Surah al-Haqqah
{وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ: اور اگر وہ ایک بات بھی خود بنا کر ہمارے اوپر لگا دیتے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی تین آیات میں ارشاد فرمایا کہ ساراقرآن اپنی طرف سے بنا لینا تو دور کی بات ہے اگر بالفرض میرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک بات بھی خود سے بنا کر ہمارے اوپر لگا دیتے جو ہم نے نہ فرمائی ہوتی یا ہم نے وہ بات کہنے کی انہیں اجازت نہ دی ہوتی تو ضرور ہم ان سے قوت اور قدرت کے ساتھ بدلہ لیتے پھر ان کی دل کی رگ کاٹ دیتے جس کے کاٹتے ہی موت واقع ہوجاتی ہے ،پھر تم میں سے کوئی ہمیں ان سے بدلہ لینے سے روکنے والا نہ ہوتا۔ خلاصہ یہ ہے کہ اے کافرو! سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمہاری وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ کی طرف جھوٹی بات منسوب نہیں کر سکتے حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ جو ایسا کرے گا اللّٰہ تعالیٰ اسے سزا دے گا اور اللّٰہ تعالیٰ کی دی ہوئی سزا دور کرنے پر کوئی بھی قادر نہیں۔(روح البیان، الحاقۃ،تحت الآیۃ:۴۴-۴۷،۱۰ / ۱۵۰-۱۵۱، جلالین مع صاوی،الحاقۃ،تحت الآیۃ:۴۴-۴۷،۶ / ۲۲۳۲، خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۴-۴۷، ۴ / ۳۰۷، ملتقطاً)
یہ آیاتِ مبارکہ سرکارِ دوعالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کمالِ صدق اور بارگاہِ خداوندی میں نہایت درجے قابلِ اعتماد ہونے کی دلیل ہیں ۔
{وَ اِنَّهٗ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ: اور بیشک یہ قرآن ڈر والوں کیلئے ضرور نصیحت ہے۔} یعنی بیشک یہ قرآن ان لوگوں کے لئے نصیحت ہے جو اللّٰہ تعالیٰ کے فرائض کی بجا آوری کر کے اور اس کی نافرمانیاں چھوڑ کر اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے ہیں کیونکہ یہی لوگ اس کی نصیحتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔(تفسیر طبری، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۸، ۱۲ / ۲۲۴، صاوی، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۸، ۶ / ۲۲۳۳، ملتقطاً)
{وَ اِنَّا لَنَعْلَمُ: اور بیشک ضرور ہم جانتے ہیں ۔} یعنی اے لوگو!ضرور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ قرآن کو جھٹلاتے ہیں تو ہم انہیں ان کے جھٹلانے پر سزا دیں گے۔( روح البیان، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۴۹، ۱۰ / ۱۵۱-۱۵۲)
{وَ اِنَّهٗ لَحَسْرَةٌ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ: اور بیشک وہ کافروں پر ضرور حسرت ہے۔} یعنی بیشک وہ قرآن کافروں پر حسرت کا سبب ہوگا کہ جب وہ قیامت کے دن قرآن پر ایمان لانے والوں کا ثواب اور اس کا انکار کرنے والوں اور جھٹلانے والوں کا عذاب دیکھیں گے تو اپنے ایمان نہ لانے پر افسوس کریں گے اور حسرت و ندامت میں گرفتار ہوں گے۔( خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۰، ۴ / ۳۰۷، جلالین، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۰، ص۴۷۳، ملتقطاً)
{وَ اِنَّهٗ لَحَقُّ الْیَقِیْنِ: اور بیشک وہ ضروریقینی حق ہے۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ بے شک (قیامت کے دن) کفار کی ندامت یقینی حق ہے۔ دوسری تفسیر یہ ہے کہ بے شک قرآن کا اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ہونا یقینی حق ہے ۔ تیسری تفسیر یہ ہے کہ بیشک قرآن یقینی حق ہے کہ اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں ۔( تفسیر سمرقندی، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۱، ۳ / ۴۰۱، خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۱، ۴ / ۳۰۷، ملتقطاً)
{فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِیْمِ: تو (اے محبوب!) تم اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بیان کرو۔} ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنے عظمت والے رب عَزَّوَجَلَّ کی ہر طرح کے نقص و عیب سے پاکی بیان کریں اور اس کاشکر ادا کریں کہ اُس نے تمہاری طرف اپنے اس جلیل کلام کی وحی فرمائی۔( خازن، الحاقۃ، تحت الآیۃ: ۵۲، ۴ / ۳۰۷)
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan