READ

Surah al-Falaq

اَلْفَلَق
5 Ayaat    مکیۃ


113:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا

{ بِسْمِ اللّٰهِ:اللہ کے نام سے شروع ۔} علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:قرآن مجید کی ابتداء’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘سے اس لئے کی گئی تاکہ اللہ تعالٰی کے بندے اس کی پیروی کرتے ہوئے ہر اچھے کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے کریں۔(صاوی،الفاتحۃ، ۱ / ۱۵) اور حدیث پاک میں بھی(اچھے اور)اہم کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے کرنے کی ترغیب دی گئی ہے،چنانچہ

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورپر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس اہم کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ سے نہ کی گئی تو وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔ (کنز العمال، کتاب الاذ کار، الباب السابع فی تلاوۃ القراٰن وفضائلہ، الفصل الثانی۔۔۔الخ، ۱ / ۲۷۷، الجزءالاول،الحدیث:۲۴۸۸)

 لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہرنیک اور جائز کام کی ابتداء ’’بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ سے کریں ،اس کی بہت برکت ہے۔([1])

{اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ:جو بہت مہربان رحمت والاہے ۔}امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں : اللہ تعالٰی نے اپنی ذات کو رحمٰن اور رحیم فرمایا تو یہ اس کی شان سے بعید ہے کہ وہ رحم نہ فرمائے ۔مروی ہے کہ ایک سائل نے بلند دروازے کے پاس کھڑے ہو کر کچھ مانگا تو اسے تھوڑا سا دے دیا گیا،دوسرے دن وہ ایک کلہاڑا لے کر آ یا اور دروازے کو توڑنا شروع کر دیا۔اس سے کہا گیا کہ تو ایسا کیوں کر رہا ہے؟اس نے جواب دیا:تو دروازے کو اپنی عطا کے لائق کر یا اپنی عطا کو دروازے کے لائق بنا۔اے ہمارے اللہ! عَزَّوَجَلَّ،رحمت کے سمندروں کو تیری رحمت سے وہ نسبت ہے جو ایک چھوٹے سے ذرے کو تیرے عرش سے نسبت ہے اور تو نے اپنی کتاب کی ابتداء میں اپنے بندوں پر اپنی رحمت کی صفت بیان کی اس لئے ہمیں اپنی رحمت اور فضل سے محروم نہ رکھنا۔(تفسیرکبیر، الباب الحادی عشرفی بعض النکت المستخرجۃ۔۔۔الخ، ۱ / ۱۵۳)

 ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘سے متعلق چند شرعی مسائل:

          علماء کرام نے ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ سے متعلق بہت سے شرعی مسائل بیان کئے ہیں ، ان میں سے چند درج ذیل ہیں :

 (1)… جو ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ہر سورت کے شروع میں لکھی ہوئی ہے، یہ پوری آیت ہے اور جو’’سورۂ نمل‘‘ کی آیت نمبر 30 میں ہے وہ اُس آیت کا ایک حصہ ہے۔

(2)… ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ ہر سورت کے شروع کی آیت نہیں ہے بلکہ پورے قرآن کی ایک آیت ہے جسے ہر سورت کے شروع میں لکھ دیا گیا تا کہ دو سورتوں کے درمیان فاصلہ ہو جائے ،اسی لئے سورت کے اوپر امتیازی شان میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ لکھی جاتی ہے آیات کی طرح ملا کر نہیں لکھتے اور امام جہری نمازوں میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے نہیں پڑھتا، نیز حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامجو پہلی وحی لائے اس میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ نہ تھی۔

(3)…تراویح پڑھانے والے کو چاہیے کہ وہ کسی ایک سورت کے شروع میں ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ آواز سے پڑھے تاکہ ایک آیت رہ نہ جائے۔

(4)… تلاوت شروع کرنے سے پہلے ’’اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘ پڑھنا سنت ہے،لیکن اگر شاگرد استادسے قرآن مجید پڑھ رہا ہو تو اس کے لیے سنت نہیں۔

(5)…سورت کی ابتداء میں ’’ بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ پڑھنا سنت ہے ورنہ مستحب ہے۔

