READ

Surah Al-An'aam

اَلْاَ نْعَام
165 Ayaat    مکیۃ


6:161
قُلْ اِنَّنِیْ هَدٰىنِیْ رَبِّیْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ﳛ دِیْنًا قِیَمًا مِّلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًاۚ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(۱۶۱)
تم فرماؤ بیشک مجھے میرے رب نے سیدھی راہ دکھائی (ف۳۳۸) ٹھیک دین ابراہیم کی ملّت جو ہر باطل سے جُدا تھے، اور مشرک نہ تھے(ف۳۳۹)

{ قُلْ اِنَّنِیْ هَدٰىنِیْ رَبِّیْ:تم فرماؤ، بیشک مجھے میرے رب نے ہدایت فرمائی۔} اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بلاواسطہ رب تعالیٰ نے عقائد، اعمال ہر قسم کی ہدایت دی۔ دوسرے یہ کہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اول سے ہدایت پر تھے ایک آن کے لئے اس سے دور نہ ہوئے۔ جو ایک آن کے لئے بھی حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو ہدایت سے علیحدہ مانے وہ اس آیت کا منکر ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:’’ میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور بہت اچھا ادب سکھایا۔ (جامع صغیر، حرف الہمزۃ، ص۲۵، الحدیث: ۳۱۰)

{ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ:اور (ابراہیم) مشرکوں میں سے نہ تھے۔} اس میں کفارِ قریش کا رد ہے جو گمان کرتے تھے کہ وہ دین ابراہیمی پر ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت ابراہیمعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مشرک و بت پرست نہ تھے تو بت پرستی کرنے والے مشرکین کا یہ دعویٰ کہ وہ ابراہیمی ملت پر ہیں باطل ہے۔

عظمتِ انبیاء:

            اس سے معلوم ہوا کہ پیغمبروں سے کفار کے الزام اٹھانا سنتِ الٰہیہ ہے، جو ان کی عزت و عظمت پر اپنی جان و مال، تحریر، تقریر صرف کرتا ہے وہ اللہ عَزَّوَجَلَّکے نزدیک مقبول ہے۔ رب تعالیٰ نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کفار کا یہ الزام دفع فرمایا کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مَعَاذَاللہ مشرک تھے۔

6:162
قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۶۲)
تم فرماؤ بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب سارے جہان کا

{ وَ مَحْیَایَ:اور میرا جینا۔} یہاں جو فرمایا گیا وہ حقیقتاً ایک مومن زندگی کی عکاسی ہے کہ مسلمان کا جینا، مرنا، اور عبادت و ریاضت سب کچھ اللہ عَزَّوَجَلَّ کیلئے ہونا چاہیے۔ زندگی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کے کاموں میں اور جینے کا مقصد اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دین کی سربلندی ہو۔ یونہی مرنا حالت ِ ایمان میں ہو اور ہوسکے تو کلمۂ حق بلند کرنے کیلئے ہو۔ یونہی عبادت کا شرکِ جلی سے پاک ہونا تو بہرحال ایمانیات میں داخل ہے، عبادت شرک ِ خفی یعنی ریاکاری سے بھی پاک ہو اور خالصتاً اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا و خوشنودی کیلئے ہو۔

6:163
لَا شَرِیْكَ لَهٗۚ-وَ بِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۶۳)
اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف۳۴۰)

{ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ:اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔} اوّلیت یا تو اس اعتبار سے ہے کہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا اسلام اُن کی امت پر مقدم ہوتا ہے (بیضاوی، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۶۳، ۲ / ۴۷۲) یا اس اعتبار سے کہ سیّدِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اوّل مخلوقات ہیں تو ضرور اولُ المسلمین ہوئے۔ (قرطبی، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۶۳، ۴ / ۱۱۳، الجزء السابع)

سب سے پہلے مومن:

            اس سے معلوم ہوا کہ ساری مخلوق میں سب سے پہلے مومن حضور پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔ حضرت جبریل اورمیکائیل عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے پہلے بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ عابد بلکہ نبی تھے۔ اَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ (ترجمہ:کیا میں تمہارا رب نہیں؟)کے جواب میں سب سے پہلے حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بَلٰى (ترجمہ:کیوں نہیں ) فرمایا تھا، (فیض القدیر، حرف الکاف، ۵ / ۶۹، تحت الحدیث: ۶۴۲۴) پھر اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ،پھر دوسرے لوگوں نے۔

