READ
Surah al-Ahqaf
اَلْاَحْقَاف
35 Ayaat مکیۃ
46:0
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
( بسم الله الرحمن الرحيم ) بسم الله الباء أداة تخفض ما بعدها مثل من وعن والمتعلق به الباء محذوف لدلالة الكلام عليه تقديره أبدأ بسم الله أو قل بسم الله . وأسقطت الألف من الاسم طلبا للخفة وكثرة استعمالها وطولت الباء قال القتيبي ليكون افتتاح كلام كتاب الله بحرف معظم كان عمر بن عبد العزيز رحمه الله يقول لكتابه طولوا الباء وأظهروا السين وفرجوا بينهما ودوروا الميم . تعظيما لكتاب الله تعالى وقيل لما أسقطوا الألف ردوا طول الألف على الباء ليكون دالا على سقوط الألف ألا ترى أنه لما كتبت الألف في " اقرأ باسم ربك " ( 1 - العلق ) ردت الباء إلى صيغتها ولا تحذف الألف إذا أضيف الاسم إلى غير الله ولا مع غير الباء .والاسم هو المسمى وعينه وذاته قال الله تعالى : " إنا نبشرك بغلام اسمه يحيى " ( 7 - مريم ) أخبر أن اسمه يحيى ثم نادى الاسم فقال : يا يحيى " وقال : ما تعبدون من دونه إلا أسماء سميتموها " ( 40 - يوسف ) وأراد الأشخاص المعبودة لأنهم كانوا يعبدون المسميات وقال : سبح اسم ربك " ( 1 - الأعلى ) ، وتبارك اسم ربك " ثم يقال للتسمية أيضا اسم فاستعماله في التسمية أكثر من المسمى فإن قيل ما معنى التسمية من الله لنفسه؟ قيل هو تعليم للعباد كيف يفتتحون القراءة .واختلفوا في اشتقاقه قال المبرد من البصريين هو مشتق من السمو وهو العلو فكأنه علا على معناه وظهر عليه وصار معناه تحته وقال ثعلب من الكوفيين : هو من الوسم والسمة وهي العلامة وكأنه علامة لمعناه والأول أصح لأنه يصغر على السمي ولو كان من السمة لكان يصغر على الوسيم كما يقال في الوعد وعيد ويقال في تصريفه سميت ولو كان من الوسم لقيل وسمت . قوله تعالى " الله " قال الخليل وجماعة هو اسم علم خاص لله عز وجل لا اشتقاق له كأسماء الأعلام للعباد مثل زيد وعمرو . وقال جماعة هو مشتق ثم اختلفوا في اشتقاقه فقيل من أله إلاهة أي عبد عبادة وقرأ ابن عباس رضي الله عنهما " ويذرك وآلهتك " ( 127 - الأعراف ) أي عبادتك - معناه أنه مستحق للعبادة دون غيره وقيل أصله إله قال الله عز وجل " وما كان معه من إله إذا لذهب كل إله بما خلق " ( 91 - المؤمنون ) قال المبرد : هو من قول العرب ألهت إلى فلان أي سكنت إليه قال الشاعرألهت إليها والحوادث جمةفكأن الخلق يسكنون إليه ويطمئنون بذكره ويقال ألهت إليه أي فزعت إليه قال الشاعرألهت إليها والركائب وقفوقيل أصل الإله " ولاه " فأبدلت الواو بالهمزة مثل وشاح وإشاح اشتقاقه من الوله لأن العباد يولهون إليه أي يفزعون إليه في الشدائد ويلجئون إليه في الحوائج كما يوله كل طفل إلى أمه وقيل هو من الوله وهو ذهاب العقل لفقد من يعز عليك .قوله ( الرحمن الرحيم ) قال ابن عباس رضي الله عنهما هما اسمان رقيقان أحدهما أرق من الآخر . واختلفوا فيهما منهم من قال هما بمعنى واحد مثل ندمان ونديم ومعناهما ذو الرحمة وذكر أحدهما بعد الآخر تطميعا لقلوب الراغبين . وقال المبرد : هو إنعام بعد إنعام وتفضل بعد تفضل ومنهم من فرق بينهما فقال الرحمن بمعنى العموم والرحيم بمعنى الخصوص . فالرحمن بمعنى الرزاق في الدنيا وهو على العموم لكافة الخلق . والرحيم بمعنى المعافي في الآخرة والعفو في الآخرة للمؤمنين على الخصوص ولذلك قيل في الدعاء يا رحمن الدنيا ورحيم الآخرة فالرحمن من تصل رحمته إلى الخلق على العموم والرحيم من تصل رحمته إليهم على الخصوص ولذلك يدعى غير الله رحيما ولا يدعى غير الله رحمن . فالرحمن عام المعنى خاص اللفظ والرحيم عام اللفظ خاص المعنى والرحمة إرادة الله تعالى الخير لأهله . وقيل هي ترك عقوبة من يستحقها وإسداء الخير إلى من لا يستحق فهي على الأول صفة ذات وعلى الثاني صفة ( فعل ) .