(6)…اگر ’’سورۂ توبہ‘‘ سے تلاوت شروع کی جائے تو’’اَعُوْذُ بِاللہِ‘‘ اور’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘دونوں کو پڑھا جائے اور اگر تلاوت کے دوران سورۂ توبہ آجائے تو ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘پڑھنے کی حاجت نہیں۔[1] ۔۔۔ بِسْمِ اللّٰهشریف کے مزید فضائل جاننے کے لئے امیرِ اہلِسنّت حضرت علّامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری، رضویدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف،فیضانِبِسْمِ اللّٰهِ(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)،، کا مطالعہ فرمائیں۔

113:1
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِۙ(۱)
تم فرماؤ میں اس کی پناہ لیتا ہوں جو صبح کا پیدا کرنے والا ہے (ف۲)

{قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ: تم فرماؤ: میں  صبح کے رب کی پناہ لیتا ہوں  ۔}  پناہ مانگنے میں  اللّٰہ تعالیٰ کا اس وصف’’ صبح کے رب‘‘ کے ساتھ ذکر اس لئے ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ صبح پیدا کرکے رات کی تاریکی دور فرماتا ہے تو وہ ا س پر بھی قادر ہے کہ پناہ چاہنے والے سے وہ حالات دور فرما دے جن سے اسے خوف ہو، نیز جس طرح تاریک رات میں  آدمی صبح طلوع ہونے کا انتظار کرتا ہے اسی طرح خوف زدہ آدمی امن اور راحت کا منتظر رہتا ہے۔ اس کے علاوہ صبح مجبور ولاچار لوگوں  کی دعاؤں کا اور ان کے قبول ہونے کا وقت ہے تواس آیت سے مراد یہ ہوئی کہ جس وقت کَرب اور غم والوں  کو آسانیاں  دی جاتی ہیں  اور دعائیں  قبول کی جاتی ہیں  ،میں  اُس وقت کو پیدا کرنے والے کی پناہ چاہتا ہوں ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ’’ فَلق‘‘ جہنم میں  ایک وادی ہے۔ (خازن، الفلق، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۴۲۹-۴۳۰)

{مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ: اس کی تمام مخلوق کے شر سے۔} اس آیت میں  ہر مخلوق کے شر سے پناہ مانگی گئی ہے ،خواہ جاندار ہو یا بے جان، مُکَلّف ہو یا غیر مُکَلّف اور بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ یہاں  مخلوق سے مراد خاص ابلیس ہے جس سے بدتر مخلوق میں  کوئی نہیں۔( خازن، الفلق، تحت الآیۃ: ۲، ۴ / ۴۳۰)

{وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ: اورسخت اندھیری رات کے شر سے جب وہ چھاجائے۔}  اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا سے مروی ہے کہ رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے چاند کی طرف نظر کرکے ان سے فرمایا ، اے عائشہ!  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا ،اس کے شر سے اللّٰہ تعالیٰ کی پناہ، یہ جب ڈوب جائے تواندھیراہو جاتاہے ۔( ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ المعوّذتین، ۵ / ۲۴۰، الحدیث: ۳۳۷۷)  اس سے مراد مہینے کی آخری راتیں  ہیں  جب چاند چھپ جاتا ہے تو جادو کے وہ عمل جو بیمار کرنے کے لئے ہیں  اسی وقت میں  کئے جاتے ہیں ۔( خازن، الفلق، تحت الآیۃ: ۳، ۴ / ۴۳۰۔)

{وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ: اور ان عورتوں  کے شر سے جو گرہوں  میں  پھونکیں  مارتی ہیں ۔} یعنی جادوگر عورتوں  کے شر سے پناہ مانگتا ہوں  جو ڈوروں  میں  گرہ لگا لگا کر ان میں  جادو کے منتر پڑھ پڑھ کر پھونکتی ہیں ، جیسا کہ لبید کی لڑکیوں  نے نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ پر جادو کرنے کیلئے کیا تھا۔( بغوی، الفلق، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۵۱۷)

تعویذات سے متعلق ایک اہم شرعی مسئلہ:

            یاد رہے کہ ناجائز کاموں  کیلئے تعویذ گنڈے ناجائز و حرام ہیں  جبکہ جائز مقصد کیلئے گنڈے بنانا اور ان پر گرہ لگانا،قرآن مجید کی آیات یااللّٰہ تعالیٰ کے اَسماء پڑھ کر دم کرنا، جائز ہے ۔جمہور صحابہ ٔکرام اور تابعین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اسی پر ہیں  ۔( خازن، الفلق، تحت الآیۃ: ۱، ۴ / ۴۲۹ملتقطاً) اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے عملِ مبارک اور ارشاد سے بھی یہ چیز ثابت ہے ،چنانچہ

            حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا سے روایت ہے ،آپ فرماتی ہیں  کہ جب حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اہل میں  سے کوئی بیمار ہوتا تو حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ مُعَوَّذات(یعنی سورہِ فَلق اور سورہِ ناس) پڑھ کر اس پر دم فرماتے۔( مسلم، کتاب السلام، باب رقیۃ المریض بالمعوّذات والنّفث، ص۱۲۰۵، الحدیث: ۵۰(۲۱۹۲))

            اورحضرت عبید بن رفاعہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضرت اَسماء بنت ِعمیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی  عَنْہَا نے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے عرض کی : یا رسولَ اللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، حضرت جعفر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بیٹوں  کو بہت جلد نظر لگ جاتی ہے ،کیا میں  کچھ پڑھ کے ان پر دم کر دیاکروں ؟ارشاد فرمایا’’ہاں ،کیونکہ اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت لے جا سکتی تو نظر ضرور اس سے سبقت لے جاتی۔( ترمذی، کتاب الطّب، باب ماجاء فی الرّقیۃ من العین، ۴ / ۱۳، الحدیث: ۲۰۶۶)

{وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ: اور حسد والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔} حسد والا وہ ہے جو دوسرے کی نعمت چھن جانے کی تمنا کرے ۔یہاں  حاسد سے بطورِ خاص یہودی مراد ہیں  جو نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ سے حسد کرتے تھے یا خاص لبید بن اعصم یہودی ہے۔ (خازن، الفلق، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۴۳۰) اور عمومی طور پر ہر حاسد سے پناہ کیلئے یہ آیت ِمبارکہ کافی ہے۔ حسد بدترین صفت ہے اور یہی سب سے پہلا گناہ ہے جو آسمان میں  ابلیس سے سرزد ہوا اور زمین میں  قابیل سے۔ حسد کے مقابلے میں  رَشک ہوتا ہے اور وہ یہ ہے جس میں  اپنے لئے بھی اسی نعمت کی تمنا ہوتی ہے جو دوسرے کے پاس ہے لیکن دوسرے سے چھن جانے کی تمنا اس میں  نہیں  ہوتی۔اس سورتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جادو اور حسد بد ترین جرائم ہیں  کہ عام شروں  کے بعد ان کا ذکر خصوصیت سے فرمایا گیا۔

113:2
مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَۙ(۲)
اس کی سب مخلوق کی شر سے (ف۳)

113:3
وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَۙ(۳)
اور اندھیری ڈالنے والے کے شر سے جب وہ ڈوبے (ف۴)

113:4
وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِۙ(۴)
اور ان عورتوں کے شر سے جو گرہوں میں پھونکتی ہیں (ف۵)

113:5
وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۠(۵)
اور حسد والے کے شر سے جب وہ مجھ سے جلے (ف۶)

  FONT
  THEME
  TRANSLATION
  • English | Ahmed Ali
  • Urdu | Ahmed Raza Khan
  • Turkish | Ali-Bulaç
  • German | Bubenheim Elyas
  • Chinese | Chineese
  • Spanish | Cortes
  • Dutch | Dutch
  • Portuguese | El-Hayek
  • English | English
  • Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
  • French | French
  • Hausa | Hausa
  • Indonesian | Indonesian-Bahasa
  • Italian | Italian
  • Korean | Korean
  • Malay | Malay
  • Russian | Russian
  • Tamil | Tamil
  • Thai | Thai
  • Farsi | مکارم شیرازی
  TAFSEER
  • العربية | التفسير الميسر
  • العربية | تفسير الجلالين
  • العربية | تفسير السعدي
  • العربية | تفسير ابن كثير
  • العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
  • العربية | تفسير البغوي
  • العربية | تفسير القرطبي
  • العربية | تفسير الطبري
  • English | Arberry
  • English | Yusuf Ali
  • Dutch | Keyzer
  • Dutch | Leemhuis
  • Dutch | Siregar
  • Urdu | Sirat ul Jinan
  HELP

اَلْفَلَق
اَلْفَلَق
  00:00



Download

اَلْفَلَق
اَلْفَلَق
  00:00



Download