6:164
قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ هُوَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍؕ-وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَیْهَاۚ-وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىۚ-ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ(۱۶۴)
تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے (ف۳۴۱) اور جو کوئی کچھ کمائے وہ اسی کے ذمہ ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی (ف۳۴۲) پھر تمہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے (ف۳۴۳) وہ تمہیں بتادے گا جس میں اختلاف کرتے تھے،

{ قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا:تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں۔}شا نِ نزول: کفار نے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہا تھا کہ آپ ہمارے دین میں داخل ہوجائیں اور ہمارے معبودوں کی عبادت کریں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ ولیدبن مغیرہ کہتا تھا کہ میرا راستہ اختیار کرو ،اس میں اگر کچھ گناہ ہے تو میری گردن پر، اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور بتایا گیا کہ وہ راستہ باطل ہے، خدا شناس کس طرح گوارا کرسکتا ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کسی اور کو خدا مانے، نیزیہ بات بھی باطل ہے کہ کسی کا گناہ دوسرا اٹھا سکے بلکہ  ہرشخص جو عمل کرے گا وہ اسی پر ہے ۔

{ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى:اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔}یعنی مجرم گناہ سے بالکل بری ہو جائے اور کسی دوسرے پر اس کے گناہ ڈال دئیے جائیں یہ نہیں ہوسکتا اور یونہی ایک آدمی کے گناہ دوسرے پر بغیر کسی سبب کے ڈال دئیے جائیں یہ بھی نہیں ہوسکتا البتہ جو آدمی گناہ کا طریقہ ایجاد کرے یا دوسرے کو گمراہ کرے یا گناہ کے راستے پر لگائے تو یہ اپنے ان افعال کی وجہ سے پکڑ میں آئے گا اور یہ اِس کے گناہ کی شدت ہوگی کہ اِس کی وجہ سے جتنے لوگوں نے جتنے گناہ کئے اُن سب کے وہ گناہ اِس پہلے آدمی پر ڈال دئیے جائیں۔ حقیقت میں یہ اِس آدمی کے اپنے ہی اعمال کا انجام ہے نہ یہ کہ بلاوجہ دوسروں کے گناہ اِس پر ڈال دئیے گئے اور یہ بات قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:

’’ وَ لَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَهُمْ وَ اَثْقَالًا مَّعَ اَثْقَالِهِمْ ‘‘ (عنکبوت: ۱۳)

ترجمۂکنزُالعِرفان:اور وہ اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور بوجھ اٹھائیں گے۔‘‘

            سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ’’جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگوں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے ان باتوں پر عمل کیا تو بلانے والے کو پیروی کرنے والوں کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا اور ان کے اجر میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی اورجس نے گمراہی کی دعوت دی اور لوگوں نے اس کی پیروی کرتے ہوئے ان باتوں پر عمل کیا تو دعوت دینے والے کو پیروی کرنے والوں کے گناہ کے برابر گناہ ملے گا اور ان کے گناہوں میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی۔ (در منثور، العنکبوت، تحت الآیۃ: ۱۳، ۶ / ۴۵۴)

6:165
وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓىٕفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْؕ-اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ ﳲ وَ اِنَّهٗ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠ (۱۶۵)
اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب کیا (ف۳۴۴) اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی (ف۳۴۵) کہ تمہیں آزمائے (ف۳۴۶) اس چیز میں جو تمہیں عطا کی بیشک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بیشک وہ ضرور بخشنے والا مہربان ہے،

{ وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓىٕفَ الْاَرْضِ:اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب بنایا۔} کیونکہ سیّدِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خاتَمُ النبییّن ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُ مت سب امتوں میں آخری امت ہے، اس لئے ان کو زمین میں پہلوں کا خلیفہ کیا کہ اس کے مالک ہوں اور اس میں تصرف کریں۔ اور فرمایا: ’’اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی‘‘ یعنی شکل و صورت میں ،حسن و جمال میں ،رزق و مال میں ،علم و عقل میں اور قوت و کمال میں ایک کو دوسرے پر بلندی دی اور اس کا مقصد تمہاری آزمائش کرنا ہے کہ کون نعمتوں کے ملنے پر شکر ادا کرتا ہے اور کون ظلم و زیادتی کی راہ پر چلتا ہے؟ کون امتحان میں کامیاب ہوتا ہے اور کون ناکام ہوتا ہے؟

            قرآنِ کریم کی اور آیات میں بھی اس چیز کو بیان کیاگیا ہے ،چنانچہ ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

’’ اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَكُوْۤا اَنْ یَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ ‘‘ (عنکبوت:۲)

ترجمۂکنزُالعِرفان:کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھاہے کہ انہیں صرف اتنی بات پر چھوڑ دیا جائے گا کہ وہ کہتے ہیں ہم’’ ایمان لائے ‘‘ اور انہیں آزمایا نہیں جائے گا؟

          اور ارشاد فرمایا:

’’ وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ‘‘ (بقرہ:۱۵۵)

ترجمۂکنزُالعِرفان: اور ہم ضرورتمہیں کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے آزمائیں گے اور صبر کرنے والوں کوخوشخبری سنا دو۔

اور فرمایا:

’’ كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ-وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةًؕ-وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ‘‘ (الانبیاء:۳۵)

ترجمۂکنزُالعِرفان: ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور ہم برائی اور بھلائی کے ذریعے تمہیں آزماتے ہیں اور ہماری ہی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔

          ارشاد فرمایا :

’’ فَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا٘-ثُمَّ اِذَا خَوَّلْنٰهُ نِعْمَةً مِّنَّاۙ-قَالَ اِنَّمَاۤ اُوْتِیْتُهٗ عَلٰى عِلْمٍؕ-بَلْ هِیَ فِتْنَةٌ وَّ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ ‘‘ (الزمر:۴۹)

ترجمۂکنزُالعِرفان: پھر جب آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے پھر جب اسے ہم اپنے پاس سے کوئی نعمت عطا فرمائیں توکہتا ہے یہ تو مجھے ایک علم کی بدولت ملی ہے (حالانکہ ایسا نہیں ہے) بلکہ وہ تو ایک آزمائش ہے مگر ان میں اکثر لوگ جانتے نہیں۔

          ایک اور مقام پر فرمایا:

’’ اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ‘‘ (کہف:۷)

ترجمۂکنزُالعِرفان: بیشک ہم نے زمین پر موجود چیزوں کو اس کیلئے زینت بنایا تاکہ ہم انہیں آزمائیں کہ ان میں عمل کے اعتبار سے کون اچھا ہے؟

 { اِنَّ رَبَّكَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ:بیشک تمہارا رب بہت جلد عذاب دینے والا ہے۔}یعنی اللہ تعالیٰ فاسق و فاجر اور گنہگار کو بہت جلد سزا دینے والا ہے۔ اس مقام پر ایک اعتراض یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حلیم ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، وہ اپنے نافرمان کو جلدی سزا نہیں دیتا پھر کس طرح فرمایا کہ’’بیشک تمہارا رب بہت جلد عذاب دینے والا ہے۔‘‘ اس کا جواب دیتے ہوئے ابو عبداللہ محمد بن احمد انصاری قرطبی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ ہر وہ کام جویقینا ہونے والا ہے وہ قریب ہی ہے۔ (قرطبی، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۶۵، ۴ / ۱۱۶، الجزء السابع)

            تفسیرِ صاوی میں ہے کہ ’’ سَرِیْعُ الْعِقَابِ ‘‘ کا معنی ہے جب عذاب کا وقت آ جائے تو اس وقت اللہ  تعالیٰ عذاب نازل کرنے میں دیر نہیں فرماتا۔ (صاوی، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۶۵، ۲ / ۶۵۳)

  FONT
  THEME
  TRANSLATION
  • English | Ahmed Ali
  • Urdu | Ahmed Raza Khan
  • Turkish | Ali-Bulaç
  • German | Bubenheim Elyas
  • Chinese | Chineese
  • Spanish | Cortes
  • Dutch | Dutch
  • Portuguese | El-Hayek
  • English | English
  • Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
  • French | French
  • Hausa | Hausa
  • Indonesian | Indonesian-Bahasa
  • Italian | Italian
  • Korean | Korean
  • Malay | Malay
  • Russian | Russian
  • Tamil | Tamil
  • Thai | Thai
  • Farsi | مکارم شیرازی
  TAFSEER
  • العربية | التفسير الميسر
  • العربية | تفسير الجلالين
  • العربية | تفسير السعدي
  • العربية | تفسير ابن كثير
  • العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
  • العربية | تفسير البغوي
  • العربية | تفسير القرطبي
  • العربية | تفسير الطبري
  • English | Arberry
  • English | Yusuf Ali
  • Dutch | Keyzer
  • Dutch | Leemhuis
  • Dutch | Siregar
  • Urdu | Sirat ul Jinan
  HELP

اَلْاَ نْعَام
اَلْاَ نْعَام
  00:00



Download

اَلْاَ نْعَام
اَلْاَ نْعَام
  00:00



Download