READ
Surah al-Baqarah
اَلْبَقَرَة
286 Ayaat مدنیۃ
وَ لِلْمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِؕ-حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِیْنَ(۲۴۱)
اور طلاق والیوں کے لئے بھی مناسب طور پر نان و نفقہ ہے، یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر،
وللمطلقات متاع من كسوة ونفقة على الوجه المعروف المستحسن شرعًا، حقًا على الذين يخافون الله ويتقونه في أمره ونهيه.
كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠ (۲۴۲)
اللہ یونہی بیان کرتا ہے تمہارے لئے اپنی آیتیں کہ کہیں تمہیں سمجھ ہو،
مثل ذلك البيان الواضح في أحكام الأولاد والنساء، يبيِّن الله لكم آياته وأحكامه في كل ما تحتاجونه في معاشكم ومعادكم؛ لكي تعقلوها وتعملوا بها.
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ هُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ۪- فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا۫- ثُمَّ اَحْیَاهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ(۲۴۳)
اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے، تو اللہ نے ان سے فرمایا مرجاؤ پھر انہیں زندہ فرمادیا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ ناشکرے ہیں (ف۴۹۰)
ألم تعلم -أيها الرسول- قصة الذين فرُّوا من أرضهم ومنازلهم، وهم ألوف كثيرة؛ خشية الموت من الطاعون أو القتال، فقال لهم الله: موتوا، فماتوا دفعة واحدة عقوبة على فرارهم من قدر الله، ثم أحياهم الله تعالى بعد مدة؛ ليستوفوا آجالهم، وليتعظوا ويتوبوا؟ إن الله لذو فضل عظيم على الناس بنعمه الكثيرة، ولكن أكثر الناس لا يشكرون فضل الله عليهم.
وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۲۴۴)
اور لڑو اللہ کی راہ میں (ف۴۹۱) اور جان لو کہ اللہ سنتا جانتا ہے،
وقاتلوا -أيها المسلمون- الكفار لنصرة دين الله، واعلموا أن الله سميع لأقوالكم، عليم بنيَّاتكم وأعمالكم.
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةًؕ-وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ۪-وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ(۲۴۵)
ہے کوئی جو اللہ کو قرض حسن دے (ف۴۹۲) تو اللہ اس کے لئے بہت گنُا بڑھا دے اور اللہ تنگی اور کشائیش کرتا ہے (ف۴۹۳) اور تمہیں اسی کی طرف پھر جانا،
من ذا الذي ينفق في سبيل الله إنفاقًا حسنًا احتسابًا للأجر، فيضاعفه له أضعافا كثيرة لا تحصى من الثواب وحسن الجزاء؟ والله يقبض ويبسط، فأنفقوا ولا تبالوا؛ فإنه هو الرزاق، يُضيِّق على مَن يشاء من عباده في الرزق، ويوسعه على آخرين، له الحكمة البالغة في ذلك، وإليه وحده ترجعون بعد الموت، فيجازيكم على أعمالكم.
اَلَمْ تَرَ اِلَى الْمَلَاِ مِنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰىۘ-اِذْ قَالُوْا لِنَبِیٍّ لَّهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُّقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-قَالَ هَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوْاؕ-قَالُوْا وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نُقَاتِلَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ قَدْ اُخْرِجْنَا مِنْ دِیَارِنَا وَ اَبْنَآىٕنَاؕ-فَلَمَّا كُتِبَ عَلَیْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِالظّٰلِمِیْنَ(۲۴۶)
اے محبوب !کیا تم نے نہ دیکھا بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو جو موسیٰ کے بعد ہوا (ف۴۹۴) جب اپنے ایک پیغمبر سے بولے ہمارے لیے کھڑا کردو ایک بادشاہ کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں، نبی نے فرمایا کیا تمہارے انداز ایسے ہیں کہ تم پر جہاد فرض کیا جائے تو پھر نہ کرو، بولے ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہم نکالے گئے ہیں اپنے وطن اور اپنی اولاد سے (ف۴۹۵) تو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا منہ پھیر گئے مگر ان میں کے تھوڑے (ف۴۹۶) اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو،
ألم تعلم -أيها الرسول- قصة الأشراف والوجهاء من بني إسرائيل من بعد زمان موسى؛ حين طلبوا من نبيهم أن يولي عليهم ملكا، يجتمعون تحت قيادته، ويقاتلون أعداءهم في سبيل الله. قال لهم نبيهم: هل الأمر كما أتوقعه إنْ فُرِض عليكم القتال في سبيل الله أنكم لا تقاتلون؛ فإني أتوقع جبنكم وفراركم من القتال، قالوا مستنكرين توقع نبيهم: وأي مانع يمنعنا عن القتال في سبيل الله، وقد أَخْرَجَنَا عدوُّنا من ديارنا، وأبعدنا عن أولادنا بالقتل والأسر؟ فلما فرض الله عليهم القتال مع الملِك الذي عيَّنه لهم جَبُنوا وفرُّوا عن القتال، إلا قليلا منهم ثبتوا بفضل الله. والله عليم بالظالمين الناكثين عهودهم.
