READ
Surah al-Hashr
اَلْحَشْر
24 Ayaat مدنیۃ
59:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
( بسم الله الرحمن الرحيم ) بسم الله الباء أداة تخفض ما بعدها مثل من وعن والمتعلق به الباء محذوف لدلالة الكلام عليه تقديره أبدأ بسم الله أو قل بسم الله . وأسقطت الألف من الاسم طلبا للخفة وكثرة استعمالها وطولت الباء قال القتيبي ليكون افتتاح كلام كتاب الله بحرف معظم كان عمر بن عبد العزيز رحمه الله يقول لكتابه طولوا الباء وأظهروا السين وفرجوا بينهما ودوروا الميم . تعظيما لكتاب الله تعالى وقيل لما أسقطوا الألف ردوا طول الألف على الباء ليكون دالا على سقوط الألف ألا ترى أنه لما كتبت الألف في " اقرأ باسم ربك " ( 1 - العلق ) ردت الباء إلى صيغتها ولا تحذف الألف إذا أضيف الاسم إلى غير الله ولا مع غير الباء .والاسم هو المسمى وعينه وذاته قال الله تعالى : " إنا نبشرك بغلام اسمه يحيى " ( 7 - مريم ) أخبر أن اسمه يحيى ثم نادى الاسم فقال : يا يحيى " وقال : ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها " ( 40 - يوسف ) وأراد الأشخاص المعبودة لأنهم كانوا يعبدون المسميات وقال : سبح اسم ربك " ( 1 - الأعلى ) ، وتبارك اسم ربك " ثم يقال للتسمية أيضا اسم فاستعماله في التسمية أكثر من المسمى فإن قيل ما معنى التسمية من الله لنفسه؟ قيل هو تعليم للعباد كيف يفتتحون القراءة .واختلفوا في اشتقاقه قال المبرد من البصريين هو مشتق من السمو وهو العلو فكأنه علا على معناه وظهر عليه وصار معناه تحته وقال ثعلب من الكوفيين : هو من الوسم والسمة وهي العلامة وكأنه علامة لمعناه والأول أصح لأنه يصغر على السمي ولو كان من السمة لكان يصغر على الوسيم كما يقال في الوعد وعيد ويقال في تصريفه سميت ولو كان من الوسم لقيل وسمت . قوله تعالى " الله " قال الخليل وجماعة هو اسم علم خاص لله عز وجل لا اشتقاق له كأسماء الأعلام للعباد مثل زيد وعمرو . وقال جماعة هو مشتق ثم اختلفوا في اشتقاقه فقيل من أله إلاهة أي عبد عبادة وقرأ ابن عباس رضي الله عنهما " ويذرك وآلهتك " ( 127 - الأعراف ) أي عبادتك - معناه أنه مستحق للعبادة دون غيره وقيل أصله إله قال الله عز وجل " وما كان معه من إله إذا لذهب كل إله بما خلق " ( 91 - المؤمنون ) قال المبرد : هو من قول العرب ألهت إلى فلان أي سكنت إليه قال الشاعرألهت إليها والحوادث جمةفكأن الخلق يسكنون إليه ويطمئنون بذكره ويقال ألهت إليه أي فزعت إليه قال الشاعرألهت إليها والركائب وقفوقيل أصل الإله " ولاه " فأبدلت الواو بالهمزة مثل وشاح وإشاح اشتقاقه من الوله لأن العباد يولهون إليه أي يفزعون إليه في الشدائد ويلجئون إليه في الحوائج كما يوله كل طفل إلى أمه وقيل هو من الوله وهو ذهاب العقل لفقد من يعز عليك .قوله ( الرحمن الرحيم ) قال ابن عباس رضي الله عنهما هما اسمان رقيقان أحدهما أرق من الآخر . واختلفوا فيهما منهم من قال هما بمعنى واحد مثل ندمان ونديم ومعناهما ذو الرحمة وذكر أحدهما بعد الآخر تطميعا لقلوب الراغبين . وقال المبرد : هو إنعام بعد إنعام وتفضل بعد تفضل ومنهم من فرق بينهما فقال الرحمن بمعنى العموم والرحيم بمعنى الخصوص . فالرحمن بمعنى الرزاق في الدنيا وهو على العموم لكافة الخلق . والرحيم بمعنى المعافي في الآخرة والعفو في الآخرة للمؤمنين على الخصوص ولذلك قيل في الدعاء يا رحمن الدنيا ورحيم الآخرة فالرحمن من تصل رحمته إلى الخلق على العموم والرحيم من تصل رحمته إليهم على الخصوص ولذلك يدعى غير الله رحيما ولا يدعى غير الله رحمن . فالرحمن عام المعنى خاص اللفظ والرحيم عام اللفظ خاص المعنى والرحمة إرادة الله تعالى الخير لأهله . وقيل هي ترك عقوبة من يستحقها وإسداء الخير إلى من لا يستحق فهي على الأول صفة ذات وعلى الثاني صفة ( فعل ) .واختلفوا في آية التسمية فذهب قراء المدينة والبصرة وفقهاء الكوفة إلى أنها ليست من فاتحة الكتاب ولا من غيرها من السور والافتتاح بها للتيمن والتبرك . وذهب قراء مكة والكوفة وأكثر فقهاء الحجاز إلى أنها من الفاتحة وليست من سائر السور وأنها كتبت للفصل وذهب جماعة إلى أنها من الفاتحة ومن كل سورة إلا سورة التوبة وهو قول الثوري وابن المبارك والشافعي لأنها كتبت في المصحف بخط سائر القرآن .واتفقوا على أن الفاتحة سبع آيات فالآية الأولى عند من يعدها من الفاتحة ( بسم الله الرحمن الرحيم ) وابتداء الآية الأخيرة ( صراط الذين ) ومن لم يعدها من الفاتحة قال ابتداؤها " الحمد لله رب العالمين " وابتداء الآية الأخيرة " غير المغضوب عليهم " واحتج من جعلها من الفاتحة ومن السور بأنها كتبت في المصحف بخط القرآن وبما أخبرنا عبد الوهاب بن محمد الكسائي أنا أبو محمد عبد العزيز بن أحمد الخلال ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم أنا الربيع بن سليمان أنا الشافعي أنا عبد المجيد عن ابن جريج قال أخبرني أبي عن سعيد بن جبير ( قال ) " ولقد آتيناك سبعا من المثاني والقرآن العظيم " ( 87 - الحجر ) هي أم القرآن قال أبي وقرأها علي سعيد بن جبير حتى ختمها ثم قال : بسم الله الرحمن الرحيم " الآية السابعة قال سعيد : قرأتها على ابن عباس كما قرأتها عليك ثم قال بسم الله الرحمن الرحيم الآية السابعة ، قال ابن عباس : فذخرها لكم فما أخرجها لأحد قبلكم .
سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِۚ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(۱)
اللہ کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں، اور وہ وہی عزت و حکمت والا ہے (ف۲)
هُوَ الَّذِیْۤ اَخْرَ جَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ دِیَارِهِمْ لِاَوَّلِ الْحَشْرِﳳ-مَا ظَنَنْتُمْ اَنْ یَّخْرُجُوْا وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مَّانِعَتُهُمْ حُصُوْنُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَاَتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ حَیْثُ لَمْ یَحْتَسِبُوْاۗ-وَ قَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ یُخْرِبُوْنَ بُیُوْتَهُمْ بِاَیْدِیْهِمْ وَ اَیْدِی الْمُؤْمِنِیْنَۗ-فَاعْتَبِرُوْا یٰۤاُولِی الْاَبْصَارِ(۲)
وہی ہے جس نے ان کافر کتابیوں کو (ف۳) ان کے گھروں سے نکالا (ف۴) ان کے پہلے حشر کے لیے (ف۵) تمہیں گمان نہ تھا کہ وہ نکلیں گے (ف۶) اور وہ سمجھتے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچالیں گے تو اللہ کا حکم ان کے پاس آیا جہاں سے ان کا گمان بھی نہ تھا (ف۷) اور اس نے ان کے دلوں میں رُعب ڈالا (ف۸) کہ اپنے گھر ویران کرتے ہیں اپنے ہاتھوں (ف۹) اور مسلمانوں کے ہاتھوں (ف۱۰) تو عبرت لو اے نگاہ والو،
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ كَتَبَ اللّٰهُ عَلَیْهِمُ الْجَلَآءَ لَعَذَّبَهُمْ فِی الدُّنْیَاؕ-وَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابُ النَّارِ(۳)
اور اگر نہ ہوتا کہ اللہ نے ان پر گھر سے اجڑنا لکھ دیا تھا تو دنیا ہی میں ان پر عذاب فرماتا (ف۱۱) اور ان کے لیے (ف۱۲) آخرت میں آگ کا عذاب ہے،
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ شَآقُّوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۚ-وَ مَنْ یُّشَآقِّ اللّٰهَ فَاِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(۴)
یہ اس لیے کہ وہ اللہ سے اور اس کے رسول سے پھٹے (جدا) رہے (ف۱۳) اور جو اللہ اور اس کے رسول سے پھٹا رہے تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے،
مَا قَطَعْتُمْ مِّنْ لِّیْنَةٍ اَوْ تَرَكْتُمُوْهَا قَآىٕمَةً عَلٰۤى اُصُوْلِهَا فَبِاِذْنِ اللّٰهِ وَ لِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیْنَ(۵)
جو درخت تم نے کاٹے یا ان کی جڑوں پر قائم چھوڑ دیے یہ سب اللہ کی اجازت سے تھا (ف۱۴) اور اس لیے کہ فاسقوں کو رسوا کرے (ف۱۵)
وَ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْهُمْ فَمَاۤ اَوْجَفْتُمْ عَلَیْهِ مِنْ خَیْلٍ وَّ لَا رِكَابٍ وَّ لٰكِنَّ اللّٰهَ یُسَلِّطُ رُسُلَهٗ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۶)
اور جو غنیمت دلائی اللہ نے اپنے رسول کو ان سے (ف۱۶) تو تم نے ان پر نہ اپنے گھوڑے دوڑائے تھے اور نہ اونٹ (ف۱۷) ہاں اللہ اپنے رسولوں کے قابو میں دے دیتا ہے جسے چاہے (ف۱۸) اور اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ مِنْ اَهْلِ الْقُرٰى فَلِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِۙ- كَیْ لَا یَكُوْنَ دُوْلَةًۢ بَیْنَ الْاَغْنِیَآءِ مِنْكُمْؕ-وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۚ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِۘ(۷)
جو غنیمت دلائی اللہ نے اپنے رسول کو شہر والوں سے (ف۱۹) وہ اللہ اور رسول کی ہے اور رشتہ داروں (ف۲۰) اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے کہ تمہارے اغنیا کا مال نہ جائے (ف۹۲۱ اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لو (ف۲۲) اور جس سے منع فرمائیں باز رہو، اور اللہ سے ڈرو (ف۲۳) بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے (ف۲۴)
لِلْفُقَرَآءِ الْمُهٰجِرِیْنَ الَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ اَمْوَالِهِمْ یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا وَّ یَنْصُرُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَۚ(۸)
ان فقیر ہجرت کرنے والوں کے لیے جو اپنے گھروں اور مالوں سے نکالے گئے (ف۲۵) اللہ کا فضل (ف۲۶) اور اس کی رضا چاہتے اور اللہ و رسول کی مدد کرتے (ف۲۷) وہی سچے ہیں (ف۲۸)
وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﳴ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹)
اور جنہوں نے پہلے سے (ف۲۹) اس شہر (ف۳۰) اور ایمان میں گھر بنالیا (ف۳۱) دوست رکھتے ہیں انہیں جو ان کی طرف ہجرت کرکے گئے (ف۳۲) اور اپنے دلوں میں کوئی حاجت نہیں پاتے (ف۳۳) اس چیز کو جو دیے گئے (ف۳۴) اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں (ف۳۵) اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو (ف۳۶) اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا (ف۳۷) تو وہی کامیاب ہیں،
وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَ لَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۠(۱۰)
اور وہ جو ان کے بعد آئے (ف۳۸) عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لائے اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ (ف۳۹) اے ہمارے رب بیشک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے،
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ نَافَقُوْا یَقُوْلُوْنَ لِاِخْوَانِهِمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَىٕنْ اُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَكُمْ وَ لَا نُطِیْعُ فِیْكُمْ اَحَدًا اَبَدًاۙ-وَّ اِنْ قُوْتِلْتُمْ لَنَنْصُرَنَّكُمْؕ-وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(۱۱)
کیا تم نے منافقوں کو نہ دیکھا (ف۴۰) کہ اپنے بھائیوں کافر کتابیوں (ف۴۱) سے کہتے ہیں کہ اگر تم نکالے گئے (ف۴۲) تو ضرور ہم تمہارے ساتھ جائیں گے اور ہرگز تمہارے بارے میں کسی کی نہ مانیں گے (ف۴۳) اور اگر تم سے لڑائی ہوئی تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہ ہے کہ وہ جھوٹے ہیں (ف۴۴)
لَىٕنْ اُخْرِجُوْا لَا یَخْرُجُوْنَ مَعَهُمْۚ-وَ لَىٕنْ قُوْتِلُوْا لَا یَنْصُرُوْنَهُمْۚ-وَ لَىٕنْ نَّصَرُوْهُمْ لَیُوَلُّنَّ الْاَدْبَارَ۫-ثُمَّ لَا یُنْصَرُوْنَ(۱۲)
اگر وہ نکالے گئے (ف۴۵) تو یہ ان کے ساتھ نہ نکلیں گے، اور ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی مدد نہ کریں گے (ف۴۶) اگر ان کی مدد کی بھی تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے، پھر (ف۴۷) مدد نہ پائیں گے،
لَاَنْتُمْ اَشَدُّ رَهْبَةً فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ(۱۳)
بیشک (ف۴۸) ان کے دلوں میں اللہ سے زیادہ تمہارا ڈر ہے (ف۴۹) یہ اس لیے کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں (ف۵۰)
لَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوْ مِنْ وَّرَآءِ جُدُرٍؕ- بَاْسُهُمْ بَیْنَهُمْ شَدِیْدٌؕ-تَحْسَبُهُمْ جَمِیْعًا وَّ قُلُوْبُهُمْ شَتّٰىؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَۚ(۱۴)
یہ سب مل کر بھی تم سے نہ لڑیں گے مگر قلعہ بند شہروں میں یا دُھسّوں (شہر پناہ) کے پیچھے، آپس میں ان کی آنچ (جنگ) سخت ہے (ف۵۱) تم انہیں ایک جتھا سمجھو گے اور ان کے دل الگ الگ ہیں، یہ اس لیے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں (ف۵۲)
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ(۱۵)
ان کی سی کہاوت جو ابھی قریب زمانہ میں ان سے پہلے تھے (ف۵۳) انہوں نے اپنے کام کا وبال چکھا (ف۵۴) اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے (ف۵۵)
كَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اكْفُرْۚ-فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ(۱۶)
شیطان کی کہاوت جب اس نے آدمی سے کہا کفر کر پھر جب اس نے کفر کرلیا بولا میں تجھ سے الگ ہوں میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا رب (ف۵۶)
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَاۤ اَنَّهُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْهَاؕ-وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ۠(۱۷)
تو ان دونوں کا (ف۵۷) انجام یہ ہوا کہ وہ دونوں آگ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہے، اور ظالموں کو یہی سزا ہے،
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۱۸)
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو (ف۵۸) اور ہر جان دیکھے کہ کل کے لیے آگے کیا بھیجا (ف۵۹) اور اللہ سے ڈرو (ف۶۰) بیشک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(۱۹)
اور ان جیسے نہ ہو جو اللہ کو بھول بیٹھے (ف۶۱) تو اللہ نے انہیں بلا میں ڈالا کہ اپنی جانیں یاد نہ رہیں (ف۶۲) وہی فاسق ہیں،
لَا یَسْتَوِیْۤ اَصْحٰبُ النَّارِ وَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِؕ-اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَآىٕزُوْنَ(۲۰)
دوزخ والے (ف۶۳) اور جنت والے (ف۶۴) برابر نہیں جنت والے ہی مراد کو پہنچے،
لَوْ اَنْزَلْنَا هٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰى جَبَلٍ لَّرَاَیْتَهٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰهِؕ-وَ تِلْكَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۲۱)
اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر اتارتے (ف۶۵) تو ضرور تو اسے دیکھتا جھکا ہوا پاش پاش ہوتا اللہ کے خوف سے (ف۶۶) اور یہ مثالیں لوگوں کے لیے ہم بیان فرماتے ہیں کہ وہ سوچیں،
هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِۚ-هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ(۲۲)
وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر نہاں و عیاں کا جاننے والا (ف۶۷) وہی ہے بڑا مہربان رحمت والا،
هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-اَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُؕ-سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ(۲۳)
وہی ہے اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں بادشاہ (ف۶۸) نہایت پاک (ف۶۹) سلامتی دینے والا (ف۷۰) امان بخشنے والا (ف۷۱) حفاظت فرمانے والا عزت والا عظمت والا تکبر والا (ف۷۲) اللہ کو پاکی ہے ان کے شرک سے،
هُوَ اللّٰهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰىؕ-یُسَبِّحُ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠(۲۴)
وہی ہے اللہ بنانے والا پیدا کرنے والا (ف۷۳) ہر ایک کو صورت دینے والا (ف۷۴) اسی کے ہیں سب اچھے نام (ف۷۵) اس کی پاکی بولتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی عزت و حکمت والا ہے،
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan