں پڑھتا، نیز حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامجو پہلی وحی لائے اس میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ نہ تھی۔

(3)…تراویح پڑھانے والے کو چاہیے کہ وہ کسی ایک سورت کے شروع میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے پڑھے تاکہ ایک آیت رہ نہ جائے۔

(4)… تلاوت شروع کرنے سے پہلے ’’اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھنا سنت ہے،لیکن اگر شاگرد استادسے قرآن مجید پڑھ رہا ہو تو اس کے لیے سنت نہیں۔

(5)…سورت کی ابتداء میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ پڑھنا سنت ہے ورنہ مستحب ہے۔

(6)…اگر ’’سورۂ توبہ‘‘ سے تلاوت شروع کی جائے تو’’اَعُوْذُ بِاللہِ‘‘ اور’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘دونوں کو پڑھا جائے اور اگر تلاوت کے دوران سورۂ توبہ آجائے تو ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘پڑھنے کی حاجت نہیں۔[1] ۔۔۔ بِسْمِ اللّٰهشریف کے مزید فضائل جاننے کے لئے امیرِ اہلِسنّت حضرت علّامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری، رضویدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف،فیضانِبِسْمِ اللّٰهِ(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)،، کا مطالعہ فرمائیں۔

104:1
وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ﹰۙ (۱)
خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے (ف۲)

{وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ: اس کے لیے خرابی ہے جو لوگوں  کے منہ پر عیب نکالے، پیٹھ پیچھے برائی کرے۔}  یہ آیتیں  ان کفار کے بارے میں  نازل ہوئیں  جوسرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ  کے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ  پر اعتراضات کرتے تھے اور ان حضرات کی غیبت کرتے تھے،جیسے اَخنس بن شُریق، اُمیہ بن خلف اور ولید بن مغیرہ وغیرہ اور اس آیت میں  مذکور حکم ہر غیبت کرنے والے کے لئے عام ہے۔(جلالین، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۱، ص۵۰۶، مدارک، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۱، ص۱۳۷۳، ملتقطاً)

غیبت اور عیب جوئی کی مذمت:

            ایک اور مقام پر اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌ‘‘(حجرات:۱۲)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اے ایمان والو! بہت زیادہ گمان کرنے سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور( پوشیدہ باتوں  کی)جستجونہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو کیا تم میں  کوئی پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے تو یہ تمہیں  ناپسند ہوگا اور اللّٰہ سے ڈرو بیشک اللّٰہ بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔

            اور حضرتِ انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میں  معراج کی رات ایسی قوم کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں  اورسینوں  کو تانبے کے ناخنوں سے نوچ رہے تھے۔ میں  نے پوچھا : اے جبرئیل ! عَلَیْہِ السَّلَام ،یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں  نے عرض کی: یہ لوگوں  کا گوشت کھاتے (یعنی غیبت کرتے)تھے اور ان کی عزت خراب کرتے تھے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الغیبۃ، ۴ / ۳۵۳، الحدیث: ۴۸۷۸)

            حضرت راشد بن سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’ معراج کی رات میں ایسی عورتوں  اور مَردوں  کے پاس سے گزرا جو اپنی چھاتیوں  کے ساتھ لٹک رہے تھے، تو میں  نے پوچھا:اے جبرئیل! عَلَیْہِ السَّلَام ،یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں  نے عرض کی:یہ منہ پر عیب لگانے والے اور پیٹھ پیچھے برائی کر نے والے ہیں  اور ان کے بارے میں  اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: ’’وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ‘‘ اس کے لیے خرابی ہے جو لوگوں  کے منہ پر عیب نکالے، پیٹھ پیچھے برائی کرے۔( شعب الایمان ، الرابع و الاربعون من شعب الایمان... الخ ، فصل فیما ورد من الاخبار فی التشدید... الخ ، ۵ / ۳۰۹، الحدیث: ۶۷۵۰)

            اللّٰہ تعالیٰ ہمیں  غیبت اور عیب جوئی جیسے مذموم اعمال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔

104:2
الَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗۙ(۲)
جس نے مال جوڑا اور گن گن کر رکھا،

{اَلَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗ: جس نے مال جوڑا اور اسے گن گن کر رکھا۔} اس سے معلوم ہوا کہ مال جوڑنا اور گن گن کر رکھنا لوگوں  کے منہ پر عیب نکالنے اور پیٹھ پیچھے برائی کرنے کے مذموم اَوصاف پیدا ہونے کا ایک سبب ہے ، ہمارے معاشرے میں  مالدار لوگوں  کی ایک تعداد ایسی ہے جو ا س مرض میں  بری طرح مبتلا ہے، اللّٰہ تعالیٰ انہیں  ہدایت عطا فرمائے۔

مال جمع کرنے اور گن گن کر رکھنے کی مذموم صورتیں :

            یاد رہے کہ مال جمع کرنا اور گن گن کر رکھنا چند صورتوں  میں  برا ہے،(1) حرام ذرائع سے مال جمع کیا جائے۔ (2) جمع شدہ مال سے شرعی حقوق ادا نہ کئے جائیں ۔ (3)مال جمع کرنے میں  ایسا مشغول ہو جانا کہ اللّٰہ تعالیٰ کو بھول جائے۔(4)اللّٰہ تعالیٰ پر توکُّل کرنے کی بجائے صرف مال کو آفات دور کرنے کا ذریعہ سمجھا جائے۔

104:3
یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗۚ(۳)
کیا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں ہمیشہ رکھے گا (ف۳)

{یَحْسَبُ اَنَّ مَالَهٗۤ اَخْلَدَهٗ: وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے (دنیا میں ) ہمیشہ رکھے گا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی6آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ لوگوں  کے منہ پر عیب نکالنے، پیٹھ پیچھے برائی کرنے، مال جوڑنے اور گن گن کر رکھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دنیا میں  ہمیشہ رکھے گا اور مرنے نہیں  دے گا جس کی وجہ سے وہ مال کی محبت میں  مست ہے اور نیک عمل کی طرف مائل نہیں  ہوتا،ایساہر گز نہیں  ہوگا بلکہ وہ ضرور ضرور جہنم کے چورا چورا کردینے والے طبقے میں  پھینکا جائے گا جہاں  آگ اس کی ہڈیاں  پسلیاں  توڑ ڈالے گی اور تجھے کیا معلوم کہ وہ چورا چورا کردینے والی کیا ہے؟وہ اللّٰہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جو کبھی سرد نہیں  ہوتی اور اس کا وصف یہ ہے کہ وہ جسم کے ظاہری حصے کو بھی جلائے گی اور جسم کے اندر بھی پہنچے گی اور دِلوں  کو بھی جلائے گی ۔ بیشک انہیں  آگ میں  ڈال کر دروازے بند کردیئے جائیں  گے اور دروازوں  کی بندش آتشیں  لوہے کے ستونوں  سے مضبوط کردی جائے گی تاکہ کبھی دروازہ نہ کھلے اور بعض مفسرین نے اس کے یہ معنی بیان کئے ہیں  کہ دروازے بند کرکے آتشیں  ستونوں  سے اُن کے ہاتھ پاؤں  باندھ دیئے جائیں  گے۔( خازن، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۳-۹، ۴ / ۴۰۶، ملخصاً)

 جہنم کی آگ دوسری آگوں  کی طرح نہیں :

            سورہِ ہُمَزَہْ کی آیت نمبر6سے معلوم ہوا کہ جہنم کی آگ دوسری آگ کی طرح نہیں  ہے۔حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ  اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جہنّم کی آگ ہزار برس بھڑکائی گئی یہاں  تک کہ وہ سُرخ ہوگئی، پھر ہزار برس بھڑکائی گئی یہاں  تک کہ وہ سفید ہوگئی ،پھر ہزار برس بھڑکائی گئی حتّٰی کہ وہ سیاہ ہوگئی، تو اب وہ سیاہ اور اندھیری ہے۔ (ترمذی، کتاب صفۃ جہنم، ۸-باب، ۴ / ۲۶۶، الحدیث: ۲۶۰۰)

{اَلَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِ: وہ جو دلوں  پر چڑھ جائے گی۔} دل ایسی چیز ہیں  جن میں  ذرا سی گرمی برداشت کرنے کی تاب نہیں  تو جب جہنم کی آگ ان پر چڑھ جائے گی اور موت آئے گی نہیں  تو اس وقت کیا حال ہوگا اور دلوں کو جلانا اس لئے ہے کہ وہ کفر ،باطل عقائد اور فاسد نیتوں  کے مقام ہیں ۔( خازن، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۷، ۴ / ۴۰۶-۴۰۷، مدارک، الہمزۃ، تحت الآیۃ: ۷، ص۱۳۷۳، ملتقطاً)
104:4
كَلَّا لَیُنْۢبَذَنَّ فِی الْحُطَمَةِ٘ۖ(۴)
ہر گز نہیں ضرور وہ روندنے والی میں پھینکا جائے گا (ف۴)

104:5
وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا الْحُطَمَةُؕ(۵)
اور تو نے کیا جانا کیا روندنے والی،

104:6
نَارُ اللّٰهِ الْمُوْقَدَةُۙ(۶)
اللہ کی آگ کہ بھڑک رہی ہے (ف۵)

104:7
الَّتِیْ تَطَّلِعُ عَلَى الْاَفْـٕدَةِؕ(۷)
وہ جو دلوں پر چڑھ جائے گی (ف۶)

104:8
اِنَّهَا عَلَیْهِمْ مُّؤْصَدَةٌۙ(۸)
بیشک وہ ان پر بند کردی جائے گی (ف۷)

104:9
فِیْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ۠(۹)
لمبے لمبے ستونوں میں (ف۸)

  FONT
  THEME
  TRANSLATION
  • English | Ahmed Ali
  • Urdu | Ahmed Raza Khan
  • Turkish | Ali-Bulaç
  • German | Bubenheim Elyas
  • Chinese | Chineese
  • Spanish | Cortes
  • Dutch | Dutch
  • Portuguese | El-Hayek
  • English | English
  • Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
  • French | French
  • Hausa | Hausa
  • Indonesian | Indonesian-Bahasa
  • Italian | Italian
  • Korean | Korean
  • Malay | Malay
  • Russian | Russian
  • Tamil | Tamil
  • Thai | Thai
  • Farsi | مکارم شیرازی
  TAFSEER
  • العربية | التفسير الميسر
  • العربية | تفسير الجلالين
  • العربية | تفسير السعدي
  • العربية | تفسير ابن كثير
  • العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
  • العربية | تفسير البغوي
  • العربية | تفسير القرطبي
  • العربية | تفسير الطبري
  • English | Arberry
  • English | Yusuf Ali
  • Dutch | Keyzer
  • Dutch | Leemhuis
  • Dutch | Siregar
  • Urdu | Sirat ul Jinan
  HELP

اَلْهُمَزَة
اَلْهُمَزَة
  00:00



Download

اَلْهُمَزَة
اَلْهُمَزَة
  00:00



Download