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوْتَ مَلِكًاؕ-قَالُوْۤا اَنّٰى یَكُوْنُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَیْنَا وَ نَحْنُ اَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَ لَمْ یُؤْتَ سَعَةً مِّنَ الْمَالِؕ-قَالَ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىهُ عَلَیْكُمْ وَ زَادَهٗ بَسْطَةً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِؕ-وَ اللّٰهُ یُؤْتِیْ مُلْكَهٗ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۴۷)
اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا بیشک اللہ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا کر بھیجا ہے (ف۴۹۷) بولے اسے ہم پر بادشاہی کیونکر ہوگی (ف۴۹۸) اور ہم اس سے زیادہ سلطنت کے مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی وسعت نہیں دی گئی (ف۴۹۹) فرمایا اسے اللہ نے تم پر چن لیا (ف۵۰۰) اور اسے علم اور جسم میں کشادگی زیادہ دی (ف۵۰۱) اور اللہ اپنا ملک جسے چاہ ے دے (ف۵۰۲) اور اللہ وسعت والا علم والا ہے (ف۵۰۳)
وقال لهم نبيهم: إن الله قد أرسل إليكم طالوت مَلِكًا إجابة لطلبكم، يقودكم لقتال عدوكم كما طلبتم. قال كبراء بني إسرائيل: كيف يكون طالوت مَلِكًا علينا، وهو لا يستحق ذلك؟ لأنه ليس من سبط الملوك، ولا من بيت النبوة، ولم يُعْط كثرة في الأموال يستعين بها في ملكه، فنحن أحق بالملك منه؛ لأننا من سبط الملوك ومن بيت النبوة. قال لهم نبيهم: إن الله اختاره عليكم وهو سبحانه أعلم بأمور عباده، وزاده سَعَة في العلم وقوة في الجسم ليجاهد العدو. والله مالك الملك يعطي ملكه مَن يشاء من عباده، والله واسع الفضل والعطاء، عليم بحقائق الأمور، لا يخفى عليه شيء.
وَ قَالَ لَهُمْ نَبِیُّهُمْ اِنَّ اٰیَةَ مُلْكِهٖۤ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ التَّابُوْتُ فِیْهِ سَكِیْنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ بَقِیَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ اٰلُ مُوْسٰى وَ اٰلُ هٰرُوْنَ تَحْمِلُهُ الْمَلٰٓىٕكَةُؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ۠(۲۴۸)
اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت (ف۵۰۴) جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسی ٰ او ر معزز ہارون کے ترکہ کی اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے، بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو،
وقال لهم نبيهم: إن علامة ملكه أن يأتيكم الصندوق الذي فيه التوراة -وكان أعداؤهم قد انتزعوه منهم- فيه طمأنينة من ربكم تثبت قلوب المخلصين، وفيه بقية من بعض أشياء تركها آل موسى وآل هارون، مثل العصا وفُتات الألواح تحمله الملائكة. إن في ذلك لأعظم برهان لكم على اختيار طالوت ملكًا عليكم بأمر الله، إن كنتم مصدقين بالله ورسله.
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوْتُ بِالْجُنُوْدِۙ-قَالَ اِنَّ اللّٰهَ مُبْتَلِیْكُمْ بِنَهَرٍۚ-فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَیْسَ مِنِّیْۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَطْعَمْهُ فَاِنَّهٗ مِنِّیْۤ اِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةًۢ بِیَدِهٖۚ-فَشَرِبُوْا مِنْهُ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْهُمْؕ-فَلَمَّا جَاوَزَهٗ هُوَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗۙ-قَالُوْا لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖؕ-قَالَ الَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوا اللّٰهِۙ- كَمْ مِّنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِیْرَةًۢ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۲۴۹)
پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر شہر سے جدا ہوا بولا بیشک اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے تو جو اس کا پانی پئے وہ میرا نہیں اور جو نہ پیئے وہ میرا ہے مگر وہ جو ایک چلُو اپنے ہاتھ سے لے لے (ف۵۰۶) تو سب نے اس سے پیا مگر تھوڑوں نے (ف۵۰۷) پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ کے مسلمان نہر کے پار گئے بولے ہم میں آج طاقت نہیں جالوت اور اس کے لشکروں کی بولے وہ جنہیں اللہ سے ملنے کا یقین تھا کہ بارہا کم جماعت غالب آئی ہے زیادہ گروہ پر اللہ کے حکم سے، اور اللہ صابروں کے ساتھ ہے (ف۵۰۸)
فلما خرج طالوت بجنوده لقتال العمالقة قال لهم: إن الله ممتحنكم على الصبر بنهر أمامكم تعبرونه؛ ليتميَّز المؤمن من المنافق، فمن شرب منكم من ماء النهر فليس مني، ولا يصلح للجهاد معي، ومن لم يذق الماء فإنه مني؛ لأنه مطيع لأمري وصالح للجهاد، إلا مَن ترخَّص واغترف غُرْفة واحدة بيده فلا لوم عليه. فلما وصلوا إلى النهر انكبوا على الماء، وأفرطوا في الشرب منه، إلا عددًا قليلا منهم صبروا على العطش والحر، واكتفوا بغُرْفة اليد، وحينئذ تخلف العصاة. ولما عبر طالوت النهر هو والقلة المؤمنة معه -وهم ثلاثمائة وبضعة عشر رجلا لملاقاة العدو، ورأوا كثرة عدوهم وعدَّتهم، قالوا: لا قدرة لنا اليوم بجالوت وجنوده الأشداء، فأجاب الذين يوقنون بلقاء الله، يُذَكِّرون إخوانهم بالله وقدرته قائلين: كم من جماعة قليلة مؤمنة صابرة، غلبت بإذن الله وأمره جماعة كثيرة كافرة باغية. والله مع الصابرين بتوفيقه ونصره، وحسن مثوبته.