واختلفوا في آية التسمية فذهب قراء المدينة والبصرة وفقهاء الكوفة إلى أنها ليست من فاتحة الكتاب ولا من غيرها من السور والافتتاح بها للتيمن والتبرك . وذهب قراء مكة والكوفة وأكثر فقهاء الحجاز إلى أنها من الفاتحة وليست من سائر السور وأنها كتبت للفصل وذهب جماعة إلى أنها من الفاتحة ومن كل سورة إلا سورة التوبة وهو قول الثوري وابن المبارك والشافعي لأنها كتبت في المصحف بخط سائر القرآن .واتفقوا على أن الفاتحة سبع آيات فالآية الأولى عند من يعدها من الفاتحة ( بسم الله الرحمن الرحيم ) وابتداء الآية الأخيرة ( صراط الذين ) ومن لم يعدها من الفاتحة قال ابتداؤها " الحمد لله رب العالمين " وابتداء الآية الأخيرة " غير المغضوب عليهم " واحتج من جعلها من الفاتحة ومن السور بأنها كتبت في المصحف بخط القرآن وبما أخبرنا عبد الوهاب بن محمد الكسائي أنا أبو محمد عبد العزيز بن أحمد الخلال ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم أنا الربيع بن سليمان أنا الشافعي أنا عبد المجيد عن ابن جريج قال أخبرني أبي عن سعيد بن جبير ( قال ) " ولقد آتيناك سبعا من المثاني والقرآن العظيم " ( 87 - الحجر ) هي أم القرآن قال أبي وقرأها علي سعيد بن جبير حتى ختمها ثم قال : بسم الله الرحمن الرحيم " الآية السابعة قال سعيد : قرأتها على ابن عباس كما قرأتها عليك ثم قال بسم الله الرحمن الرحيم الآية السابعة ، قال ابن عباس : فذخرها لكم فما أخرجها لأحد قبلكم .
تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ(۲)
یہ کتاب (ف۲) اتارنا ہے اللہ عزت و حکمت والے کی طرف سے،
مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ اَجَلٍ مُّسَمًّىؕ-وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا عَمَّاۤ اُنْذِرُوْا مُعْرِضُوْنَ(۳)
ہم نے نہ بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے مگر حق کے ساتھ (ف۳) اور ایک مقرر میعاد پر (ف۴) اور کافر اس چیز سے کہ ڈرائے گئے (ف۵) منہ پھیرے ہیں (ف۶)
قُلْ اَرَءَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَرُوْنِیْ مَا ذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِی السَّمٰوٰتِؕ-اِیْتُوْنِیْ بِكِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ هٰذَاۤ اَوْ اَثٰرَةٍ مِّنْ عِلْمٍ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۴)
تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۷) مجھے دکھاؤ انہوں نے زمین کا کون سا ذرہ بنایا یا آسمان میں ان کا کوئی حصہ ہے، میرے پاس لاؤ اس سے پہلی کوئی کتاب (ف۸) یا کچھ بچا کھچا علم (ف۹) اگر تم سچے ہو (ف۱۰)
وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَهٗۤ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ وَ هُمْ عَنْ دُعَآىٕهِمْ غٰفِلُوْنَ(۵)
اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اللہ کے سوا ایسوں کو پوجے (ف۱۱) جو قیامت تک اس کی نہ سنیں اور انہیں ان کی پوجا کی خبر تک نہیں (ف۱۲)
وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوْا لَهُمْ اَعْدَآءً وَّ كَانُوْا بِعِبَادَتِهِمْ كٰفِرِیْنَ(۶)
اور جب لوگوں کا حشر ہوگا وہ ان کے دشمن ہوں گے (ف۱۳) اور ان سے منکر ہوجائیں گے (ف۱۴)
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْۙ-هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌؕ(۷)
اور جب ان پر (ف۱۵) پڑھی جائیں ہماری روشن آیتیں تو کافر اپنے پاس آئے ہوئے حق کو (ف۱۶) کہتے ہیں یہ کھلا جادو ہے (ف۱۷)
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰىهُؕ-قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُهٗ فَلَا تَمْلِكُوْنَ لِیْ مِنَ اللّٰهِ شَیْــٴًـاؕ-هُوَ اَعْلَمُ بِمَا تُفِیْضُوْنَ فِیْهِؕ-كَفٰى بِهٖ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْؕ-وَ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(۸)
کیا کہتے ہیں انہوں نے اسے جی سے بنایا (ف۱۸) تم فرماؤ اگر میں نے اسے جی سے بنالیا ہوگا تو تم اللہ کے سامنے میرا کچھ اختیار نہیں رکھتے (ف۱۹) وہ خوب جانتا ہے جن باتوں میں تم مشغول ہو (ف۲۰) اور وہ کافی ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہ، اور وہی بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۱)
قُلْ مَا كُنْتُ بِدْعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَ مَاۤ اَدْرِیْ مَا یُفْعَلُ بِیْ وَ لَا بِكُمْؕ-اِنْ اَتَّبِـعُ اِلَّا مَا یُوْحٰۤى اِلَیَّ وَ مَاۤ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ(۹)
تم فرماؤ میں کوئی انوکھا رسول نہیں (ف۲۲) اور میں نہیں جانتا میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا (ف۲۳) میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی ہوتی ہے (ف۲۴) اور میں نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا،
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ وَ كَفَرْتُمْ بِهٖ وَ شَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْۢ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ عَلٰى مِثْلِهٖ فَاٰمَنَ وَ اسْتَكْبَرْتُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۠(۱۰)
تم فرماؤ بھلا دیکھو تو اگر وہ قرآن اللہ کے پاس سے ہو اور تم نے اس کا انکار کیا اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ (ف۲۵) اس پر گواہی دے چکا (ف۲۶) تو وہ ایمان لایا اور تم نے تکبر کیا (ف۲۷) بیشک اللہ راہ نہیں دیتا ظالموں کو،
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَوْ كَانَ خَیْرًا مَّا سَبَقُوْنَاۤ اِلَیْهِؕ-وَ اِذْ لَمْ یَهْتَدُوْا بِهٖ فَسَیَقُوْلُوْنَ هٰذَاۤ اِفْكٌ قَدِیْمٌ(۱۱)
اور کافروں نے مسلمانوں کو کہا اگر اس میں (ف۲۸) کچھ بھلائی ہو تو یہ (ف۲۹) ہم سے آگے اس تک نہ پہنچ جاتے (ف۳۰) اور جب انہیں اس کی ہدایت نہ ہوئی تو اب (ف۳۱) کہیں گے کہ یہ پرانا بہتان ہے،
وَ مِنْ قَبْلِهٖ كِتٰبُ مُوْسٰۤى اِمَامًا وَّ رَحْمَةًؕ-وَ هٰذَا كِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ لِّسَانًا عَرَبِیًّا لِّیُنْذِرَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ﳓ وَ بُشْرٰى لِلْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۲)
اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (ف۳۲) سے پیشوا اور مہربانی، اور یہ کتاب ہے تصدیق فرماتی (ف۳۳) عربی زبان میں کہ ظالموں کو ڈر سنائے، اور نیکوں کو بشارت،
اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚ(۱۳)
بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر ثابت قدم رہے (ف۳۴) نہ ان پر خوف (ف۳۵) نہ ان کو غم (ف۳۶)
اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۴)
وہ جنت والے ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے ان کے اعمال کا انعام،
وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ اِحْسٰنًاؕ-حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ كُرْهًا وَّ وَضَعَتْهُ كُرْهًاؕ-وَ حَمْلُهٗ وَ فِصٰلُهٗ ثَلٰثُوْنَ شَهْرًاؕ-حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ بَلَغَ اَرْبَعِیْنَ سَنَةًۙ-قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِیْۤ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰى وَالِدَیَّ وَ اَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىهُ وَ اَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ ﱂاِنِّیْ تُبْتُ اِلَیْكَ وَ اِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۵)
اور ہم نے آدمی کو حکم کیا اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے، ا س کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنا اس کو تکلیف سے، اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہے (ف۳۷) یہاں تک کہ جب اپنے زور کو پہنچا (ف۳۸) اور چالیس برس کا ہوا (ف۳۹) عرض کی اے میرے رب! میرے دل میں ڈال کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی (ف۴۰) اور میں وہ کام کروں جو تجھے پسند آئے (ف۴۱) اور میرے لیے میری اولاد میں صلاح (نیکی) رکھ (ف۴۲) میں تیری طرف رجوع لایا (ف۴۳) اور میں مسلمان ہوں (ف۴۴)
اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ نَتَقَبَّلُ عَنْهُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَ نَتَجَاوَزُ عَنْ سَیِّاٰتِهِمْ فِیْۤ اَصْحٰبِ الْجَنَّةِؕ-وَعْدَ الصِّدْقِ الَّذِیْ كَانُوْا یُوْعَدُوْنَ(۱۶)
یہ ہیں وہ جن کی نیکیاں ہم قبول فرمائیں گے (ف۴۵) اور ان کی تقصیروں سے درگزر فرمائیں گے جنت والوں میں، سچا وعدہ جو انہیں دیا جاتا تھا (ف۴۶)
وَ الَّذِیْ قَالَ لِوَالِدَیْهِ اُفٍّ لَّكُمَاۤ اَتَعِدٰنِنِیْۤ اَنْ اُخْرَ جَ وَ قَدْ خَلَتِ الْقُرُوْنُ مِنْ قَبْلِیْۚ-وَ هُمَا یَسْتَغِیْثٰنِ اللّٰهَ وَیْلَكَ اٰمِنْ ﳓ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ ۚۖ-فَیَقُوْلُ مَا هٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ(۱۷)
اور وہ جس نے اپنے ماں باپ سے کہا (ف۴۷) اُف تم سے دل پک گیا (بیزار ہے) کیا مجھے یہ وعدہ دیتے ہو کہ پھر زندہ کیا جاؤں گا حالانکہ مجھ پر سے پہلے سنگتیں گزر چکیں (ف۴۸) اور وہ دونوں (ف۴۹) اللہ سے فریاد کرتے ہیں تیری خرابی ہو ایمان لا، بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے (ف۵۰) تو کہتا ہے یہ تو نہیں مگر اگلوں کی کہانیاں
اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْهِمُ الْقَوْلُ فِیْۤ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِمْ مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِؕ-اِنَّهُمْ كَانُوْا خٰسِرِیْنَ(۱۸)
یہ وہ ہیں جن پر بات ثابت ہوچکی (ف۵۱) ان گروہوں میں جو ان سے پلے گزرے جن اور آدمی، بیشک وہ زیاں کار تھے،
وَ لِكُلٍّ دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوْاۚ-وَ لِیُوَفِّیَهُمْ اَعْمَالَهُمْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ(۱۹)
اور ہر ایک کے لیے (ف۵۲) اپنے اپنے عمل کے درجے ہیں (ف۵۳) اور تاکہ اللہ ان کے کام انہیں پورے بھردے (ف۵۴)
وَ یَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا عَلَى النَّارِؕ-اَذْهَبْتُمْ طَیِّبٰتِكُمْ فِیْ حَیَاتِكُمُ الدُّنْیَا وَ اسْتَمْتَعْتُمْ بِهَاۚ-فَالْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُوْنِ بِمَا كُنْتُمْ تَسْتَكْبِرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِمَا كُنْتُمْ تَفْسُقُوْنَ۠(۲۰)
اور ان پر ظلم نہ ہوگا، اور جس دن کافر آگ پر پیش کیے جائیں گے، ان سے فرمایا جائے گا تم اپنے حصہ کی پاک چیزیں اپنی دنیا ہی کی زندگی میں فنا کرچکے اور انہیں برت چکے (ف۵۵) تو آج تمہیں ذلت کا عذاب بدلہ دیا جائے گا سزا اس کی کہ تم زمین میں ناحق تکبر کرتے تھے اور سزا اس کی کہ حکم عدولی کرتے تھے (ف۵۶)
وَ اذْكُرْ اَخَا عَادٍؕ-اِذْ اَنْذَرَ قَوْمَهٗ بِالْاَحْقَافِ وَ قَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِنْۢ بَیْنِ یَدَیْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖۤ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَؕ-اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ(۲۱)
اور یاد کرو عاد کے ہم قوم (ف۵۷) کو جب اس نے ان کو سرزمینِ احقاف میں ڈرایا (ف۵۸) اور بیشک اس سے پہلے ڈر سنانے والے گزر چکے اور اس کے بعد آئے کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پُوجو، بیشک مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے،
قَالُوْۤا اَجِئْتَنَا لِتَاْفِكَنَا عَنْ اٰلِهَتِنَاۚ-فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(۲۲)
بولے کیا تم اس لیے آئے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دو، تو ہم پر لاؤ (ف۵۹) جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر تم سچے ہو، (ف۶۰)
قَالَ اِنَّمَا الْعِلْمُ عِنْدَ اللّٰهِ ﳲ وَ اُبَلِّغُكُمْ مَّاۤ اُرْسِلْتُ بِهٖ وَ لٰكِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُوْنَ(۲۳)
اس نے فرمایا (ف۶۱) اس کی خبر تو اللہ ہی کے پاس ہے (ف۶۲) میں تو تمہیں اپنے رب کے پیام پہنچاتا ہوں ہاں میری دانست میں تم نرے جاہل لوگ ہو (ف۶۳)
فَلَمَّا رَاَوْهُ عَارِضًا مُّسْتَقْبِلَ اَوْدِیَتِهِمْۙ-قَالُوْا هٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَاؕ-بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهٖؕ-رِیْحٌ فِیْهَا عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ(۲۴)
پھر جب انہوں نے عذاب کو دیکھا بادل کی طرح آسمان کے کنارے میں پھیلا ہوا ان کی وادیوں کی طرف آتا (ف۶۴) بولے یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا (ف۶۵) بلکہ یہ تو وہ ہے جس کی تم جلدی مچاتے تھے، ایک آندھی ہے جس میں دردناک عذاب،
تُدَمِّرُ كُلَّ شَیْءٍۭ بِاَمْرِ رَبِّهَا فَاَصْبَحُوْا لَا یُرٰۤى اِلَّا مَسٰكِنُهُمْؕ-كَذٰلِكَ نَجْزِی الْقَوْمَ الْمُجْرِمِیْنَ(۲۵)
ہر چیز کو تباہ کر ڈالتی ہے اپنے رب کے حکم سے (ف۶۶) تو صبح رہ گئے کہ نظر نہ آتے تھے مگر ان کے سُونے مکان، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں مجرموں کو،
وَ لَقَدْ مَكَّنّٰهُمْ فِیْمَاۤ اِنْ مَّكَّنّٰكُمْ فِیْهِ وَ جَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَّ اَبْصَارًا وَّ اَفْـٕدَةً ﳲ فَمَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُهُمْ وَ لَاۤ اَفْـٕدَتُهُمْ مِّنْ شَیْءٍ اِذْ كَانُوْا یَجْحَدُوْنَۙ-بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠(۲۶)
اور بیشک ہم نے انہیں وہ مقدور دیے تھے جو تم کو نہ دیے (ف۶۷) اور ان کے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے (ف۶۸) تو ان کے کام کان اور آنکھیں اور دل کچھ کام نہ آئے جبکہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انہیں گھیرلیا اس عذاب نے جس کی ہنسی بناتے تھے،
وَ لَقَدْ اَهْلَكْنَا مَا حَوْلَكُمْ مِّنَ الْقُرٰى وَ صَرَّفْنَا الْاٰیٰتِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ(۲۷)
اور بیشک ہم نے ہلاک کردیں (ف۶۹) تمہارے آس پاس کی بستیاں (ف۷۰) اور طرح طرح کی نشانیاں لائے کہ وہ باز آئیں (ف۷۱)
فَلَوْ لَا نَصَرَهُمُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ قُرْبَانًا اٰلِهَةًؕ-بَلْ ضَلُّوْا عَنْهُمْۚ-وَ ذٰلِكَ اِفْكُهُمْ وَ مَا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ(۲۸)
تو کیوں نہ مدد کی ان کی (ف۷۲) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا قرب حاصل کرنے کو خدا ٹھہرا رکھا تھا (ف۷۳) بلکہ وہ ان سے گم گئے (ف۷۴) اور یہ ان کا بہتان و افتراء ہے (ف۷۵)
وَ اِذْ صَرَفْنَاۤ اِلَیْكَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَۚ-فَلَمَّا حَضَرُوْهُ قَالُوْۤا اَنْصِتُوْاۚ-فَلَمَّا قُضِیَ وَ لَّوْا اِلٰى قَوْمِهِمْ مُّنْذِرِیْنَ(۲۹)
اور جبکہ ہم نے تمہاری طرف کتنے جن پھیرے (ف۷۶) کان لگا کر قرآن سنتے، پھر جب وہاں حاضر ہوئے آپس میں بولے خاموش رہو (ف۷۷) پھر جب پڑھنا ہوچکا اپنی قوم کی طرف ڈر سناتے پلٹے (ف۷۸)
