READ

Surah Al-Aa'raaf

اَلْاَعْرَاف
206 Ayaat    مکیۃ


7:121
قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۲۱)
بولے ہم ایمان لائے جہان کے رب پر،

«قالوا آمنا برب العالمين».
7:122
رَبِّ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ(۱۲۲)
جو رب ہے موسیٰ اور ہارون کا،

«رب موسى وهارون» لعلمهم بأن ما شهدوه من العصا لا يتأتى بالسحر.
7:123
قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِهٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْۚ-اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِی الْمَدِیْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَاۤ اَهْلَهَاۚ-فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ(۱۲۳)
فرعون بولا تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، یہ تو بڑا جعل (فریب) ہے جو تم سب نے (ف۲۱۸) شہر میں پھیلایا ہے کہ شہر والوں کو اس سے نکال دو (ف۲۱۹) تو اب جان جاؤ گے (ف۲۲۰)

«قال فرعون أآمنتم» بتحقيق الهمزتين وإبدال الثانية ألفا «به» بموسى «قبل أن آذن» «لكم إنَّ هذا» الذي صنعتموه «لمكر مكرتموه في المدينة لتخرجوا منها أهلها فسوف تعلمون» ما ينالكم مني.
7:124
لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ(۱۲۴)
قسم ہے کہ میں تمہارے ایک طرف کہ ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا پھر تم سب کو سُو لی دوں گا (ف۲۲۱)

«لأقطعنَّ أيديكم وأرجلكم من خلاف» أي يد كل واحد اليمنى ورجله اليسرى «ثم لأصلِّبنَّكم أجمعين».
7:125
قَالُوْۤا اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ(۱۲۵)
بولے ہم اپنے رب کی طرف پھرنے والے ہیں (ف۲۲۲)

«قالوا إنا إلى ربِّنا» بعد موتنا بأي وجه كان «منقلبون» راجعون في الآخرة.
7:126
وَ مَا تَنْقِمُ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتْنَاؕ-رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ۠(۱۲۶)
اور تجھے ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لائے جب وہ ہمارے پاس آئیں، اے رب ہمارے! ہم پر صبر انڈیل دے (ف۲۲۳) اور ہمیں مسلمان اٹھا (ف۲۲۴)

«وما تنقم» تنكر «منا إلا أن آمنَّا بآيات ربِّنا لما جاءتنا ربنا أفرغ علينا صبرا» عند فعل ما توعدنا به لئلا نرجع كفارا «وتوفنا مسلمين».
7:127
وَ قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اَتَذَرُ مُوْسٰى وَ قَوْمَهٗ لِیُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَ یَذَرَكَ وَ اٰلِهَتَكَؕ-قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبْنَآءَهُمْ وَ نَسْتَحْیٖ نِسَآءَهُمْۚ-وَ اِنَّا فَوْقَهُمْ قٰهِرُوْنَ(۱۲۷)
اور قوم فرعون کے سردار بولے کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو اس لیے چھوڑ تا ہے کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں (ف۲۲۵) اور موسیٰ تجھے اور تیرے ٹھہرائے ہوئے معبودوں کو چھوڑدے (ف۲۲۶) بولا اب ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی بیٹیاں زندہ رکھیں گے اور ہم بیشک ان پر غالب ہیں (ف۲۲۷)

«وقال الملأ من قوم فرعون» له «أتذر» تترك «موسى وقومه ليفسدوا في الأرض» بالدعاء إلى مخالفتك «ويذرك وآلهتك» وكان صنع لهم أصناما صغارا يعبدونها وقال أنا ربُّكم وربها ولذا قال أنا ربكم الأعلى «قال سنُقَتِّل» بالتشديد والتخفيف «أبناءهم» المولودين «ونستحي» نستبقي «نساءهم» كفعلنا بهم من قبل «وإنا فوقهم قاهرون» قادرون ففعلوا بهم ذلك فشكا بنو إسرائيل.
7:128
قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهِ اسْتَعِیْنُوْا بِاللّٰهِ وَ اصْبِرُوْاۚ-اِنَّ الْاَرْضَ لِلّٰهِ ﳜ یُوْرِثُهَا مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ(۱۲۸)
موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ کی مدد چاہو (ف۲۲۸) اور صبر کرو (ف۲۲۹) بیشک زمین کا مالک اللہ ہے (ف۲۳۰) اپنے بندوں میں جسے چاہے وارث بنائے (ف۲۳۱) اور آخر میدان پرہیزگاروں کے ہاتھ ہے (ف۲۳۲)

«قال موسى لقومه استعينوا بالله واصبروا» على أذاهم «إنَّ الأرض لله يورثها» يعطيها «من يشاء من عباده والعاقبة» المحمودة «للمتقين» الله.
7:129
قَالُوْۤا اُوْذِیْنَا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَاْتِیَنَا وَ مِنْۢ بَعْدِ مَا جِئْتَنَاؕ-قَالَ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ یُّهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَ یَسْتَخْلِفَكُمْ فِی الْاَرْضِ فَیَنْظُرَ كَیْفَ تَعْمَلُوْنَ۠(۱۲۹)
بولے ہم ستائے گئے آپ کے آنے سے پہلے (ف۲۳۳) اور آپ کے تشریف لانے کے بعد (ف۲۳۴) کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کرے اور اس کی جگہ زمین کا مالک تمہیں بنائے پھر دیکھے کیسے کام کرتے ہو (ف۲۳۵)

«قالوا أوذينا من قبل أن تأتينا ومن بعد ما جئتنا قال عسى ربُّكم أن يهلك عدوكم ويستخلفكم في الأرض فينظر كيف تعملون» فيها.
7:130
وَ لَقَدْ اَخَذْنَاۤ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِیْنَ وَ نَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ(۱۳۰)
اور بیشک ہم نے فرعون والوں کو برسوں کے قحط اور پھلوں کے گھٹانے سے پکڑا (ف۲۳۶) کہ کہیں وہ نصیحت مانیں (ف۲۳۷)

«ولقد أخذنا آل فرعون بالسِّنين» بالقحط «ونقص من الثمرات لعلهم يذكرون» يتعظون فيؤمنون.
7:131
فَاِذَا جَآءَتْهُمُ الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا هٰذِهٖۚ-وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗؕ-اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓىٕرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۱۳۱)
تو جب انہیں بھلائی ملتی (ف۲۳۸) کہتے یہ ہمارے لیے ہے (ف۲۳۹) اور جب برائی پہنچتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھ والوں سے بدشگونی لیتے (ف۲۴۰) سن لو ان کے نصیبہ کی شامت تو اللہ کے یہاں ہے (ف۲۴۱) لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں،

«فإذا جاءتهم الحسنة» الخصب والغنى «قالوا لنا هذه» أي نستحقها ولم يشكروا عليها «وإن تصبهم سيئة» جدب وبلاء «يَطَّيَّروا» يتشاءموا «بموسى ومن معه» من المؤمنين «ألا إنما طائرهم» شؤمهم «عند الله» يأتيهم به «ولكن أكثرهم لا يعلمون» أنَّ ما يصيبهم من عنده.
7:132
وَ قَالُوْا مَهْمَا تَاْتِنَا بِهٖ مِنْ اٰیَةٍ لِّتَسْحَرَنَا بِهَاۙ-فَمَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ(۱۳۲)
اور بولے تم کیسی بھی نشانی لے کر ہمارے پاس آؤ کہ ہم پر اس سے جادو کرو ہم کسی طرح تم پر ایمان لانے والے نہیں (ف۲۴۲)

«وقالوا» لموسى «مهما تأتنا به من آية لتسحرنا بها فما نحن لك بمؤمنين» فدعا عليهم.
7:133
فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ- فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ(۱۳۳)
تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان (ف۲۴۳) اور ٹڈی اور گھن (یا کلنی یا جوئیں) اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں (ف۲۴۴) تو انہوں نے تکبر کیا (ف۲۴۵) اور وہ مجرم قوم تھی

«فأرسلنا عليهم الطُّوفان» وهو ماء دخل بيوتهم ووصل إلى حلوق الجالسين سبعة أيام «والجراد» فأكل زرعهم وثمارهم، كذلك «والقمَّل» السوس أو نوع من القراد، فتتبع ما تركه الجراد «والضفادع» فملأت بيوتهم وطعامهم «والدم» في مياههم «آياتِ مفصَّلاتِ» مبينات «فاستكبروا» عن الإيمان بها «وكانوا قوما مجرمين».
7:134
وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوْا یٰمُوْسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَۚ-لَىٕنْ كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَ لَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَۚ(۱۳۴)
اور جب ان پر عذاب پڑتا کہتے اے موسیٰ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو اس عہد کے سبب جو اس کا تمہارے پاس ہے (ف۲۴۶) بیشک اگر تم ہم پر عذاب اٹھادو گے تو ہم ضرور تم پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ کردیں گے،

«ولما وقع عليهم الرجز» العذاب «قالوا يا موسى ادع لنا ربَّك بما عهد عندك» من كشف العذاب عنا إن آمنا «لئن» لام قسم «كشفت عنا الرجز لنؤمنن لك ولنرسلنَّ معك بني إسرائيل».
7:135
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ اِلٰۤى اَجَلٍ هُمْ بٰلِغُوْهُ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ(۱۳۵)
پھر جب ہم ان سے عذاب اٹھالیتے ایک مدت کے کیے جس تک انہیں پہنچنا ہے جبھی وہ پھر جاتے،

«فلمًّا كشفنا» بدعاء موسى «عنهم الرجز إلى أجل هم بالغوه إذا هم ينكثون» ينقضون عهدهم ويصرون على كفرهم.
7:136
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ فِی الْیَمِّ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ(۱۳۶)
تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا (ف۲۴۷) اس لیے کہ ہماری آیتیں جھٹلاتے اور ان سے بے خبر تھے (ف۲۴۸)

«فانتقمنا منهم فأغرقناهم في اليمِّ» البحر الملح «بأنهم» بسبب أنهم «كذَّبوا بآياتنا وكانوا عنها غافلين» لا يتدبرونها.
7:137
وَ اَوْرَثْنَا الْقَوْمَ الَّذِیْنَ كَانُوْا یُسْتَضْعَفُوْنَ مَشَارِقَ الْاَرْضِ وَ مَغَارِبَهَا الَّتِیْ بٰرَكْنَا فِیْهَاؕ-وَ تَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ الْحُسْنٰى عَلٰى بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ ﳔ بِمَا صَبَرُوْاؕ-وَ دَمَّرْنَا مَا كَانَ یَصْنَعُ فِرْعَوْنُ وَ قَوْمُهٗ وَ مَا كَانُوْا یَعْرِشُوْنَ(۱۳۷)
اور ہم نے اس قوم کو (ف۲۴۹) جو دبا لی گئی تھی اس زمین (ف۲۵۰) کے پورب پچھم کا وارث کیا جس میں ہم نے برکت رکھی (ف۲۵۱) اور تیرے رب کا اچھا وعدہ بنی اسرائیل پر پورا ہوا، بدلہ ان کے صبر کا، اور ہم نے برباد کردیا (ف۲۵۲) جو کچھ فرعون اور اس کی قوم بناتی اور جو چنائیاں اٹھاتے (تعمیر کرتے) تھے،

«وأورثنا القوم الذين كانوا يُستضعفون» بالاستعباد، وهم بنو إسرائيل «مشارق الأرض ومغاربها التي باركنا فيها» بالماء والشجر، صفة للأرض وهي الشام «وتمت كلمة ربَّك الحسنى» وهي قوله تعالى (ونريد أن نمنَّ على الذين استضعفوا في الأرض) إلخ «على بني إسرائيل بما صبروا» على أذى عدوهم «ودمَّرنا» أهلكنا «ما كان يصنع فرعون وقومه» من العمارة «وما كانوا يعرُِشون» بكسر الراء وضمها، يرفعون من البنيان.
7:138
وَ جٰوَزْنَا بِبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْبَحْرَ فَاَتَوْا عَلٰى قَوْمٍ یَّعْكُفُوْنَ عَلٰۤى اَصْنَامٍ لَّهُمْۚ-قَالُوْا یٰمُوْسَى اجْعَلْ لَّنَاۤ اِلٰهًا كَمَا لَهُمْ اٰلِهَةٌؕ-قَالَ اِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ(۱۳۸)
اور ہم نے (ف۲۵۳) بنی اسرائیل کو دریا پار اتارا تو ان کا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا کہ اپنے بتوں کے آگے آسن مارے (جم کر بیٹھے) تھے (ف۲۵۴) بولے اے موسیٰ! ہمیں ایک خدا بنادے جیسا ان کے لیے اتنے خدا ہیں، بولا تم ضرور جا ہل لوگ ہو، (ف۲۵۵)

«وجاوزنا» عبرنا «ببني إسرائيل البحر فأتوا» فمروا «على قوم يعكُِفون» بضم الكاف وكسرها «على أصنام لهم» على عبادتها «قالوا يا موسى لنا اجعل إلها» صنما نعبده «كما لهم آلهة قال إنكم قوم تجهلون» حيث قابلتم نعمة الله عليكم بما قلتموه.
7:139
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ مُتَبَّرٌ مَّا هُمْ فِیْهِ وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۳۹)
یہ حال تو بربادی کا ہے جس میں یہ (ف۲۵۶) لوگ ہیں اور جو کچھ کررہے ہیں نرا باطل ہے،

«إن هؤلاء مُتَبَّرٌ» هالك «ما هم فيه وباطل ما كانوا يعملون».
7:140
قَالَ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْكُمْ اِلٰهًا وَّ هُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(۱۴۰)
کہا کیا اللہ کے سوا تمہارا اور کوئی خدا تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہیں زمانے بھر پر فضیلت دی(ف۲۵۷)

«قال أغير الله أبغيكم إلها» معبودا وأصله أبغي لكم «وهو فضَّلكم على العالمين» في زمانكم بما ذكره في قوله.
7:141
وَ اِذْ اَنْجَیْنٰكُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَكُمْ سُوْٓءَ الْعَذَابِۚ-یُقَتِّلُوْنَ اَبْنَآءَكُمْ وَ یَسْتَحْیُوْنَ نِسَآءَكُمْؕ-وَ فِیْ ذٰلِكُمْ بَلَآءٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ عَظِیْمٌ۠(۱۴۱)
اور یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات بحشی کہ تمہیں بری مار دیتے تمہارے بیٹے ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں باقی رکھتے، اور اس میں رب کا بڑا فضل ہوا (ف۲۵۸)

«و» اذكروا «إذ أنجيناكم» وفي قراءة أنجاكم «من آل فرعون يسومونكم» يكلفونكم ويذيقونكم «سوء العذاب» أشده وهو «يقتلون أبناءكم ويستحيون» يستَبْقون «نساءكم وفي ذلكم» الإنجاء أو العذاب «بلاء» إنعام أو ابتلاء «من ربِّكم عظيم» أفلا تتعظون فتنتهوا عما قلتم.
7:142
وَ وٰعَدْنَا مُوْسٰى ثَلٰثِیْنَ لَیْلَةً وَّ اَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیْقَاتُ رَبِّهٖۤ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةًۚ-وَ قَالَ مُوْسٰى لِاَخِیْهِ هٰرُوْنَ اخْلُفْنِیْ فِیْ قَوْمِیْ وَ اَصْلِحْ وَ لَا تَتَّبِـعْ سَبِیْلَ الْمُفْسِدِیْنَ(۱۴۲)
اور ہم نے موسیٰ سے (ف۲۵۹) تیس رات کا وعدہ فرمایا اور ان میں (ف۲۶۰) دس اور بڑھا کر پوری کیں تو اس کے رب کا وعدہ پوری چالیس رات کا ہوا (ف۲۶۱) اور موسیٰ نے (ف۲۶۲) اپنے بھائی ہارون سے کہا میری قوم پر میرے نائب رہنا اور اصلاح کرنا اور فسادیوں کی راہ کو دخل نہ دینا،

«وواعدنا» بألف ودونها «موسى ثلاثين ليلة» نكلمه عند انتهائها بأن يصومها، وهي ذو القعدة فصامها فلما تمَّت أنكر خلوف فمه فاستاك فأمره الله بعشرة أخرى ليكلمه بخلوف فمه كما قال تعالى: «وأتممناها بعشر» من ذي الحجة «فتم ميقات ربِّه» وقت وعده بكلامه إياه «أربعين» حال «ليلة» تتميز «وقال موسى لأخيه هارون» عند ذهابه إلى الجبل للمناجاة «اخلفني» كن خليفتي «في قومي وأصلح» أمرهم «ولا تتبع سبيل المفسدين» بموافقتهم على المعاصي.
7:143
وَ لَمَّا جَآءَ مُوْسٰى لِمِیْقَاتِنَا وَ كَلَّمَهٗ رَبُّهٗۙ-قَالَ رَبِّ اَرِنِیْۤ اَنْظُرْ اِلَیْكَؕ-قَالَ لَنْ تَرٰىنِیْ وَ لٰكِنِ انْظُرْ اِلَى الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهٗ فَسَوْفَ تَرٰىنِیْۚ-فَلَمَّا تَجَلّٰى رَبُّهٗ لِلْجَبَلِ جَعَلَهٗ دَكًّا وَّ خَرَّ مُوْسٰى صَعِقًاۚ-فَلَمَّاۤ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَكَ تُبْتُ اِلَیْكَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۴۳)
اور جب موسیٰ ہمارے وعدہ پر حاضر ہوا اور اس سے اس کے رب نے کلام فرمایا (ف۲۶۳) عرض کی اے رب میرے! مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں فرمایا تو مجھے ہر گز نہ دیکھ سکے گا (ف۲۶۴) ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ یہ اگر اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا (ف۲۶۵) پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر اپنا نو ر چمکایا اسے پاش پاش کردیا اور موسیٰ گرا بیہوش پھر جب ہوش ہوا بولا پاکی ہے تجھے میں تیری طرف رجوع لایا اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف۲۶۶)

«ولما جاء موسى لميقاتنا» أي للوقت الذي وعدناه بالكلام فيه «وكلَّمه ربُّه» بلا واسطة كلاما سمعه من كل جهة «قال رب أرني» نفسك «أنظر إليك قال لن تراني» أي لا تقدر على رؤيتي، والتعبير به دون لن أرى يفيد إمكان رؤيته تعالى «ولكن انظر إلى الجبل» الذي هو أقوى منك «فإن استقر» ثبت «مكانه فسوف تراني» أي تثبيت لرؤيتي وإلا فلا طاقة لك «فلما تجلَّى ربُّه» أي ظهر من نوره قدر نصف أنملة الخنصر كما في حديث صححه الحاكم «للجبل جعله دكا» بالقصر والمد، أي مدكوكا مستويا بالأرض «وخرَّ موسى صَعقا» مغشيا عليه لهول ما رأى «فلما أفاق قال سبحانك» تنزيها لك «تبت إليك» من سؤال ما لم أؤمر به «وأنا أوَّلُ المؤمنين» في زماني.
7:144
قَالَ یٰمُوْسٰۤى اِنِّی اصْطَفَیْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسٰلٰتِیْ وَ بِكَلَامِیْ ﳲ فَخُذْ مَاۤ اٰتَیْتُكَ وَ كُنْ مِّنَ الشّٰكِرِیْنَ(۱۴۴)
فرمایا اے موسیٰ میں نے تجھے لوگوں سے چن لیا اپنی رسالتوں اور اپنے کلام سے، تو لے جو میں نے تجھے عطا فرمایا اور شکر والوں میں ہو،

«قال» تعالى له «يا موسى إني اصطفيتك» اخترتك «على الناس» أهل زمانك «برسالاتي» بالجمع والإفراد «وبكلامي» أي تكليمي إياك «فخذ ما آتيتك» من الفضل «وكن من الشاكرين» لأنعمي.
7:145
وَ كَتَبْنَا لَهٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْعِظَةً وَّ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍۚ-فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّ اْمُرْ قَوْمَكَ یَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَاؕ-سَاُورِیْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِیْنَ(۱۴۵)
اور ہم نے اس کے لیے تختیوں میں (ف۲۶۷) لکھ دی ہر چیز کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل، اور فرمایا اے موسیٰ اسے مضبوطی سے لے اور اپنی قوم کو حکم دے کر اس کی اچھی باتیں اختیار کریں (ف۲۶۸) عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا بے حکموں کا گھر (ف۲۶۹)

«وكتبا له في الألواح» أي ألواح التوراة وكانت من سدر الجنة أو زبرجد أو زمرد سبعة أو عشرة «من كل شيء» يحتاج إليه في الدين «موعظة وتفصيلا» تبينا «لكل شيء» بدل من الجار والمجرور قبله «فخذها» قبله قلنا مقدرا «بقوة» بجد واجتهاد «وأمر قومك يأخذوا بأحسنها سأريكم دار الفاسقين» فرعون وأتباعه وهي مصر لتعتبروا بهم.
7:146
سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَكَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-وَ اِنْ یَّرَوْا كُلَّ اٰیَةٍ لَّا یُؤْمِنُوْا بِهَاۚ-وَ اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لَا یَتَّخِذُوْهُ سَبِیْلًاۚ-وَ اِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْهُ سَبِیْلًاؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ كَانُوْا عَنْهَا غٰفِلِیْنَ(۱۴۶)
اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیردوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑا ئی چاہتے ہیں (ف۲۷۰) اور اگر سب نشانیاں دیکھیں ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر ہدایت کی راہ دیکھیں اس میں چلنا پسند نہ کریں (ف۳۲۷۱) اور گمراہی کا راستہ نظر پڑے تو اس میں چلنے کو موجود ہوجائیں، یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان سے بے خبر بنے،

«سأصرف عن آياتي» دلائل قدرتي من المصنوعات وغيرها «الذين يتكبرون في الأرض بغير الحق» بأن أخذلهم فلا يتكبرون فيها «وإن يروا كل آية لا يؤمنوا بها وإن يروا سبيل» طريق «الرُّشد» الهدى الذي جاء من عند الله «لا يتخذوه سبيلا» يسلكوه «وإن يروا سبيل الغي» الضلال «يتخذوه سبيلا ذلك» الصرف «بأنهم كذبوا بآياتنا وكانوا عنها غافلين» تقدم مثله.
7:147
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْؕ-هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠(۱۴۷)
اور جنہوں نے ہماری آیتیں اور آخرت کے دربار کو جھٹلایا ان کا سب کیا دھرا اَکارت گیا، انہیں کیا بدلہ ملے گا مگر وہی جو کرتے تھے،

«والذين كذبوا بآياتنا ولقاء الآخرة» البعث وغيره «حبطت» بطَلَت «أعمالهم» ما عملوه في الدنيا من خير كصلة رحم وصدقة فلا ثواب لهم لعدم شرطه «هل» ما «يُجزون إلا» جزاء «ما كانوا يعملون» من التكذيب والمعاصي.
7:148
وَ اتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِیِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌؕ-اَلَمْ یَرَوْا اَنَّهٗ لَا یُكَلِّمُهُمْ وَ لَا یَهْدِیْهِمْ سَبِیْلًاۘ-اِتَّخَذُوْهُ وَ كَانُوْا ظٰلِمِیْنَ(۱۴۸)
اور موسیٰ کے (ف۲۷۲) بعد اس کی قوم اپنے زیوروں سے (ف۲۷۳) ایک بچھڑا بنا بیٹھی بے جان کا دھڑ (ف۲۷۴) گائے کی طرف آواز کرتا، کیا نہ دیکھا کہ وہ ان سے نہ بات کرتا ہے اور نہ انہیں کچھ راہ بتائے (ف۲۷۵) اسے لیا اور وہ ظالم تھے (ف۲۷۶)

«واتخذ قوم موسى من بعده» أي بعد ذهابه إلى المناجاة «من حُليِّهم» الذي استعاروه من قوم فرعون بعلَّة عرس فبقي عندهم «عجلا» صاغه لهم منه السامري «جسدا» بدل لحما ودما «له خُوارٌ» أي صوت يسمع، انقلب كذلك بوضع التراب الذي أخذه من حافر فرس جبريل في فمه فإن أثره الحياة فيما يوضع فيه، ومفعول اتخذ الثاني محذوف أي إلها «ألم يروا أنه لا يكلِّمهم ولا يهديهم سبيلا» فكيف يُتَّخذ إلها «اتخذوه» إلها «وكانوا ظالمين» باتخاذه.
7:149
وَ لَمَّا سُقِطَ فِیْۤ اَیْدِیْهِمْ وَ رَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْاۙ-قَالُوْا لَىٕنْ لَّمْ یَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَ یَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ(۱۴۹)
اور جب پچھتائے اور سمجھے کہ ہم بہکے بولے اگر ہمارا رب ہم پر مہر ہ کرے اور ہمیں نہ بخشے تو ہم تباہ ہوئے،

«ولما سُقط في أيديهم» أي ندموا على عبادته «ورأوْا» علموا «أنهم قد ضلوا» بها وذلك بعد رجوع موسى «وقالوا لئن لم يرحْمنا ربنا ويغفرْ لنا» بالياء والتاء فيهما «لنكونن من الخاسرين».
7:150
وَ لَمَّا رَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًاۙ-قَالَ بِئْسَمَا خَلَفْتُمُوْنِیْ مِنْۢ بَعْدِیْۚ-اَعَجِلْتُمْ اَمْرَ رَبِّكُمْۚ-وَ اَلْقَى الْاَلْوَاحَ وَ اَخَذَ بِرَاْسِ اَخِیْهِ یَجُرُّهٗۤ اِلَیْهِؕ-قَالَ ابْنَ اُمَّ اِنَّ الْقَوْمَ اسْتَضْعَفُوْنِیْ وَ كَادُوْا یَقْتُلُوْنَنِیْ ﳲ فَلَا تُشْمِتْ بِیَ الْاَعْدَآءَ وَ لَا تَجْعَلْنِیْ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۱۵۰)
اور جب موسیٰ (ف۲۷۷) اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا جھنجلایا ہوا (ف۲۷۸) کہا تم نے کیا بری میری جانشینی کی میرے بعد (ف۲۷۹) کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی (ف۲۸۰) اور تختیاں ڈال دیں (ف۲۸۱) اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگا (ف۲۸۲) کہا اے میرے ماں جائے (ف۲۸۳) قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے مار ڈالیں تو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا (ف۲۸۴) اور مجھے ظالموں میں نہ ملا (ف۲۸۵)

«ولما رجع موسى إلى قومه غضبان» من جهتهم «أسفا» شديد الحزن «قال» «بئسما» أي بئس خلافة «خلفتموني» ها «من بعدي» خلافتكم هذه حيث أشركتم «أعجلتم أمر ربكم وألقى الألواح» ألواح التوراة غضبا لربه فتكسرت «وأخذ برأس أخيه» أي شعره بيمينه ولحيته بشماله «يجره إليه» غضبا «قال» يا «ابْنَ أُمِّ» بكسر الميم وفتحها، أراد أمي وذكرها أعطف لقبله «إن القوم استضعفوني وكادوا» قاربوا «يقتلونني فلا تُشْمت» تُفرح «بي الأعداء» بإهانتك إياي «ولا تجعلني مع القوم الظالمين» بعبادة العجل في المؤاخذة.
7:151
قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَ لِاَخِیْ وَ اَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِكَ ﳲ وَ اَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ۠(۱۵۱)
عرض کی اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے (ف۲۸۶) اور ہمیں اپنی رحمت کے اندر لے لے اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا

«قال رب اغفر لي» ما صنعت بأخي «ولأخي» أشركه في الدعاء إرضاءً له ودفعا للشماتة به «وأدخلنا في رحمتك وأنت أرحم الراحمين» قال تعالى.
7:152
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاؕ-وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ(۱۵۲)
بیشک وہ جو بچھڑا لے بیٹھے عنقریب انہیں ان کے رب کا غضب اور ذلت پہنچناہے دنیا کی زندگی میں، اور ہم ایسی ہی بدلہ دیتے ہیں بہتان ہایوں (باندھنے والوں) کو،

«إن الذين اتخذوا العجل» إلها «سينالهم غضب» عذاب «من ربِّهم وذلَّة في الحياة الدنيا» فعذبوا بالأمر بقتل أنفسهم وضربت عليهم الذلة إلى يوم القيامة «وكذلك» كما جزيناهم «نجزي المفترين» على الله بالإشراك وغيره.
7:153
وَ الَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِهَا وَ اٰمَنُوْۤا٘-اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۱۵۳)
اور جنہوں نے برائیاں کیں اور ان کے بعد توبہ کی اور ایمان لائے تو اس کے بعد تمہارا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۸۷)

«والذين عملوا السيَّئات ثم تابوا» رجعوا عنها «من بعدها وآمنوا» بالله «إن ربَّك من بعدها» أي التوبة «لغفور» لهم «رحيم» بهم.
7:154
وَ لَمَّا سَكَتَ عَنْ مُّوْسَى الْغَضَبُ اَخَذَ الْاَلْوَاحَ ۚۖ-وَ فِیْ نُسْخَتِهَا هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلَّذِیْنَ هُمْ لِرَبِّهِمْ یَرْهَبُوْنَ(۱۵۴)
اور جب موسیٰ کا غصہ تھما تختیاں اٹھالیں اور ان کی تحریر میں ہدایت اور رحمت ہے ان کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں،

«ولمَّا سكت» سكن «عن موسى الغضب أخذ الألواح» التي ألقاها «وفي نسخَتها» أي ما نسخ فيها، أي كتب «هدىّ» من الضلالة «ورحمهٌ للذين هم لربِّهم يرهبون» يخافون، وأدخل اللام على المفعول لتقدمه.
7:155
وَ اخْتَارَ مُوْسٰى قَوْمَهٗ سَبْعِیْنَ رَجُلًا لِّمِیْقَاتِنَاۚ-فَلَمَّاۤ اَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ اَهْلَكْتَهُمْ مِّنْ قَبْلُ وَ اِیَّایَؕ-اَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَآءُ مِنَّاۚ-اِنْ هِیَ اِلَّا فِتْنَتُكَؕ-تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَآءُ وَ تَهْدِیْ مَنْ تَشَآءُؕ-اَنْتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الْغٰفِرِیْنَ(۱۵۵)
اور موسیٰ نے اپنی قوم سے سترّ ۷۰، مرد ہمارے وعدہ کے لیے چنے (ف۲۸۸) پھر جب انہیں زلزلہ نے لیا (ف۲۸۹) موسیٰ نے عرض کی اے رب میرے! تو چاہتا تو پہلے ہی انہیں اور مجھے ہلاک کردیتا (ف۲۹۰) کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک فرمائے گا جو ہمارے بے عقلوں نے کیا (ف۲۹۱) وہ نہیں مگر تیرا آزمانا، تو اس سے بہکائے جسے چاہے اور راہ دکھائے جسے چاہے تو ہمارا مولیٰ ہے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر مہر کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے،

«واختار موسى قومه» أي من قومه «سبعين رجلا» ممن لم يعبدوا العجل بأمره تعالى «لميقاتنا» أي للوقت الذي وعدناه بإتيانهم فيه ليعتذروا من عبادة أصحابهم العجل فخرج بهم «فلما أخذتهم الرجفة» الزلزلة الشديدة، قال ابن عباس: لأنهم لم يزايلوا قومهم حين عبدوا العجل، قال: وهم غير الذين سألوا الرؤية وأخذتهم الصاعقة «قال» موسى «ربِّ لو شئت أهلكتهم من قبل» أي قبل خروجي بهم ليعاين بنو إسرائيل ذلك ولا يتهموني «وإياي أتهلكنا بما فعل السفهاء منا» استفهام استعطاف، أي لا تعذبنا بذنب غيرنا «إن» ما «هي» أي الفتنة التي وقع فيها السفهاء «إلا فتنتُك» ابتلاؤك «تضل بها من تشاء» إضلاله «وتهدي من تشاء» هدايته «أنت ولينا» متولي أمورنا «فاغفر لنا وارحمنا وأنت خير الغافرين».
7:156
وَ اكْتُبْ لَنَا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَنَةً وَّ فِی الْاٰخِرَةِ اِنَّا هُدْنَاۤ اِلَیْكَؕ-قَالَ عَذَابِیْۤ اُصِیْبُ بِهٖ مَنْ اَشَآءُۚ-وَ رَحْمَتِیْ وَ سِعَتْ كُلَّ شَیْءٍؕ-فَسَاَكْتُبُهَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَۚ(۱۵۶)
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ (ف۲۹۲) اور آخرت میں بیشک ہم تیری طرف رجوع لائے، فرمایا (ف۲۹۳) میرا عذاب میں جسے چاہوں دوں (ف۲۹۴) اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے (ف۲۹۵) تو عنقریب میں (ف۲۹۶) نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰة دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں،

«واكتب» وأجب «لنا في هذه الدنيا حسنة وفي الآخرة» حسنة «إنَّا هُدْنا» تبنا «إليك قال» تعالى: «عذابي أصيب به من أشاء» تعذيبه «ورحمتي وسعت» عمَّت «كلَّ شيء» في الدنيا «فسأكتبها» في الآخرة «للذين يتقون ويؤتون الزكاة والذين هم بآياتتا يؤمنون».
7:157
اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ وَ الْاِنْجِیْلِ٘-یَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهٰىهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ یُحِلُّ لَهُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْهِمُ الْخَبٰٓىٕثَ وَ یَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ كَانَتْ عَلَیْهِمْؕ-فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِهٖ وَ عَزَّرُوْهُ وَ نَصَرُوْهُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ مَعَهٗۤۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۠(۱۵۷)
وہ جو غلامی کریں گے اس رسول بے پڑھے غیب کی خبریں دینے والے کی (ف۲۹۷) جسے لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں (ف۲۹۸) وہ انہیں بھلائی کا حکم دے گا اور برائی سے منع کرے گا اور ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ (ف۲۹۹) اور گلے کے پھندے (ف۳۰۰) جو ان پر تھے اتا رے گا، تو وہ جو اس پر (ف۳۰۱) ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اترا (ف۳۰۲) وہی بامراد ہوئے،

«الذين يتبعون الرسول النبي الأمي» محمدا صلى الله عليه وسلم «الذي يجدونه مكتوبا عندهم في التوراة والإنجيل» باسمه وصفته «يأمرهم بالمعروف وينهاهم عن المنكر ويحل لهم الطيبات» مما حُرم في شرعهم «ويحرم عليهم الخبائث» من الميتة ونحوها «ويضع عنهم إصرَهُم» ثقلهم «والأغلال» الشدائد «التي كانت عليهم» كقتل النفس من التوبة وقطع أثر النجاسة. «فالذين آمنوا به» منهم «وعَزَّروه» ووقروه «ونصروه واتبعوا النور الذي أنزل معه» أي القرآن «أولئك هم المفلحون».
7:158
قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَاﰳ الَّذِیْ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ۪-فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ كَلِمٰتِهٖ وَ اتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۱۵۸)
تم فرماؤ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں (ف۳۰۳) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کو ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں جلائے اور مارے تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول بے پڑھے غیب بتانے والے پر کہ اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی غلامی کرو کہ تم راہ پاؤ،

«قل» خطاب للنبي صلى الله عليه وسلم «يا أيها الناس إني رسول الله إليكم جميعا الذي له ملك السماوات والأرض لا إله إلا هو يحيي ويميت فآمنوا بالله ورسوله النبي الأمي الذي يؤمن بالله وكلماته» القرآن «واتَّبعوه لعلكم تهتدون» ترشدون.
7:159
وَ مِنْ قَوْمِ مُوْسٰۤى اُمَّةٌ یَّهْدُوْنَ بِالْحَقِّ وَ بِهٖ یَعْدِلُوْنَ(۱۵۹)
اور موسیٰ کی قوم سے ایک گروہ ہے کہ حق کی راہ بتا تا اور اسی سے (ف۳۰۴) انصاف کرتا،

«ومن قوم موسى أمَّةٌ» جماعة «يهدون» الناس «بالحق وبه يعدلون» في الحكم.
7:160
وَ قَطَّعْنٰهُمُ اثْنَتَیْ عَشْرَةَ اَسْبَاطًا اُمَمًاؕ-وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اِذِ اسْتَسْقٰىهُ قَوْمُهٗۤ اَنِ اضْرِبْ بِّعَصَاكَ الْحَجَرَۚ-فَانْۢبَجَسَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًاؕ-قَدْ عَلِمَ كُلُّ اُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْؕ-وَ ظَلَّلْنَا عَلَیْهِمُ الْغَمَامَ وَ اَنْزَلْنَا عَلَیْهِمُ الْمَنَّ وَ السَّلْوٰىؕ-كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْؕ-وَ مَا ظَلَمُوْنَا وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ(۱۶۰)
اور ہم نے انہیں بانٹ دیا بارہ قبیلے گروہ گروہ، اور ہم نے وحی بھیجی موسیٰ کو جب اس سے اس کی قوم نے (ف۳۰۵) پانی ما نگا کہ اس پتھر پر اپنا عصا مارو تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے (ف۳۰۶) ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا، اور ہم نے ان پر ابر کا سائبان کیا (ف۳۰۷) اور ان پر من و سلویٰ اتارا، کھاؤ ہماری دی ہوئی پاک چیزیں اور انہوں نے (ف۳۰۸) ہمارا کچھ نقصان نہ کیا لیکن اپنی ہی جانوں کا برا کرتے ہیں،

«وقَطَّعناهم» فّرَّقنا بني إسرائيل «اثنتي عشرة» حال «أسباطا» بدل منه، أي قبائل «أمما» بدل مما قبله «وأوحينا إلى موسى إذ استسقاه قومه» في التيه «أن اضرب بعصاك الحجر» فضربه «فانبجست» انفجرت «منه اثنتا عشرة عينا» بعدد الأسباط «قد علم كل أُناس» سبط منهم «مشربهم وظللنا عليهم الغمام» في التيه من حر الشمس «وأنزلنا عليهم المن والسلوى» هما الترنجبين والطير السماني بتخفيف الميم والقصر وقلنا لهم «كلوا من طيبات ما رزقناكم وما ظلمونا ولكن كانوا أنفسهم يظلمون».
  FONT
  THEME
  TRANSLATION
  • English | Ahmed Ali
  • Urdu | Ahmed Raza Khan
  • Turkish | Ali-Bulaç
  • German | Bubenheim Elyas
  • Chinese | Chineese
  • Spanish | Cortes
  • Dutch | Dutch
  • Portuguese | El-Hayek
  • English | English
  • Urdu | Fateh Muhammad Jalandhry
  • French | French
  • Hausa | Hausa
  • Indonesian | Indonesian-Bahasa
  • Italian | Italian
  • Korean | Korean
  • Malay | Malay
  • Russian | Russian
  • Tamil | Tamil
  • Thai | Thai
  • Farsi | مکارم شیرازی
  TAFSEER
  • العربية | التفسير الميسر
  • العربية | تفسير الجلالين
  • العربية | تفسير السعدي
  • العربية | تفسير ابن كثير
  • العربية | تفسير الوسيط لطنطاوي
  • العربية | تفسير البغوي
  • العربية | تفسير القرطبي
  • العربية | تفسير الطبري
  • English | Arberry
  • English | Yusuf Ali
  • Dutch | Keyzer
  • Dutch | Leemhuis
  • Dutch | Siregar
  • Urdu | Sirat ul Jinan
  HELP

اَلْاَعْرَاف
اَلْاَعْرَاف
  00:00



Download

اَلْاَعْرَاف
اَلْاَعْرَاف
  00:00



Download