وَ لَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖ قَالُوْا رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكٰفِرِیْنَؕ(۲۵۰)
پھر جب سامنے آئے جالوت اور اس کے لشکروں کے عرض کی اے رب ہمارے ہم پر صبر انڈیل اور ہمارے پاؤں جمے رکھ کافر لوگوں پرہماری مدد کر،
ولما ظهروا لجالوت وجنوده، ورأوا الخطر رأي العين، فزعوا إلى الله بالدعاء والضراعة قائلين: ربنا أنزل على قلوبنا صبرًا عظيمًا، وثبت أقدامنا، واجعلها راسخة في قتال العدو، لا تفر مِن هول الحرب، وانصرنا بعونك وتأييدك على القوم الكافرين.
فَهَزَمُوْهُمْ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﳜ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَهٗ مِمَّا یَشَآءُؕ-وَ لَوْ لَا دَفْعُ اللّٰهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍۙ-لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(۲۵۱)
تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم سے، اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو (ف۵۰۹) اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت (ف۵۱۰) عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھایا (ف۵۱۱) اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے (ف۵۱۲) تو ضرور زمین تباہ ہوجائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے،
فهزموهم بإذن الله، وقتل داود -عليه السلام- جالوتَ قائدَ الجبابرة، وأعطى الله عز وجل داود بعد ذلك الملك والنبوة في بني إسرائيل، وعَلَّمه مما يشاء من العلوم. ولولا أن يدفع الله ببعض الناس -وهم أهل الطاعة له والإيمان به- بعضًا، وهم أهل المعصية لله والشرك به، لفسدت الأرض بغلبة الكفر، وتمكُّن الطغيان، وأهل المعاصي، ولكن الله ذو فضل على المخلوقين جميعًا.
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّؕ-وَ اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ(۲۵۲)
یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم اے محبوب تم پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں، اور تم بےشک رسولوں میں ہو۔
تلك حجج الله وبراهينه، نقصُّها عليك -أيها النبي- بالصدق، وإنك لمن المرسلين الصادقين.
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ-وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْهُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ لٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْهُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ كَفَرَؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا۫-وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَفْعَلُ مَا یُرِیْدُ۠(۲۵۳)
یہ (ف۵۱۳) رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا (ف۵۱۴) ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا (ف۵۱۵) اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا (ف۵۱۶) اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں (ف۵۱۷) اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی (ف۵۱۸) اور اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے نہ اس کے کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آچکیں (ف۵۱۹) لیکن وہ مختلف ہوگئے ان میں کوئی ایمان پر رہا اور کوئی کافر ہوگیا (ف۵۲۰) اور اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے مگر اللہ جو چاہے کرے(ف۵۲۱)
هؤلاء الرسل الكرام فضَّل الله بعضهم على بعض، بحسب ما منَّ الله به عليهم: فمنهم مَن كلمه الله كموسى ومحمد عليهما الصلاة والسلام، وفي هذا إثبات صفة الكلام لله عز وجل على الوجه اللائق بجلاله، ومنهم مَن رفعه الله درجاتٍ عاليةً كمحمد صلى الله عليه وسلم، بعموم رسالته، وختم النبوة به، وتفضيل أمته على جميع الأمم، وغير ذلك. وآتى الله تعالى عيسى ابن مريم عليه السلام البينات المعجزات الباهرات، كإبراء مَن ولد أعمى بإذن الله تعالى، ومَن به برص بإذن الله، وكإحيائه الموتى بإذن الله، وأيده بجبريل عليه السلام. ولو شاء الله ألا يقتتل الذين جاؤوا مِن بعد هؤلاء الرسل مِن بعد ما جاءتهم البينات ما اقتتلوا، ولكن وقع الاختلاف بينهم: فمنهم مَن ثبت على إيمانه، ومنهم مَن أصر على كفره. ولو شاء الله بعد ما وقع الاختلاف بينهم، الموجب للاقتتال، ما اقتتلوا، ولكن الله يوفق مَن يشاء لطاعته والإيمان به، ويخذل مَن يشاء، فيعصيه ويكفر به، فهو يفعل ما يشاء ويختار.
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لَّا بَیْعٌ فِیْهِ وَ لَا خُلَّةٌ وَّ لَا شَفَاعَةٌؕ-وَ الْكٰفِرُوْنَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۲۵۴)
اے ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید و فروخت ہے اور نہ کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت، اور کافر خود ہی ظالم ہیں (ف۵۲۲)
يا من آمنتم بالله وصدَّقتم رسوله وعملتم بهديه أخرجوا الزكاة المفروضة، وتصدَّقوا مما أعطاكم الله قبل مجيء يوم القيامة حين لا بيع فيكون ربح، ولا مال تفتدون به أنفسكم مِن عذاب الله، ولا صداقة صديق تُنقذكم، ولا شافع يملك تخفيف العذاب عنكم. والكافرون هم الظالمون المتجاوزون حدود الله.
اَللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمُ ﳛ لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌؕ-لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا بِاِذْنِهٖؕ-یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْۚ-وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَۚ-وَسِعَ كُرْسِیُّهُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَۚ-وَ لَا یَـُٔوْدُهٗ حِفْظُهُمَاۚ-وَ هُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ(۲۵۵)
اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۵۲۳) وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے والا (ف۵۲۴) اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند (ف۵۲۵) اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۵۲۶) وہ کون ہے جو اس کے یہاں سفارش کرے بغیر اس کے حکم کے (ف۵۲۷) جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے (ف۵۲۹) اور وہ نہیں پاتے اس کے علم میں سے مگر جتنا وہ چاہے (ف۵۲۹) اس کی کرسی میں سمائے ہوئے آسمان اور زمین (ف۵۳۰) اور اسے بھاری نہیں ان کی نگہبانی اور وہی ہے بلند بڑائی والا (ف۵۳۱)
الله الذي لا يستحق الألوهية والعبودية إلا هو، الحيُّ الذي له جميع معاني الحياة الكاملة كما يليق بجلاله، القائم على كل شيء، لا تأخذه سِنَة أي: نعاس، ولا نوم، كل ما في السماوات وما في الأرض ملك له، ولا يتجاسر أحد أن يشفع عنده إلا بإذنه، محيط علمه بجميع الكائنات ماضيها وحاضرها ومستقبلها، يعلم ما بين أيدي الخلائق من الأمور المستقبلة، وما خلفهم من الأمور الماضية، ولا يَطَّلعُ أحد من الخلق على شيء من علمه إلا بما أعلمه الله وأطلعه عليه. وسع كرسيه السماوات والأرض، والكرسي: هو موضع قدمي الرب -جل جلاله- ولا يعلم كيفيته إلا الله سبحانه، ولا يثقله سبحانه حفظهما، وهو العلي بذاته وصفاته على جميع مخلوقاته، الجامع لجميع صفات العظمة والكبرياء. وهذه الآية أعظم آية في القرآن، وتسمى: (آية الكرسي).
لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ ﳜ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّۚ-فَمَنْ یَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰىۗ-لَا انْفِصَامَ لَهَاؕ-وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۲۵۶)
کچھ زبردستی نہیں (ف۵۳۲) دین میں بیشک خوب جدا ہوگئی ہے نیک راہ گمراہی سے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے (ف۵۳۳) اس نے بڑی محکم گرہ تھامی جسے کبھی کھلنا نہیں، اور اللہ سنتا جانتا ہے،
لكمال هذا الدين واتضاح آياته لا يُحتاج إلى الإكراه عليه لمن تُقبل منهم الجزية، فالدلائل بينة يتضح بها الحق من الباطل، والهدى من الضلال. فَمَن يكفر بكل ما عُبِد من دون الله ويؤمن بالله، فقد ثبت واستقام على الطريقة المثلى، واستمسك من الدين بأقوى سبب لا انقطاع له. والله سميع لأقوال عباده، عليم بأفعالهم ونياتهم، وسيجازيهم على ذلك.
اَللّٰهُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۙ-یُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ۬ؕ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَوْلِیٰٓـٴُـھُمُ الطَّاغُوْتُۙ- یُخْرِجُوْنَهُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِؕ-اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۠(۲۵۷)
اللہ والی ہے مسلمانوں کا انہیں اندھیریوں سے (ف۵۳۴) نور کی طرف نکلتا ہے، اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا،
الله يتولى المؤمنين بنصره وتوفيقه وحفظه، يخرجهم من ظلمات الكفر، إلى نور الإيمان. والذين كفروا أنصارهم وأولياؤهم الأنداد والأوثان الذين يعبدونهم من دون الله، يُخرجونهم من نور الإيمان إلى ظلمات الكفر، أولئك أصحاب النار الملازمون لها، هم فيها باقون بقاء أبديًا لا يخرجون منها.
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰهٖمَ فِیْ رَبِّهٖۤ اَنْ اٰتٰىهُ اللّٰهُ الْمُلْكَۘ-اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُۙ-قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُؕ-قَالَ اِبْرٰهٖمُ فَاِنَّ اللّٰهَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِیْ كَفَرَؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَۚ(۲۵۸)
اے محبوب! کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر (ف۵۳۵) کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی (ف۵۳۶) جبکہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جِلاتا اور مارتا ہے (ف۵۳۷) بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں (ف۵۳۸) ابراہیم نے فرمایا تو اللہ سورج کو لاتا ہے پورب (مشرق) سے تو اس کو پچھم (مغرب) سے لے آ (ف۵۳۹) تو ہوش اڑ گئے کافروں کے، اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو،
هل رأيت -أيها الرسول- أعجب مِن حال هذا الذي جادل إبراهيم عليه السلام في توحيد الله تعالى وربوبيته؛ لأن الله أعطاه المُلْك فتجبَّر وسأل إبراهيمَ: مَن ربُّك؟ فقال عليه السلام: ربي الذي يحيي الخلائق فتحيا، ويسلبها الحياة فتموت، فهو المتفرد بالإحياء والإماتة، قال: أنا أحيي وأميت، أي أقتل مَن أردتُ قَتْلَه، وأستبقي مَن أردت استبقاءه، فقال له إبراهيم: إن الله الذي أعبده يأتي بالشمس من المشرق، فهل تستطيع تغيير هذه السُّنَّة الإلهية بأن تجعلها تأتي من المغرب؛ فتحيَّر هذا الكافر وانقطعت حجته، شأنه شأن الظالمين لا يهديهم الله إلى الحق والصواب.