قَالُوْا یٰقَوْمَنَاۤ اِنَّا سَمِعْنَا كِتٰبًا اُنْزِلَ مِنْۢ بَعْدِ مُوْسٰى مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ یَهْدِیْۤ اِلَى الْحَقِّ وَ اِلٰى طَرِیْقٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۳۰)
بولے اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سنی (ف۷۹) کہ موسیٰ کے بعد اتاری گئی (ف۸۰) اگلی کتابوں کی تصدیق فرمائی حق اور سیدھی راہ دکھائی،
یٰقَوْمَنَاۤ اَجِیْبُوْا دَاعِیَ اللّٰهِ وَ اٰمِنُوْا بِهٖ یَغْفِرْ لَكُمْ مِّنْ ذُنُوْبِكُمْ وَ یُجِرْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ(۳۱)
اے ہماری قوم! اللہ کے منادی (ف۸۱) کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ کہ وہ تمہارے کچھ گناہ بخش دے (ف۸۲) اور تمہیں دردناک عذاب سے بچالے،
وَ مَنْ لَّا یُجِبْ دَاعِیَ اللّٰهِ فَلَیْسَ بِمُعْجِزٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَیْسَ لَهٗ مِنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءُؕ-اُولٰٓىٕكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۳۲)
اور جو اللہ کے منادی کی بات نہ مانے وہ زمین میں قابو سے نکل کر جانے والا نہیں (ف۸۳) اور اللہ کے سامنے اس کا کوئی مددگار نہیں (ف۸۴) وہ (ف۸۵) کھلی گمراہی میں ہیں،
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ لَمْ یَعْیَ بِخَلْقِهِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰۤى اَنْ یُّحْیَِۧ الْمَوْتٰىؕ-بَلٰۤى اِنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ(۳۳)
کیا انہوں نے (ف۸۶) نہ جانا کہ وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین بنائے اور ان کے بنانے میں نہ تھکا قادر ہے کہ مردے جِلائے، کیوں نہیں بیشک وہ سب کچھ کرسکتا ہے،
وَ یَوْمَ یُعْرَضُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا عَلَى النَّارِؕ-اَلَیْسَ هٰذَا بِالْحَقِّؕ-قَالُوْا بَلٰى وَ رَبِّنَاؕ-قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ(۳۴)
اور جس دن کافر آگ پر پیش کیے جائیں گے، ان سے فرمایا جائے گا کیا یہ حق نہیں کہیں گے کیوں نہیں ہمارے رب کی قسم، فرمایا جائے گا تو عذاب چکھو بدلہ اپنے کفر کا (ف۸۷)
فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَ لَا تَسْتَعْجِلْ لَّهُمْؕ-كَاَنَّهُمْ یَوْمَ یَرَوْنَ مَا یُوْعَدُوْنَۙ-لَمْ یَلْبَثُوْۤا اِلَّا سَاعَةً مِّنْ نَّهَارٍؕ-بَلٰغٌۚ-فَهَلْ یُهْلَكُ اِلَّا الْقَوْمُ الْفٰسِقُوْنَ۠(۳۵)
تو تم صبر کرو جیسا ہمت والے رسولوں نے صبر کیا (ف۸۸) اور ان کے لیے جلدی نہ کرو (ف۸۹) گویا وہ جس دن دیکھیں گے (ف۹۰) جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۹۱) دنیا میں نہ ٹھہرے تھے مگر دن کی ایک گھڑی بھر یہ پہنچانا ہے (ف۹۲) تو کون ہلاک کیے جائیں گے مگر بے حکم لوگ (ف۹۳)
- English | Ahmed Ali
- Urdu | Ahmed Raza Khan
- Turkish | Ali-Bulaç
- German | Bubenheim Elyas
- Chinese | Chineese
- Spanish | Cortes
- Dutch | Dutch
- Portuguese | El-Hayek
- English | English
- Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
- French | French
- Hausa | Hausa
- Indonesian | Indonesian-Bahasa
- Italian | Italian
- Korean | Korean
- Malay | Malay
- Russian | Russian
- Tamil | Tamil
- Thai | Thai
- Farsi | مکارم شیرازی
- العربية | التفسير الميسر
- العربية | تفسير الجلالين
- العربية | تفسير السعدي
- العربية | تفسير ابن كثير
- العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
- العربية | تفسير البغوي
- العربية | تفسير القرطبي
- العربية | تفسير الطبري
- English | Arberry
- English | Yusuf Ali
- Dutch | Keyzer
- Dutch | Leemhuis
- Dutch | Siregar
- Urdu | Sirat ul Jinan