اَوْ كَالَّذِیْ مَرَّ عَلٰى قَرْیَةٍ وَّ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَاۚ-قَالَ اَنّٰى یُحْیٖ هٰذِهِ اللّٰهُ بَعْدَ مَوْتِهَاۚ-فَاَمَاتَهُ اللّٰهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهٗؕ-قَالَ كَمْ لَبِثْتَؕ-قَالَ لَبِثْتُ یَوْمًا اَوْ بَعْضَ یَوْمٍؕ-قَالَ بَلْ لَّبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ اِلٰى طَعَامِكَ وَ شَرَابِكَ لَمْ یَتَسَنَّهْۚ-وَ انْظُرْ اِلٰى حِمَارِكَ وَ لِنَجْعَلَكَ اٰیَةً لِّلنَّاسِ وَ انْظُرْ اِلَى الْعِظَامِ كَیْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوْهَا لَحْمًاؕ-فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَهٗۙ-قَالَ اَعْلَمُ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۲۵۹)
یا اس کی طرح جو گزرا ایک بستی پر (ف۵۴۰) اور وہ ڈھئی (مسمار ہوئی) پڑی تھی اپنی چھتوں پر (ف۵۴۱) بولا اسے کیونکر جِلائے گا اللہ اس کی موت کے بعد تو اللہ نے اسے مردہ رکھا سو برس پھر زندہ کردیا، فرمایا تو یہاں کتنا ٹھہرا، عرض کی دن بھر ٹھہرا ہوں گا یا کچھ کم، فرمایا نہیں تجھے سو برس گزر گئے اور اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بو نہ لایا اور اپنے گدھے کو دیکھ کہ جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں اور یہ اس لئے کہ تجھے ہم لوگوں کے واسطے نشانی کریں اور ان ہڈیوں کو دیکھ کیونکر ہم انہیں اٹھان دیتے پھر انہیں گوشت پہناتے ہیں جب یہ معاملہ اس پر ظاہر ہوگیا بولا میں خوب جانتا ہوں کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
أو هل رأيت -أيها الرسول- مثل الذي مرَّ على قرية قد تهدَّمت دورها، وخَوَتْ على عروشها، فقال: كيف يحيي الله هذه القرية بعد موتها؟ فأماته الله مائة عام، ثم ردَّ إليه روحه، وقال له: كم قدر الزمان الذي لبثت ميتًا؟ قال: بقيت يومًا أو بعض يوم، فأخبره بأنه بقي ميتًا مائة عام، وأمره أن ينظر إلى طعامه وشرابه، وكيف حفظهما الله من التغيُّر هذه المدة الطويلة، وأمره أن ينظر إلى حماره كيف أحياه الله بعد أن كان عظامًا متفرقة؟ وقال له: ولنجعلك آية للناس، أي: دلالة ظاهرة على قدرة الله على البعث بعد الموت، وأمره أن ينظر إلى العظام كيف يرفع الله بعضها على بعض، ويصل بعضها ببعض، ثم يكسوها بعد الالتئام لحمًا، ثم يعيد فيها الحياة؟ فلما اتضح له ذلك عِيانًا اعترف بعظمة الله، وأنه على كل شيء قدير، وصار آية للناس.
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰىؕ-قَالَ اَوَ لَمْ تُؤْمِنْؕ-قَالَ بَلٰى وَ لٰكِنْ لِّیَطْمَىٕنَّ قَلْبِیْؕ-قَالَ فَخُذْ اَرْبَعَةً مِّنَ الطَّیْرِ فَصُرْهُنَّ اِلَیْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلٰى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ یَاْتِیْنَكَ سَعْیًاؕ-وَ اعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠(۲۶۰)
اور جب عرض کی ابراہیم نے (ف۵۴۲) اے رب میرے مجھے دکھا دے تو کیونکر مردے جِلائے گا فرمایا کیا تجھے یقین نہیں (ف۵۴۳) عرض کی یقین کیوں نہیں مگر یہ چاہتا ہوں کہ میرے دل کو قرار آجائے (ف۵۴۴) فرمایا تو اچھا، چار پرندے لے کر اپنے ساتھ ہلالے (ف۵۴۵) پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دے پھر انہیں بلا وہ تیرے پاس چلے آئیں گے پاؤں سے دوڑتے (ف۵۴۶) اور جان رکھ کہ اللہ غالب حکمت والا ہے
واذكر -أيها الرسول- طلب إبراهيم من ربه أن يريه كيفية البعث، فقال الله له: أَوَلم تؤمن؟ قال: بلى، ولكن أطلب ذلك لأزداد يقينًا على يقيني، قال: فخذ أربعة من الطير فاضممهن إليك واذبحهن وقطعهن، ثم اجعل على كل جبل منهن جزءًا، ثم نادِهن يأتينك مسرعات. فنادى إبراهيم عليه السلام، فإذا كل جزء يعود إلى موضعه، وإذا بها تأتي مسرعة. واعلم أن الله عزيز لا يغلبه شيء، حكيم في أقواله وأفعاله وشرعه وقدره.
مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱)
ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں (ف۵۴۷) اس دانہ کی طرح جس نے اگائیں سات بالیں (ف۵۴۸) ہر بال میں سو دانے (ف۵۴۹) اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے،
ومِن أعظم ما ينتفع به المؤمنون الإنفاقُ في سبيل الله. ومثل المؤمنين الذين ينفقون أموالهم في سبيل الله كمثل حبة زُرِعتْ في أرض طيبة، فإذا بها قد أخرجت ساقًا تشعب منها سبع شعب، لكل واحدة سنبلة، في كل سنبلة مائة حبة. والله يضاعف الأجر لمن يشاء، بحسب ما يقوم بقلب المنفق من الإيمان والإخلاص التام. وفضل الله واسع، وهو سبحانه عليم بمن يستحقه، مطلع على نيات عباده.
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲)
وہ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں (ف۵۵۰) پھر دیئے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں (ف۵۵۱) ان کا نیگ (انعام) ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم،
الذين يخرجون أموالهم في الجهاد وأنواع الخير، ثم لا يتبعون ما أنفقوا من الخيرات مَنّاً على مَن أعطَوه ولا أذى بقول أو فِعْلٍ يشعره بالتفضل عليه، لهم ثوابهم العظيم عند ربهم، ولا خوف عليهم فيما يستقبلونه من أمر الآخرة، ولا هم يحزنون على شيء فاتهم في هذه الدنيا.
قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًىؕ-وَ اللّٰهُ غَنِیٌّ حَلِیْمٌ(۲۶۳)
اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا (ف۵۵۲) اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو (ف۵۵۳) اور اللہ بے پراہ حلم والا ہے،
كلام طيب وعفو عما بدر مِن السائل مِن إلحافٍ في السؤال، خير من صدقة يتبعها من المتصدق أذى وإساءة. والله غني عن صدقات العباد، حليم لا يعاجلهم بالعقوبة.
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًاؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(۲۶۴)
اے ایمان والوں اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر (ف۵۵۴) اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے، تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے اسے نرا پتھر کر چھوڑا (ف۵۵۵) اپنی کمائی سے کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،
يا من آمنتم بالله واليوم الآخر لا تُذْهِبُوا ثواب ما تتصدقون به بالمنِّ والأذى، فهذا شبيه بالذي يخرج ماله ليراه الناس، فيُثنوا عليه، وهو لا يؤمن بالله ولا يوقن باليوم الآخر، فمثل ذلك مثل حجر أملس عليه تراب هطل عليه مطر غزير فأزاح عنه التراب، فتركه أملس لا شيء عليه، فكذلك هؤلاء المراؤون تضمحلُّ أعمالهم عند الله، ولا يجدون شيئًا من الثواب على ما أنفقوه. والله لا يوفق الكافرين لإصابة الحق في نفقاتهم وغيرها.
وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ وَ تَثْبِیْتًا مِّنْ اَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍۭ بِرَبْوَةٍ اَصَابَهَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ اُكُلَهَا ضِعْفَیْنِۚ-فَاِنْ لَّمْ یُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۲۶۵)
اور ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہنے میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے دل جمانے کو (ف۵۵۶) اس باغ کی سی ہے جو بھوڑ (رتیلی زمین) پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دُونے میوے لایا پھر اگر زور کا مینھ اسے نہ پہنچے تو اوس کافی ہے (ف۵۵۷) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے (ف۵۵۸)
ومثل الذين ينفقون أموالهم طلبًا لرضا الله واعتقادًا راسخًا بصدق وعده، كمثل بستان عظيم بأرض عالية طيبة هطلت عليه أمطار غزيرة، فتضاعفت ثمراته، وإن لم تسقط عليه الأمطار الغزيرة فيكفيه رذاذ المطر ليعطي الثمرة المضاعفة، وكذلك نفقات المخلصين تُقبل عند الله وتُضاعف، قلَّت أم كثُرت، فالله المُطَّلِع على السرائر، البصير بالظواهر والبواطن، يثيب كلا بحسب إخلاصه.
اَیَوَدُّ اَحَدُكُمْ اَنْ تَكُوْنَ لَهٗ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ اَعْنَابٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۙ-لَهٗ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِۙ- وَ اَصَابَهُ الْكِبَرُ وَ لَهٗ ذُرِّیَّةٌ ضُعَفَآءُﳚ -فَاَصَابَهَاۤ اِعْصَارٌ فِیْهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ۠(۲۶۶)
کیا تم میں کوئی اسے پسند رکھے گا (ف۵۵۹) کہ اس کے پاس ایک باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا (ف۵۶۰) جس کے نیچے ندیاں بہتیں اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھلوں سے ہے (ف۵۶۱) اور اسے بڑھاپا آیا (ف۵۶۲) اور اس کے ناتوان بچے ہیں (ف۵۶۳) تو آیا اس پر ایک بگولا جس میں آگ تھی تو جل گیا (ف۵۶۴) ایسا ہی بیان کرتا ہے اللہ تم سے اپنی آیتیں کہ کہیں تم دھیان لگاؤ (ف۵۶۵)
أيرغب الواحد منكم أن يكون له بستان فيه النخيل والأعناب، تجري من تحت أشجارِه المياه العذبة، وله فيه من كل ألوان الثمرات، وقد بلغ الكِبَر، ولا يستطيع أن يغرس مثل هذا الغرس، وله أولاد صغار في حاجة إلى هذا البستان وفي هذه الحالة هبَّت عليه ريح شديدة، فيها نار محرقة فأحرقته؛ وهكذا حال غير المخلصين في نفقاتهم، يأتون يوم القيامة ولا حسنة لهم. وبمثل هذا البيان يبيِّن الله لكم ما ينفعكم؛ كي تتأملوا، فتخلصوا نفقاتكم لله.
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا كَسَبْتُمْ وَ مِمَّاۤ اَخْرَجْنَا لَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ۪-وَ لَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْهُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْهِ اِلَّاۤ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْهِؕ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ(۲۶۷)
اے ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو (ف۵۶۶) اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا (ف۵۶۷) اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے (ف۵۶۸) اور تمہیں ملے تو نہ لوگے جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ اللہ بے پروانہ سراہا گیا ہے۔
يا من آمنتم بي واتبعتم رسلي أنفقوا من الحلال الطيب الذي كسبتموه ومما أخرجنا لكم من الأرض، ولا تقصدوا الرديء منه لتعطوه الفقراء، ولو أُعطِيتموه لم تأخذوه إلا إذا تغاضيتم عما فيه من رداءة ونقص. فكيف ترضون لله ما لا ترضونه لأنفسكم؟ واعلموا أن الله الذي رزقكم غني عن صدقاتكم، مستحق للثناء، محمود في كل حال.
اَلشَّیْطٰنُ یَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ یَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِۚ-وَ اللّٰهُ یَعِدُكُمْ مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَ فَضْلًاؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌۖۙ(۲۶۸)
شیطان تمہیں اندیشہ دلاتا ہے (ف۵۶۹) محتاجی کا اور حکم دیتا ہے بے حیائی کا (ف۵۷۰) اور اللہ تم سے وعدہ فرماتا ہے بخشش اور فضل کا (ف۵۷۱) اور اللہ وسعت و الا علم والا ہے،
هذا البخل واختيار الرديء للصدقة من الشيطان الذي يخوفكم الفقر، ويغريكم بالبخل، ويأمركم بالمعاصي ومخالفة الله تعالى، والله سبحانه وتعالى يعدكم على إنفاقكم غفرانًا لذنوبكم ورزقا واسعا. والله واسع الفضل، عليم بالأعمال والنيَّات.
یُّؤْتِی الْحِكْمَةَ مَنْ یَّشَآءُۚ-وَ مَنْ یُّؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا كَثِیْرًاؕ-وَ مَا یَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۶۹)
اللہ حکمت دیتا ہے (ف۵۷۲) جسے چاہے اور جسے حکمت ملی اسے بہت بھلائی ملی، اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے،
يؤتي الله الإصابة في القول والفعل مَن يشاء من عباده، ومن أنعم الله عليه بذلك فقد أعطاه خيرًا كثيرًا. وما يتذكر هذا وينتفع به إلا أصحاب العقول المستنيرة بنور الله وهدايته.
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗؕ-وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ(۲۷۰)
اور تم جو خرچ کرو (ف۵۷۳) یا منت مانو (ف۵۷۴) اللہ کو اس کی خبر ہے (ف۵۷۵) اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں،
وما أعطيتم من مال أو غيره كثير أو قليل تتصدقون به ابتغاء مرضات الله أو أوجبتم على أنفسكم شيئًا من مال أو غيره، فإن الله يعلمه، وهو المُطَّلِع على نياتكم، وسوف يثيبكم على ذلك. ومَن منع حق الله فهو ظالم، والظالمون ليس لهم أنصار يمنعونهم من عذاب الله.
اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَۚ-وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْؕ-وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ(۲۷۱)
اگر خیرات اعلانیہ دو تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے (ف۵۷۶) اور اسمیں تمہارے کچھ گناہ گھٹیں گے، اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،
إن تظهروا ما تتصدقون به لله فنِعْمَ ما تصدقتم به، وإن تسرُّوا بها، وتعطوها الفقراء فهذا أفضل لكم؛ لأنه أبعد عن الرياء، وفي الصدقة -مع الإخلاص- محو لذنوبكم. والله الذي يعلم دقائق الأمور، لا يخفى عليه شيء من أحوالكم، وسيجازي كلا بعمله.
لَیْسَ عَلَیْكَ هُدٰىهُمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلِاَنْفُسِكُمْؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْنَ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ اللّٰهِؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ یُّوَفَّ اِلَیْكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۲)
انہیں راہ دینا تمہارے ذمہ لازم نہیں، (ف۵۷۷) ہاں اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہتا ہے، اور تم جو اچھی چیز دو تو تمہارا ہی بھلا ہے (ف۵۷۸) اور تمہیں خرچ کرنا مناسب نہیں مگر اللہ کی مرضی چاہنے کے لئے، اور جو مال دو تمہیں پورا ملے گا اور نقصان نہ دیئے جاؤ گے،
لست -أيها الرسول- مسئولا عن توفيق الكافرين للهداية، ولكن الله يشرح صدور مَن يشاء لدينه، ويوفقه له. وما تبذلوا من مال يَعُدْ عليكم نَفْعُه من الله، والمؤمنون لا ينفقون إلا طلبًا لمرضاة الله. وما تنفقوا من مال -مخلصين لله- توفوا ثوابه، ولا تُنْقَصُوا شيئا من ذلك. وفي الآية إثبات صفة الوجه لله تعالى على ما يليق به سبحانه.
لِلْفُقَرَآءِ الَّذِیْنَ اُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ضَرْبًا فِی الْاَرْضِ٘-یَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِۚ-تَعْرِفُهُمْ بِسِیْمٰىهُمْۚ-لَا یَسْــٴَـلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَافًاؕ-وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ۠(۲۷۳)
ان فقیروں کے لئے جو راہ خدا میں روکے گئے (ف۵۷۹) زمین میں چل نہیں سکتے (ف۵۸۰) نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب (ف۵۸۱) تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا (ف۵۸۲) لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑ گڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے،
اجعلوا صدقاتكم لفقراء المسلمين الذين لا يستطيعون السفر؛ طلبًا للرزق لاشتغالهم بالجهاد في سبيل الله، يظنهم مَن لا يعرفهم غير محتاجين إلى الصدقة؛ لتعففهم عن السؤال، تعرفهم بعلاماتهم وآثار الحاجة فيهم، لا يسألون الناس بالكُليَّة، وإن سألوا اضطرارًا لم يُلِحُّوا في السؤال. وما تنفقوا مِن مال في سبيل الله فلا يخفى على الله شيء منه، وسيجزي عليه أوفر الجزاء وأتمَّه يوم القيامة.
اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(ؔ۲۷۴)
وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر (ف۵۸۳) ان کے لئے ان کا نیگ (انعام، حصہ) ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم،
الذين يُخْرجون أموالهم مرضاة لله ليلا ونهارًا مسرِّين ومعلنين، فلهم أجرهم عند ربهم، ولا خوف عليهم فيما يستقبلونه من أمر الآخرة، ولا هم يحزنون على ما فاتهم من حظوظ الدنيا. ذلك التشريع الإلهي الحكيم هو منهاج الإسلام في الإنفاق لما فيه مِن سدِّ حاجة الفقراء في كرامة وعزة، وتطهير مال الأغنياء، وتحقيق التعاون على البر والتقوى؛ ابتغاء وجه الله دون قهر أو إكراه.
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۷۵)
وہ جو سود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر، جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیا ہو (ف۵۸۵) اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے، اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود، تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا، (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے (ف۵۸۷) اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتو ں رہیں گے (ف۵۸۸)
الذين يتعاملون بالربا -وهو الزيادة على رأس المال- لا يقومون في الآخرة من قبورهم إلا كما يقوم الذي يتخبطه الشيطان من الجنون؛ ذلك لأنهم قالوا: إنما البيع مثل الربا، في أن كلا منهما حلال، ويؤدي إلى زيادة المال، فأكذبهم الله، وبيَّن أنه أحل البيع وحرَّم الربا؛ لما في البيع والشراء من نفع للأفراد والجماعات، ولما في الربا من استغلال وضياع وهلاك. فمن بلغه نهي الله عن الربا فارتدع، فله ما مضى قبل أن يبلغه التحريم لا إثم عليه فيه، وأمره إلى الله فيما يستقبل من زمانه، فإن استمرَّ على توبته فالله لا يضيع أجر المحسنين، ومن عاد إلى الربا ففعله بعد بلوغه نهي الله عنه، فقد استوجب العقوبة، وقامت عليه الحجة، ولهذا قال سبحانه: (فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ)
یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ(۲۷۶)
اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو (ف۵۸۹) اور بڑھاتا ہے خیرات کو (ف۵۹۰) اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار،
يذهب الله الربا كله أو يحرم صاحبه بركة ماله، فلا ينتفع به، وينمي الصدقات ويكثرها، ويضاعف الأجر للمتصدقين، ويبارك لهم في أموالهم. والله لا يحب كل مُصِرٍّ على كفره، مُسْتَحِلٍّ أكل الربا، متمادٍ في الإثم والحرام ومعاصي الله.
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۷۷)
بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰة دی ان کا نیگ (انعام) ان کے رب کے پاس ہے، اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو، نہ کچھ غم،
إن الذين صدقوا الله ورسوله، وعملوا الأعمال الطيبة، وأدَّوا الصلاة كما أمر الله ورسوله، وأخرجوا زكاة أموالهم، لهم ثواب عظيم خاص بهم عند ربهم ورازقهم، ولا يلحقهم خوف في آخرتهم، ولا حزن على ما فاتهم من حظوظ دنياهم.
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۲۷۸)
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو (ف۵۹۱)
يا من آمنتم بالله واتبعتم رسوله خافوا الله، واتركوا طلب ما بقي لكم من زيادة على رؤوس أموالكم التي كانت لكم قبل تحريم الربا، إن كنتم محققين إيمانكم قولا وعملا.
فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَاْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۚ-وَ اِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ-لَا تَظْلِمُوْنَ وَ لَا تُظْلَمُوْنَ(۲۷۹)
پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو اللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا (ف۵۹۲) اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہچاؤ (ف۵۹۳) نہ تمہیں نقصان ہو (ف۵۹۴)
فإن لم ترتدعوا عما نهاكم الله عنه فاستيقنوا بحرب من الله ورسوله، وإن رجعتم إلى ربكم وتركتم أَكْلَ الربا فلكم أَخْذُ ما لكم من ديون دون زيادة، لا تَظْلمون أحدًا بأخذ ما زاد على رؤوس أموالكم، ولا يظلمكم أحد بنقص ما أقرضتم.
وَ اِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَیْسَرَةٍؕ-وَ اَنْ تَصَدَّقُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۸۰)
اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک، اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلا ہے اگر جانو(ف۵۹۵)
وإن كان المدين غير قادر على السداد فأمهلوه إلى أن ييسِّر الله له رزقًا فيدفع إليكم مالكم، وإن تتركوا رأس المال كله أو بعضه وتضعوه عن المدين فهو أفضل لكم، إن كنتم تعلمون فَضْلَ ذلك، وأنَّه خير لكم في الدنيا والآخرة.
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan